بلوچستان ٹرانسفر کیے گئے افسر 7دن میں رپورٹ کریں چیف جسٹس

انتخابی فہرستوں میں اکبر بگٹی کے اہل خانہ کا اندراج کرنے کی ہدایت،آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر کے خلاف رپورٹ بھی مانگ لی

انتخابی فہرستوں میں اکبر بگٹی کے اہل خانہ کا اندراج کرنے کی ہدایت،آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر کے خلاف رپورٹ بھی مانگ لی۔ فوٹو: آن لائن

سپریم کورٹ نے بلوچستان سے تبادلہ کیے گئے افسران کو7روز میں رپورٹ کرنے اور پشین سے اغوا ہونے والے نوجوان کو آج تک بازیاب کرانے کا حکم دیا ہے۔

جبکہ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے اٹارنی جنرل کی غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اٹارنی جنرل کو عدالت میں پیش کرنے کی پابند ہے، جب تک کیس میں اٹارنی جنرل کی حاضری یقینی بنانے کی گارنٹی نہیں دی جاتی سپریم کورٹ کے پاس کوئی جواز نہیں بچا کہ وہ تمام وفاقی سیکرٹریز کو طلب نہ کرے، انتخابی فہرستوں میں اکبربگٹی کے اہلخانہ کے ناموں کااندراج کرکے ڈیرہ بگٹی کا مسئلہ 2 ہفتے کے اندر اندر حل کیا جائے، نواب اکبربگٹی کا قتل پاکستانی تاریخ میں سب سے بڑی غلطی ہے، ڈیرہ بگٹی کا مسئلہ حل ہونے تک بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ بر قرار رہے گا۔ بلوچستان میں امن و امان سے متعلق کیس کی سماعت منگل کو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ اٹارنی جنرل نہیں آرہے لہذا 6 وفاقی سیکرٹریز کو عدالت میں پیش کریں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وفاق کا مطلب صدر اور وزیراعظم ہیں جو اٹارنی جنرل کو ہدایت دیں کہ وہ اس کیس میں پیش ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب تک یہ کیس چلے گا تمام سیکریٹریز پیش ہوں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ قلات سے چھ ہندو اغوا ہوئے کیا کسی کو پتہ ہے؟ جس پر سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ اس حوالے سے ہم مخلصانہ کوششیں کررہے ہیں اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس اتنا وقت نہیں جتنا جرم بڑھ گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ایف سی کو پولیس کے اختیارات دیے جانے کے حوالے سے سی سی پی او کوئٹہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو طاقتور بنائو، کیوں کسی کو اختیارات دیتے ہو، اس سے زیادہ کیا ہوگا کہ نوٹی فکیشن میں وہ آپ کو جواب دہ نہیں۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلا ل بگٹی نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر کہاکہ صوبے میں حالات خراب کرنے کی ذمے دارایف سی ہے ۔ ایف سی کی موجودگی میں ڈیرہ بگٹی جانا خودکشی کے مترادف ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک ٹیم ڈیرہ بگٹی جاکرصورت حال کاجائزہ لے اور 2 ہفتے کے اندر ڈیرہ بگٹی کامسئلہ حل کرے۔ اس موقع پر ایف سی کی تحویل سے فرار ڈیرہ بگٹی سے لاپتہ شخص بانسرہ کو طلال بگٹی نے عدالت میں پیش کیا۔


بانسرا بگٹی نے عدالت کے روبرو بتایا کہ اسے چمن شہر کے تھانے میں بند رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا آپ لوگ منہ پر تالے لگا کرکیوں بیٹھے ہیں؟چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کوہدایت کی کہ بانسرا کے بھائی کاہو بگٹی کابھی آج تک پتہ لگائیں۔ سماعت کے دور ان عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ جج قتل کیس میں کتنے لوگ گرفتار ہوئے؟ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے نواب اکبربگٹی کے قتل کو پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ڈیرہ بگٹی کا مسئلہ حل ہونے تک بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ بر قرار رہے گا۔

سماعت کے دور ان سپریم کورٹ کی ہدایت پرہڑتالی ڈاکٹرز کے 6 نمائندے عدالت میں پیش ہوئے اور چیف جسٹس کے کہنے پر عدالت میں موجود ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔ عدالت عظمیٰ میں آئی جی پولیس کی جانب سے محکمہ پولیس میں شولڈر پروموشن اور ایکٹنگ چارج کے خاتمے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن پیش کیاگیا۔ چیف سیکریٹری کی جانب سے یہ بات علم میں لائی گئی کہ جن پولیس افسران کے آرڈر ہوئے تھے ان میں سے کچھ نے اپنے تبادلے رکوالیے جس پر چیف جسٹس نے بلوچستان میں ٹرانسفر کیے گئے تمام افسران کو 7 میں بلوچستان رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔

انھوں نے چیف سیکریٹری کو یہ ہدایت بھی کی کہ بلوچستان پولیس کے جو ایس پیز فارن مشن، ایف آئی اے یا ریلوے میں ہیں ان کے حوالے سے بھی نظرثانی کی جائے۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ گریڈ 19 کے پولیس افسران کو اس وقت تک گریڈ 20 میں ترقی نہیں دی جائے گی جب تک وہ کم از کم 3 سال بلوچستان میں فرائض سر انجام نہیں دیتے۔ عدالت عظمی نے حکم دیا کہ پشین سے اغوا ہونے والے نوجوان کو بدھ تک بازیاب کرایا جائے۔

آئی جی بلوچستان نے کہاکہ پولیس کی نفری میں کمی پوری کی جائے تو حالات پرکنٹرول کرلیں گے بعد ازاں سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔ اے پی پی کے مطابق چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ علی اصغر بنگلزئی بازیابی کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے سابق سیکٹرانچارج بریگیڈیئر(ر) صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ایک ہفتے کے اندر اس حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

Recommended Stories

Load Next Story