22غیر قانونی ہائیڈرنٹ مسمار کردیے شرجیل میمن
باقی40 بھی ایک ہفتے میں گرادیے جائیں گے،ہم کسی مافیا سے ڈرنے والے نہیں
سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ انھوں نے محکمہ بلدیات کا چارج سنبھالنے کے بعد سے اب تک22 غیر قانونی ہائیڈرنٹ کو مسمار کرایا ہے اور بقیہ 40 کو بھی آئندہ ایک ہفتہ میں مسمار کردیا جائے گا۔
شہر میں تمام غیر قانونی ہائیڈرنٹ، سائن بورڈز ، پارکنگ ، پارکس اور شادی ہالز کا خاتمہ کردیا جائے گا، عدالتوں سے التماس ہے کہ وہ غیر قانونی کام کرنے والوں کو اسٹے نہ بانٹتی پھرے اور حکومت سے تعاون کرے،غیر قانونی کاموں میں اگر کوئی محکمے کا افسر یا اہلکار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کے روز سلطان آباد میں قائم میراج ہائیڈرنٹ نامی غیر قانونی ہائیڈرنٹ پر چھاپے اور اس کو فوری طور پر مسمار کیے جانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ قطب الدین شیخ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
صوبائی وزیر نے مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ پر اچانک چھاپے پر ہائیڈرنٹ پر کھڑے ٹینکرز اور دیگر سامان کو بھی قبضے میں لینے کے احکامات دیے اور اپنی نگرانی میں پورے ہائیڈرنٹ کو مسمار کرایا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی کے شہریوں کو پانی کے بحران سے نجات دلانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی،انھوں نے کہا کہ شہر میں اب بھی40 غیرقانونی ہائیڈرنٹ ایسے علاقوں میں ہیں جو حساس ہیں اور اس سلسلے میں آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز اور ایڈیشنل آئی جی سے بات کی گئی ہے اور ان حساس علاقوں میں واٹر بورڈ کی ٹیموں کے ہمراہ پولیس اور رینجرز کی نفری فراہم کرنے کے لیے ہدایت کی گئی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ہم کسی مافیا سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی کسی سفارشی کلچر کو فروغ دیا جائے گا ، ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ پہلے توڑے گئے ہائیڈرنٹ میں سے کوئی ہائیڈرنٹ دوبارہ تعمیر نہیں ہوا اور نہ ہی کسی غیر قانونی ہائیڈرنٹ کو دوبارہ تعمیر ہونے دیا جائے گا، ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے خاتمے سے کراچی کے شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر بلا ناغہ پریشر کے ساتھ پانی فراہم کیا جاسکے گا اور ابھی تک جن جن علاقوں میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ کا خاتمہ کیا گیا ہے وہاں پانی کا بحران ختم ہوگیا ہے، انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرینٹ سمیت دیگر معاملات میں عدالتوں کی جانب سے اسٹے کے باعث محکموں اور سندھ حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے میری معزز عدالتوں سے بھی استدعا ہے کہ وہ اس طرح کے غیر قانونی کاموں میں ملوث افراد کو اسٹے بانٹتی نہ پھرے اوراداروں اور محکموں سے تعاون کریں۔
شہر میں تمام غیر قانونی ہائیڈرنٹ، سائن بورڈز ، پارکنگ ، پارکس اور شادی ہالز کا خاتمہ کردیا جائے گا، عدالتوں سے التماس ہے کہ وہ غیر قانونی کام کرنے والوں کو اسٹے نہ بانٹتی پھرے اور حکومت سے تعاون کرے،غیر قانونی کاموں میں اگر کوئی محکمے کا افسر یا اہلکار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے بدھ کے روز سلطان آباد میں قائم میراج ہائیڈرنٹ نامی غیر قانونی ہائیڈرنٹ پر چھاپے اور اس کو فوری طور پر مسمار کیے جانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ قطب الدین شیخ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
صوبائی وزیر نے مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ پر اچانک چھاپے پر ہائیڈرنٹ پر کھڑے ٹینکرز اور دیگر سامان کو بھی قبضے میں لینے کے احکامات دیے اور اپنی نگرانی میں پورے ہائیڈرنٹ کو مسمار کرایا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی کے شہریوں کو پانی کے بحران سے نجات دلانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی،انھوں نے کہا کہ شہر میں اب بھی40 غیرقانونی ہائیڈرنٹ ایسے علاقوں میں ہیں جو حساس ہیں اور اس سلسلے میں آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز اور ایڈیشنل آئی جی سے بات کی گئی ہے اور ان حساس علاقوں میں واٹر بورڈ کی ٹیموں کے ہمراہ پولیس اور رینجرز کی نفری فراہم کرنے کے لیے ہدایت کی گئی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ہم کسی مافیا سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی کسی سفارشی کلچر کو فروغ دیا جائے گا ، ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ پہلے توڑے گئے ہائیڈرنٹ میں سے کوئی ہائیڈرنٹ دوبارہ تعمیر نہیں ہوا اور نہ ہی کسی غیر قانونی ہائیڈرنٹ کو دوبارہ تعمیر ہونے دیا جائے گا، ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے خاتمے سے کراچی کے شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر بلا ناغہ پریشر کے ساتھ پانی فراہم کیا جاسکے گا اور ابھی تک جن جن علاقوں میں غیر قانونی ہائیڈرنٹ کا خاتمہ کیا گیا ہے وہاں پانی کا بحران ختم ہوگیا ہے، انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرینٹ سمیت دیگر معاملات میں عدالتوں کی جانب سے اسٹے کے باعث محکموں اور سندھ حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے میری معزز عدالتوں سے بھی استدعا ہے کہ وہ اس طرح کے غیر قانونی کاموں میں ملوث افراد کو اسٹے بانٹتی نہ پھرے اوراداروں اور محکموں سے تعاون کریں۔