خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں طبی فضلے کو سائنٹفک بنیادوں پر تلف نہ کیے جانے کا انکشاف

انسنریٹرز کو این او سی جاری نہ ہونے کی صورت میں اسپتال مختلف بیماریوں کو  پھیلانے کا موجب بن رہے ہیں


شاہدہ پروین March 06, 2020
انسنریٹرز کو این او سی جاری نہ ہونے کی صورت میں اسپتال مختلف بیماریوں کو  پھیلانے کا موجب بن رہے ہیں ۔ فوٹو : فائل

صوبے بھر کے بیشتر اسپتالوں میں طبی فضلے کو سائنٹفک بنیادوں پر تلف نہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں بھی چیف سیکریٹری خیبر پختون خوا ڈاکٹر کاظم نیاز کی صدارت میں اجلاس منعقد ہوا جس میں اسپتالوں کے ویسٹ مینجمنٹ خصوصا انفیکشن میٹریل کے حوالے سے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے کے 62 اسپتالوں میں انسنریٹرز نصب ہیں تاہم ان میں 57 بغیر این او سی کے چلائے جارہے ہیں، یہ انسنریٹرز مقامی سطح پر تیار کئے گئے ہیں اور انفیکشن میٹریل کو تلف کرنے اور ان انسنریٹرز کی دیکھ بھال میں بھی قواعد کا کوئی خیال نہیں رکھا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق انسنریٹرز کے لئے کم از کم 200 ڈگری سینٹی گریڈ پر انفیکشن میٹریل کو تلف کرنا ضروری ہوتا ہے جب کہ ان مقامی تیار کردہ انسنریٹرز کی اس حوالے سے کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ سال محکمہ صحت نے صوبے میں 4 بلین روپے لاگت کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا جس کے تحت اسپتالوں کے لئے نئے انسنریٹرز کی خریداری کی جانی تھی۔ تاہم اس منصوبے کو بھی ڈراپ کردیا گیا کیوں کہ مجاز حکام کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ انسنریٹرز کا سسٹم اس وقت مختلف نقائص لئے ہوئے ہے۔

دوسری جانب مختلف اسپتالوں میں انفیکشن میٹریل و دیگر سامان کی چوری بھی ہونے کی شکایت سامنے آئی ہے یہ میٹریل مختلف اشیاء کے بنانے کےلیے غیر قانونی طور پر استعمال کیا جارہا ہے جس سے صحت کے حوالے سے شدید مسائل بھی سامنے آرہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق صوبے کے اکثر اسپتالوں کے انسنریٹرز کو گنجان آباد علاقوں میں نصب کیا گیا ہے جس سے ان علاقوں کے مکین ان انسنریٹرز کے انفیکشن میٹریل کے تلف کرنے کے سسٹم کا براہ راست شکار ہورہے ہیں جس سے کئی قسم کے امراض میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

اسی طرح صوبے کے نجی اسپتالوں کے پاس بھی انسنریٹرز سہولیات موجود نہیں ڈبگری گارڈن، حیات آباد اور مختلف اضلاع میں قائم نجی اسپتالوں کا انفیکشن میٹریل بھی سائنٹفک بنیادوں پر تلف نہ کئے جانے کے باعث کئی بیماریوں کے علاوہ مسائل کا بھی سبب بن رہا ہے۔

بعض سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں کے بارے میں تو بتایا جارہا ہے کہ ان کی چیکنگ نہ ہونے سے یہ انفیکشن میٹریل اسپتالوں کے اندر ہی تلف کررہے ہیں جس پر ماہرین صحت اس حوالے سے خبردار بھی کرچکے ہیں کہ یہ پریکٹس کسی بڑے مسئلے کا بھی موجب بن سکتی ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب محکمہ صحت نے حکومتی احکامات پر ویسٹ مینجمنٹ سسٹم کو آوٹ سورس کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ قبل ازیں محکمے نے پنجاب میں اسپتالوں کے فضلے و آلائشوں کو تلف کرنے کے لئے کام کرنے والی ایک احرار نامی تنظیم سے بھی بات چیت شروع کررکھی تھی۔

محکمے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ فرم نے جس نے محکمے کو اپلائی کیا تھا یہ کمپنی پنجاب کے 161 کے لگ بھگ اسپتالوں و طبی مراکز کو ہاسپٹل انفیکشنیز ویسٹ مینجمنٹ سروسز فراہم کررہی ہے، اسی طرح فرم خیبر پختونخوا کے 80 اسپتالوں کے ساتھ بھی معاہدے کے تحت کام کررہی ہے مذکورہ فرم کی جانب سے محکمے کو تین قسم معاہدوں کی پیشکش کی گئی ہے جن میں زیرو کیپٹل کے ساتھ موجودہ جاری اخراجات کے ساتھ تین سالہ منصوبہ کو 600 ملین، پانچ سالہ منصوبہ کو 900ملین اور دس سالہ منصوبہ پر 1300 کی لاگت پیش کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں الٹرا ماڈرن ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ سروسز کے ذریعے اسپتالوں سے تمام آلائشوں و فضلے اور انفیکشنیز میٹریل کو لے جانے سے لیکر تمام تلف کرنے کے سہولیات کی فراہمی کی پیشکش کی گئی تھی۔

لیکن اب اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی احکامات کے بعد اس ٹھیکے کو مشتہر کرنے کا امکان ہے تاکہ مزید کمپنیوں کے سامنے آنے سے قلیل فنڈز میں زیادہ بہتر کام ہوسکے۔

ذرائع کے مطابق اب نئے منصوبے کے تحت اسپتالوں کے متعلقہ عملے کو بھی تربیت فراہم کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسپتالوں میں مینجمنٹ کو ویسٹ مینجمنٹ سافٹ ویئر بھی نصب کیا جائےگا جس سے تمام انفیکشنیز میٹریل کے حوالے سے مانیٹرنگ ہوسکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت سفارشات پر مشتمل جلد سمری چیف سیکریٹری کو منظوری کے لئے ارسال کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |