سترہ سالہ نوجوان کی کورونا وائرس ویب سائٹ دنیا بھر میں مقبول

ایوی شفمان اپنی ویب سائٹ روزانہ 6 گھنٹے تک اپ ڈیٹ کرتے ہیں جس سے لاکھوں افراد استفادہ کر رہے ہیں


ویب ڈیسک March 08, 2020
ایوی شفمان نے کورونا پر ویب سائٹ بنائی ہے جو اب دنیا بھر میں مقبول ہوچکی ہے (فوٹو: بورڈ پانڈا)

ایک 17 سالہ بچے نے کورونا وائرس کی لمحہ لمحہ بدلتی ہوئی صورتحال پر ایک بھرپور ویب سائٹ بنائی ہے جسے اب ہر روز لاکھوں افراد دیکھ کر اس سے استفادہ کررہے ہیں۔

ایوی شفمان واشنگٹن کے ایک ہائی اسکول سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی تیارکردہ ویب سائٹ ncov2019.live پر کورونا وائرس کی پل پل بدلتی ہوئی صورتِ حال کو دیکھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مستند ڈاکٹروں کے مشورے اور کورونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر بھی شامل کی گئی ہیں۔

ایوی اس منصوبے پر دل و جان سے کام کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ چھٹی کے دن وہ شب و روز کام کرتے ہیں اور کبھی انہیں ویب سائٹ اپ ڈیٹ کرتے ہوئے صبح کے سات بھی بج جاتے ہیں لیکن ان کی محنت کا پھل لاکھوں افراد کی رہنمائی میں سامنے آیا ہے جس کے بعد وہ دنیا بھر میں مقبول ہوچکے ہیں۔

مرسر ہائی اسکول کے اس طالب علم نے دسمبر 2019ء میں ہی یہ ویب سائٹ لانچ کردی تھی جس میں ہر 10 منٹ میں متاثرہ افراد کا ڈیٹا شامل کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ اور سی ڈی سی امریکا سے بھی ہدایات اور معلومات شامل کی جاتی ہیں۔

ایوی نے بتایا کہ ' میں ایک ایسی ویب سائٹ بنانا چاہتا تھا جس میں کورونا سے متعلق ہر طرح کی معلومات شامل ہوں، ساتھ ہی مستند ڈیٹا بھی دکھانا چاہتا تھا تاکہ غلط اطلاعات اور خبروں کو پھیلنے سے روکا جاسکے، اس طرح ایک ہی ویب سائٹ میں پوری دنیا میں کورونا وائرس کا جائزہ لیا جاسکتا ہے'۔

ایوی نے بتایا کہ بہت سے لوگوں نے ویب سائٹ میں اغلاط کی نشاندہی کی تو میں نے فوری طور پر اسے درست کیا اور اب بڑی حد تک یہ درست معلومات پر مبنی ہے۔ اس طرح وہ روزانہ اپنی ویب سائٹ پر چھ گھنٹے کام کرتے ہیں۔

ایوی کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کے شکار ہونے والے جوان افراد کی 80 فیصد تعداد کسی اہم علاج نہ ہونے کے باوجود بھی ٹھیک ہوجاتی ہے تاہم عمررسیدہ اور پہلے سے ہی بیمار افراد کے لیے یہ وائرس مشکلات کی وجہ بن سکتا ہے۔

ایوی کی ویب سائٹ نے اسے دنیا بھر میں مشہور کردیا ہے اور اب لوگوں کی بڑی تعداد اس سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں