ن لیگ پارلیمانی پارٹی اجلاس متعدد ارکان کا شہباز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ
سینیئر رہنما شہباز شریف کو وطن واپس آنے کا کہیں، پارٹی ارکان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں متعدد ارکان نے شہباز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں متعدد ارکان نے سینیئر رہنماؤں سے شہباز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹرز اور سینیئر قیادت شہباز شریف کو وطن واپس آنے کا کہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سینیٹر پیر صابر شاہ نے پارٹی کی پالیسیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی ناقص کارکردگی پر مسلم لیگ (ن) کو فائدہ اٹھانا چاہیے تھا تاہم قائد کے بیانیہ کو پس پشت ڈال کر نقصان اٹھایا ہے، ہماری پارلیمان میں کارکردگی پر عوام افسوس کررہے، ہمیں نواز شریف کے بیانیہ پر چلنا ہوگا ورنہ عوام بھی ساتھ چھوڑ جائیں گے۔
دوران اجلاس جاوید لطیف نے کہا کہ 4 لوگ عقل کل نہیں، پارٹی میں مشاورتی دائرہ کار کو بڑھایا جائے، ایک غلطی کرچکے ہیں جس کا آنے والے وقت میں ادراک ہوگا، لیڈرشپ کے بعد آپ لوگوں کو تلخ باتیں سننا پڑیں گی، کڑوی باتیں سن کر فیصلے کریں گے تو جماعت کے لیے اچھا ہوگا، ہم نے آگے بڑھنا ہے، احتجاج کے لیے جماعت کو تیار کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جوانی میں ہم بھی بڑی بڑھکیں مارتے رہے ہیں، کوئی فیصلہ اپنی مرضی سے نہیں کیا، سب پارٹی قیادت کی ہدایت پر کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں متعدد ارکان نے سینیئر رہنماؤں سے شہباز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹرز اور سینیئر قیادت شہباز شریف کو وطن واپس آنے کا کہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سینیٹر پیر صابر شاہ نے پارٹی کی پالیسیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی ناقص کارکردگی پر مسلم لیگ (ن) کو فائدہ اٹھانا چاہیے تھا تاہم قائد کے بیانیہ کو پس پشت ڈال کر نقصان اٹھایا ہے، ہماری پارلیمان میں کارکردگی پر عوام افسوس کررہے، ہمیں نواز شریف کے بیانیہ پر چلنا ہوگا ورنہ عوام بھی ساتھ چھوڑ جائیں گے۔
دوران اجلاس جاوید لطیف نے کہا کہ 4 لوگ عقل کل نہیں، پارٹی میں مشاورتی دائرہ کار کو بڑھایا جائے، ایک غلطی کرچکے ہیں جس کا آنے والے وقت میں ادراک ہوگا، لیڈرشپ کے بعد آپ لوگوں کو تلخ باتیں سننا پڑیں گی، کڑوی باتیں سن کر فیصلے کریں گے تو جماعت کے لیے اچھا ہوگا، ہم نے آگے بڑھنا ہے، احتجاج کے لیے جماعت کو تیار کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جوانی میں ہم بھی بڑی بڑھکیں مارتے رہے ہیں، کوئی فیصلہ اپنی مرضی سے نہیں کیا، سب پارٹی قیادت کی ہدایت پر کیا جاتا ہے۔