سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس منصوبے میں تاخیر حکومت کو کروڑوں کا نقصان

ڈیفنس، کلفٹن , پی ای سی ایچ جیسے مہنگے علاقوں میں ماہانہ لاکھوں روپے کرایے پر سرکاری اداروں کیلیے دفاتر لیے جارہے ہیں


ڈیفنس، کلفٹن , پی ای سی ایچ جیسے مہنگے علاقوں میں ماہانہ لاکھوں روپے کرایے پر سرکاری اداروں کیلیے دفاتر لیے جارہے ہیں

حکومت سندھ کی جانب سے دفاتر کی کمی کو پورا کرنے کیلیے شروع کیا گیا منصوبہ سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس ایک بڑے عرصے سے مکمل نہ ہونے کے باعث ایک طرف مذکورہ منصوبے کی مالیت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا تو تو دوسری جانب کئی سرکاری دفاتر پرائیویٹ بلڈنگز میں قائم ہونے کی وجہ سے حکومت سندھ کو ہر سال کرایے کی مد کروڑوں روپے ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔

جبکہ مذکورہ خرچ میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ سرکاری دفاتر سے محروم بیشتر سرکاری اداروں کے افسران اپنے دفاتر ڈیفنس، کلفٹن اور پی ای سی ایچ جیسے مہنگے علاقوں میں قائم کرتے جارہے ہیں جہاں ہر دفتر کا ماہانہ کرایہ لاکھوں روپے ہے، جن اداروں کے دفاتر کرایے پر لیے گئے ہیں ان میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، محکمہ ثقافت و سیاحت، محکمہ صنعت، محکمہ عشر و زکٰوۃ، محکمہ تعلیم، محکمہ محنت و افرادی قوت، محکمہ ایکسائز وٹیکسیشن، سندھ فوڈ اتھارٹی، شہید بینظیر بھٹو ہاؤسنگ سیل، سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن، سندھ کول اتھارٹی، سندھ کول اینڈ انرجی بورڈ اور دیگر ادارے شامل ہیں، نیو سندھ سیکریٹریٹ کمپلیکس منصوبے کے تحت سندھ ہائی کورٹ کے ایک طرف سندھ سیکریٹریٹ نمبر 7 اور دوسری جانب سندھ سیکریٹریٹ نمبر 8 تعمیر ہونی تھیں۔

دونوں سیکریٹریٹس میں مجموعی طور پر 10 عمارتیں تعمیر ہونا تھیں جن میں دو عمارتیں 15، 15 منزلہ اور باقی عمارتیں گراؤنڈ پلس 5 بنانے کا منصوبہ تھا، مذکورہ منصوبے کی منظوری 2012 میں دی گئی، جبکہ 2014 میں سندھ سیکریٹریٹ نمبر 7 پر کام شروع ہوا لیکن تقریباً 3سال سے کام بند ہے، جبکہ سیکریٹریٹ نمبر 8 پر ابھی تک کام شروع ہی نہیں ہوسکا ، مذکورہ منصوبہ مجموعی طور پر 9 ارب 40 کروڑ روپے تھا جبکہ تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت میں بڑی حد تک اضافہ ہوچکا ہے جس کا تخمینہ لگانا ابھی باقی ہے، اس منصوبے کے ابھی تک 8 پروجیکٹ ڈائریکٹر تبدیل ہوچکے ہیں۔

موجودہ پروجیکٹ ڈائریکٹر غلام شبیر ڈیپر نے ایکسپریس کو بتایا کہ سیکریٹریٹ نمبر 7 پر گذشتہ 3 سال سے کام بند ہونے کی وجہ ایک ٹھیکے دار کا عدالت میں جانا ہے، انھوں نے بتایا کہ عدالت کی طرف سے کوئی فیصلہ آجانے کے بعد مذکورہ منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوسکے گا، جبکہ اس کا تعین بھی بعد میں کیا جائے گا کہ تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں