اندھے قتل کے کیسز ٹریس ہونے لگے

جدید اور روایتی تفتیش کے بہترین امتزاج کے باعث نشہ کے لئے دوست اور فیکٹری مالک کی اہلیہ کو قتل کیا گیا تھا


سید مشرف شاہ March 08, 2020
جدید اور روایتی تفتیش کے بہترین امتزاج کے باعث نشہ کے لئے دوست اور فیکٹری مالک کی اہلیہ کو قتل کیا گیا تھا

ملزم چاہے کتنا ہی شاطر کیوں نہ ہو قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا، کیوں کہ جرم نشان چھوڑ جاتا ہے اور انویسٹی گیشن پولیس کی کامیابی ان نشانوں کی کڑیاں ملاتے ہوئے مجرم تک پہنچنا ہوتا ہے، جس کے لئے پولیس فرانزک ایکسپرٹس، موبائل فون ٹریسنگ سمیت دیگر چیزوں کا سہارا لیتی ہے۔ جدید اور روایتی طریقہ تفتیش کے بہترین امتزاج سے پولیس اندھے قتل ٹریس کرنے میں بھی کامیاب ہورہی ہے۔

سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کی واضح ہدایات کی روشنی میں انویسٹی گیشن پولیس کی سپیشل ٹیمیں قتل سمیت دیگر جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لیے دن رات سرگرم عمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور انویسٹی گیشن پولیس نے 2 ہفتوں کے دوران متعدد اندھے قتل اور قتل سمیت ڈکیتی کی وارداتوں کو ٹریس کر کے ان میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا۔ گزشتہ چند روز میں ٹریس ہونے والے 2 ہولناک اندھے قتل کی وارداتوں اور ان میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے تفصیلات کچھ اس طرح سے ہیں۔

ایس پی اقبال ٹاؤن ڈویژن کیپٹن (ر) محمد اجمل اور ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹاؤن نوید ارشاد کی نگرانی میں ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق بلوچ کے ہمراہ تشکیل کردہ پولیس ٹیموں نے دوست کو قتل کرنے والے ملزمان کو گرفتار کیا۔ ایس پی انویسٹی گیشن نوید ارشاد نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈی ایس پی عمرفاروق بلوچ اور شیراکوٹ انویسٹی گیشن پولیس نے مختلف معلومات سمیت جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے چند روز قبل اغواء کے بعد 19سالہ حافظ حمدان کو قتل کرنے کی سنگین واردات میں ملوث اس کے چار دوستوں محمداویس، عبداللہ، مقیط اور اسامہ کو گرفتار کیا۔

چاروں ملزمان آئس کے نشے کی لت میں مبتلا ہیں اور چوں کہ مقتول کے پاس قیمتی موبائل فون تھا، اس لیے ملزمان نے نشہ خریدنے کے لیے اپنے ہی دوست حافظ حمدان کو قتل کرنے کے بعداس کا قیمتی موبائل بیچ کر حاصل ہونے والی رقم سے نشہ خریدنے کا بھیانک منصوبہ بنایا۔ چاروں ملزمان منصوبہ بندی کے مطابق مقتول حافظ حمدان کو بہانے سے مقیط کے خالی گھرمیں لے گئے، جہاں انہوں نے بدترین تشدد کر کے حافظ حمدان کو قتل کیا اور نعش ایک باکس میں ڈال کر سمن آباد کے گندے نالے میں پھینک دی۔ مقتول کی نعش کو ٹھکانے لگانے کے لیے ملزم اسامہ اپنے گھر سے آہنی باکس لے کر آیا تھا۔ایس پی انویسٹی گیشن نوید ارشاد نے مزید بتایا کہ مقتول حافظ حمدان کی نعش سمن آباد گندے نالے سے برآمد کر کے ورثاء کے سپرد کر دی گئی ہے۔

اسی طرح ایک ماہ قبل قلعہ گجر سنگھ کے علاقے میں 50سالہ شکیلہ بی بی اپنے گھر میں مردہ پائی گئی تھی، جس کو لواحقین نے طبعی موت سمجھتے ہوئے دفنا دیا، لیکن بعداز تدفین متوفیہ کی بہن نے اپنے بہنوئی ناصر کو بتایا کہ دوران غسل متوفیہ کی گردن پر نشان تھے اور مجھے شک ہے کہ شکیلہ بی بی کو گلے میں پھندا ڈال کر قتل کیا گیا ہے اور جب گھر والوں نے لوہے کے ٹرنک کو چیک کیا تو ٹرنک سے طلائی زیورات، نقدی، ضروری کاغذات اور دیگر قیمتی اشیاء بھی غائب تھیں۔

متوفیہ کے بیٹے معیز نے پولیس کو اطلاع دی اور تمام حالات سے آگاہ کیا۔ گھر میں چوری ہونے کے آثار نمایاں تھے، جس سے قوی شبہ تھا کہ متوفیہ شکیلہ بی بی کو چوری کی واردات کے دوران گلے میں پھندا ڈال کر قتل کیا گیا ہے، جس پر واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ڈاکٹر انعام وحید خان اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر نے اندھے قتل کی اس بہیمانہ واردات کو ٹریس کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایس پی سول لائنز انویسٹی گیشن اسد الرحمن کی سربراہی میں پولیس ٹیم تشکیل دی۔ ڈی ایس پی محمد اسلام کے ہمراہ انچارج انویسٹی گیشن قلعہ گجر سنگھ نے اپنی پولیس ٹیم کے ہمراہ مقدمہ کی تفتیش کا باقاعدہ آغا زکیا اور جائے وقوعہ سے ملنے والے تمام شواہد کو اکھٹا کرنے کے ساتھ ملزم کو ٹریس کرنے کے لئے سیف سٹی کیمرہ جات، موبائل فون ریکارڈ سمیت جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا۔ مقتولہ کے گھر کے گردو نواح کے پرائیویٹ سی سی ٹی وی کیمرہ جات کی ویڈیو ریکارڈنگزکی مانیٹرنگ کی گئی۔

دوران مانیٹرنگ گھر کے قریب ایک نقاب پوش شخص کی حرکات و سکنات مشکوک پائی گئیں، جس پر تفتیش کے دائرہ کار کو بڑ ھاتے ہوئے مشکوک نقاب پوش شخص کو ٹریس کرنے کے لئے ریکی کا بندوبست کیا گیا۔ ریکی کے دوران ایک دن پولیس نے نقاب پوش شخص کی چال ڈھال سے مماثلت رکھنے والے فرید نامی شخص کو حراست میں لیاجو مقتولہ کے شوہر کی فیکٹری میں عرصہ دراز سے ملازمت کر رہا تھا۔

دوران تفتیش فرید پولیس کے سوالات کا حقائق کے مطابق جواب نہ دے سکا اور آخر کار اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اسی نے ہی مقتولہ شکیلہ بی بی کو قتل کیا ہے، چوںکہ ملزم فرید جانتا تھا کہ مقتولہ کا شوہر کام کے سلسلہ میں کراچی میں جبکہ اس کے دونوں بیٹے فیکٹری میں ہیں اور مقتولہ شکیلہ بی بی گھر میں اکیلی ہے۔

ملزم عرصہ دراز سے نشہ کی لت میں مبتلا تھا جس کو نشے کے لئے پیسوں کی ضرورت تھی لہذا وہ نقاب پہن کر چوری کی نیت سے گھر میں دیوار پھلانگ کر داخل ہوا اور جب وہ ٹرنک میں سے سامان چرا رہا تھا، اسی دوران مقتولہ شکیلہ بی بی موقع پر آگئی اور ملزم کو دبوچ لیا اور دوران مزاحمت ملزم کا نقاب اتر گیا اور مقتولہ شکیلہ بی بی نے ملزم کو پہچان لیا۔ ملزم فرید نے اپنی شناخت چھپانے کے لئے شکیلہ بی بی کے گلے میں دوپٹے سے پھندا ڈال کر قتل کر دیا اور سامان چوری کر کے موقع فرار ہو گیا۔ ملزم فرید کے خلاف قتل کا مضبوط کیس بنانے کے لئے مقتولہ شکیلہ بی بی کی قبر کشائی کروا کر پوسٹ مارٹم کروایا گیا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی مقتولہ کو گلا دبا کر قتل کیا جانا ثابت ہوا ہے۔ ملزم اب قانون کی گرفت میں ہے جو بہت جلد اپنے انجام کو پہنچے گا۔

ان تمام ترکارروائیوں سے ایک بات تو طے ہے کہ اگر کمان اچھی ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ کسی بھی مجرم کوقانون کی گرفت میں نہ لایاجا سکے۔ سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کی کمان میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انعام وحید خان اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور ذیشان اصغر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کامیاب حکمت عملی سے نہ صرف بڑے بڑے ہائی پروفائل کیسز کو حل کیا بلکہ ان میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک بھی پہنچایا۔ اس ضمن میں سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ اندھا قتل ٹریس کرنا پولیس کی بڑی کامیابی ہے۔ ایسے جرائم میں میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے تاہم جدید طریقہ تفتیش کے باعث پولیس کو اہم کامیابیاں مل رہی ہیں اور ملزمان کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں