لو میرج نے معاشرے کو تباہی کے دھانے تک پہنچا دیا جسٹس فرخ

محبت کی شادی کا انجام لڑائی مارکٹائی اور پھرطلاق پر پہنچ کر ہی ختم ہوتا ہے، ریمارکس


Numainda Express November 29, 2013
محبت کی شادی کا انجام لڑائی مارکٹائی اور پھرطلاق پر پہنچ کر ہی ختم ہوتا ہے، ریمارکس۔ فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے قرار دیا ہے کہ لومیرج نے ہمارے معاشرے کوتباہی کے دھانے تک پہنچادیاہے۔

محبت کی شادی کاانجام لڑائی مارکٹائی اور پھرطلاق پر پہنچ کرہی ختم ہوتا ہے۔درخواست گزارشہری زاہد نے عدالت کو بتایا کہ اس نے پاکپتن کی رہائشی زوبیہ سے ریلوے اسٹیشن پرخفیہ شادی کی۔بعدازاں گھر والوں نے علم ہونے پرانھیں باضابطہ طور پر رخصت کیا۔شہری نے عدالت کوبتایا کہ شادی کے بعددونوں میاں بیوی کے درمیان جھگڑے شروع ہوگئے اور اس کی بیوی نے جہیزکی واپسی اوراپنے ماہانہ اخراجات کی وصولی کیلیے سول عدالت سے رجوع کر لیا۔



شہری نے عدالت عالیہ سے استدعاکی کہ وہ اس کی بیوی کوجہیزکی واپسی روکنے اور ماہانہ اخراجات کے مطالبے میں کمی کرنے کا حکم دے۔جس پرعدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدالت ذاتی معاملات میں مداخلت کاکوئی اختیار نہیں رکھتی نہ ہی اس حوالے سے کوئی حکم جاری کرسکتی ہے۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نہ تو ہم مشرقی روایات کے پاسدار ہیں اور نہ ہی مغرب کی تقلید کر رہے ہیںمعاشرہ کھچڑی بن چکا ہے۔عدالت نے فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں