دہشت گردی کی لہر گھات لگا کر قتل کرنیوالے مخصوص گروہ کے سرگرم ہونے کا انکشاف

قاتل گروہ نے کئی وارداتوں میں ایک طریقہ کار اختیار کیا،عینی شاہدین کے بیانات

اجرتی قاتل یا پیشہ ور ٹارگٹ کلرز ہدف کو ایک گولی مار کر فرار ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

رواں ماہ شہر میں گھات لگا کر قتل کیے جانے کے واقعات میں ایک مخصوص گروہ کے سرگرم ہونے کے اشارے ملے ہیں، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ رواں ماہ شہر بھر میں گھات لگا کر قتل کیے جانے والے شہریوں سمیت پولیس افسران اور اہلکاروں کے قتل کے واقعات میں ملوث گروہ نے ایک ہی طریقہ اختیار کیا ہے۔

جس میں مسلح قاتل اپنے ہدف کے قریب پہنچ کر اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوجاتے ہیں،عینی شاہدین کے بیانات میں اہدافی قتل کے واقعات میں ملوث مجرموں کے حلیے اور واردات میں ہدف حاصل کرکے فرار ہونے کا طریقہ یکساں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں ماہ شہر بھر میں قتل غارت گری کی وارداتوں میں ایک ہی گروہ یا اس کے ذیلی گروہ سرگرم ہیں، اجرتی قاتل یا پیشہ ور ٹارگٹ کلرز ہدف کو ایک گولی مار کر فرار ہوجاتے ہیں۔




جبکہ ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر میں مسلح مجرم اپنے ہدف کوکئی گولیاں مارکر فرار ہورہے ہیں، پولیس افسران اور اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی وجہ پولیس کا مورال گرانا اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے کردار کو محدود کرنا ہے۔

اہدافی قتل کا ایسا واقعہ 19نومبر کو ناظم آباد نمبر2 کے قریب پیش آیا جہاں مسلح مجرموں نے پولیس موبائل پر فائرنگ کرکے 2 پولیس اہلکاروں صدیق اور راحت کو شہید اور سب انسپکٹر میر محمد سنجرانی کو زخمی کردیا ،20 نومبر کو سوک سینٹر یو کے اسکوائر کے قریب مسلح مجرموں نے گھات لگا کر محافظ فورس کے اہلکار انوار الحق کو شہید کیا، 23 نومبر کو بلوچ پاڑا مسجد سے نماز پڑھ کر نکلنے والے اے ایس آئی جمال الدین چاچڑ کو گھات لگاکر شہید کیا گیا، 26 نومبر کو سوک سینٹر کے قریب پولیس اہلکار علی احمد کو قتل کیا گیا۔
Load Next Story