کورونا وائرس پی ٹی آئی حکومت کی لاٹری نکل آئی
سستے تیل سے 4 تا 5ارب ڈالر،بیرونی ادائیگیوں کی مد میں 2 سے3 ارب ڈالر بچت کاامکان
کورونا وائرس سے جہاں عالمی معیشت سستی کی شکار ہے تو وہاں پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات کی توقع ہے۔
کورونا وائرس سے جہاں عالمی معیشت سستی کی شکار ہے تو وہاں پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات کی توقع ہے۔ اس کی وجہ دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کر رہا ہے۔ تیل پیدا کرنے والے 14 ممالک کی تنظیم اوپیک نے روس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تیل کی مانگ میں کمی سے نمٹنے کیلیے پیداوار کم کرے مگر مگر یہ مذاکرات ناکام ہوئے۔
یہ قیمت قبل ازیں اس سطح پر جنوری 2016ء میں تھی اور یہ گزشتہ 16 برسوں میں سب سے کم قیمت کے نزدیک ہے۔ اس صورتحال پر ماہرین کا کہنا ہے پی ٹی آئی حکومت کی لاٹری نکل آئی، تیل کی قیمتوں میں کمی سے مستقبل قریب میں عوام کو اور تیل پر منحصر صنعتوں کوفائدہ ہوگا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے حکومت عوام کو پورا فائدہ نہیں پہنچا سکے گی۔ کیونکہ اْسے ترقیاتی منصوبوں اور عوام کی فلاح کے علاوہ بینکوں کے قرضوں کی واپسی کے لیے بھی پیسوں کی ضرورت ہے۔
عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کمی سے پاکستان کو تیل کی مصنوعات درآمد کرنے پر 4 سے 5 ارب ڈالربچت ہوگی جبکہ بیرونی ادائیگیوں کی مد میں بھی 2 سے3 ارب ڈالر بچت ہو سکتی ہے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پرعملدرآمد میں بھی مدد ملے گی جن میں محصولات میں اضافے اور مہنگائی کم کرنے جیسے مسائل درپیش تھے۔
تاہم مستقبل میں برآمدات شاید نہ بڑھ سکیں جو معیشت کیلئے بہت ضروری ہے، بیرونِ ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں بھی کمی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ خصوصاً مشرق وسطیٰ کی معاشی صورتحال ہوگی۔
کورونا وائرس سے جہاں عالمی معیشت سستی کی شکار ہے تو وہاں پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات کی توقع ہے۔ اس کی وجہ دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے سعودی عرب کی جانب سے یہ اعلان ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کر رہا ہے۔ تیل پیدا کرنے والے 14 ممالک کی تنظیم اوپیک نے روس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ تیل کی مانگ میں کمی سے نمٹنے کیلیے پیداوار کم کرے مگر مگر یہ مذاکرات ناکام ہوئے۔
یہ قیمت قبل ازیں اس سطح پر جنوری 2016ء میں تھی اور یہ گزشتہ 16 برسوں میں سب سے کم قیمت کے نزدیک ہے۔ اس صورتحال پر ماہرین کا کہنا ہے پی ٹی آئی حکومت کی لاٹری نکل آئی، تیل کی قیمتوں میں کمی سے مستقبل قریب میں عوام کو اور تیل پر منحصر صنعتوں کوفائدہ ہوگا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے حکومت عوام کو پورا فائدہ نہیں پہنچا سکے گی۔ کیونکہ اْسے ترقیاتی منصوبوں اور عوام کی فلاح کے علاوہ بینکوں کے قرضوں کی واپسی کے لیے بھی پیسوں کی ضرورت ہے۔
عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کمی سے پاکستان کو تیل کی مصنوعات درآمد کرنے پر 4 سے 5 ارب ڈالربچت ہوگی جبکہ بیرونی ادائیگیوں کی مد میں بھی 2 سے3 ارب ڈالر بچت ہو سکتی ہے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط پرعملدرآمد میں بھی مدد ملے گی جن میں محصولات میں اضافے اور مہنگائی کم کرنے جیسے مسائل درپیش تھے۔
تاہم مستقبل میں برآمدات شاید نہ بڑھ سکیں جو معیشت کیلئے بہت ضروری ہے، بیرونِ ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں بھی کمی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ خصوصاً مشرق وسطیٰ کی معاشی صورتحال ہوگی۔