پاکستان آنیوالے چینی بحری جہاز پر فوجی سامان کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد ہے دفتر خارجہ

بحری جہاز میں کوئی ممنوعہ سامان نہیں بلکہ صنعت میں استعمال ہو نے والی فرنس ہے، ترجمان دفتر خارجہ


خالد محمود March 07, 2020
سامان كے ممكنہ فوجی سامان ہونے كے دعوے حقائق كے برعكس اور غلط ہیں، ترجمان دفتر خارجہ . فوٹو : فائل

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان آنیوالے چینی بحری جہاز کو بھارتی بندرگاہ پر تحویل میں لینے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ بحری جہاز پر صنعتوں میں بھٹیوں کیلیے استعمال ہونیوالا سامان ہے اور اس کے بارے میں بھارتی دعویٰ بے بنیاد ہے۔

ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا کہ جہاز ران کمپنی نے تجارتی بحری جہاز کے معاملے پر پاکستان سے رابطہ کیا ہے، بحری جہاز پر صنعتوں میں بھٹیوں کیلیے استعمال ہونیوالا سامان ہے اور تمام متعلقہ دستاویزات میں سامان کی پوری تفصیل موجود ہے، بحری جہاز پر لدا سامان بین الاقوامی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں، بھارتی دعوے کے برعکس سامان سے متعلق کوئی چیز نہیں چھپائی گئی۔

ترجمان دفترخارجہ نے سامان کے فوجی استعمال کے بارے میں بھارتی دعویٰ بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کئی بھٹیاں پاکستان سمیت کئی ممالک میں استعمال ہو رہی ہیں، بحری جہاز میں کوئی ممنوعہ سامان نہیں، صنعتوں میں استعمال ہو نے والی فرنس ہے جو پرائیویٹ کمپنی نے فرنس انڈسٹری میں استعمال کیلئے منگوائی تھی، نجی کمپنی نے بھی دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے جس نے زیر سوال چیزوں کو درآمد کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ جس سامان پر سوال اٹھایا جا رہا ہے وہ ایک ہیٹ ٹریٹمنٹ فرنس کیسنگ سسٹم ہے جس کے کئی صنعتی استعمال ہیں، نجی ٹی وی کے مطابق بھارتی حکام نے چینی تجارتی بحری جہاز ایم وی ڈی اے سیو یون کو فروری کے اوائل میں دیندیال پورٹ پر حراست میں لیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ اس میں آٹو کلیو موجود ہے جسے کارگو منشور میں غلط ظاہر کیا گیا، بھارتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ آٹو کلیو کو لانگ رینج بیلسٹک میزائل یا سیٹلائٹ لانچ راکٹس بنانے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں