میکسیکو میں خواتین کے احتجاج اور ہڑتال کا دوسرا دن
میکسیکو میں حقوقِ نسواں کےلیے مظاہرے کرنے والی خواتین پر مردوں نے دھاوا بول دیا تھا
میکسیکو میں مردوں کی بالادستی اور خواتین پر بڑھتے ہوئے تشدد کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے جس کے تحت پیر کے روز وہاں کی لاکھوں ملازمت پیشہ خواتین نے گھر پر رہ کر ہڑتال میں حصہ لیا۔ اس ہڑتال کو ''ہمارے بغیر دن'' کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز عالمی یومِ خواتین کے موقع پر میکسیکو میں حقوقِ نسواں کےلیے ہونے والے مظاہروں میں مخالفین کی جانب سے خواتین پر حملوں اور تشدد کے بعد احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس میں لاطینی امریکا کے دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شریک ہورہی ہیں۔
قبل ازیں میکسیکو کے صدر آندریز مانوئیل لوپیز اوبراڈور نے خواتین کے خلاف مظاہروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان میں سرکاری ملازمین شریک ہوں گے تو انہیں کوئی مسئلہ نہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، میکسیکو کے دفاتر اور کارخانوں میں خواتین کی بہت بڑی تعداد کام کرتی ہے اور معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
حقوقِ نسواں کی مقامی تنظیم کی جانب سے ہڑتال کا اعلان ہونے کے بعد صرف ایک دن میں میکسیکو کی معیشت کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز عالمی یومِ خواتین کے موقع پر میکسیکو میں حقوقِ نسواں کےلیے ہونے والے مظاہروں میں مخالفین کی جانب سے خواتین پر حملوں اور تشدد کے بعد احتجاج اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس میں لاطینی امریکا کے دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شریک ہورہی ہیں۔
قبل ازیں میکسیکو کے صدر آندریز مانوئیل لوپیز اوبراڈور نے خواتین کے خلاف مظاہروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان میں سرکاری ملازمین شریک ہوں گے تو انہیں کوئی مسئلہ نہیں۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، میکسیکو کے دفاتر اور کارخانوں میں خواتین کی بہت بڑی تعداد کام کرتی ہے اور معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
حقوقِ نسواں کی مقامی تنظیم کی جانب سے ہڑتال کا اعلان ہونے کے بعد صرف ایک دن میں میکسیکو کی معیشت کو خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔