کورونا وائرس دنیا بھر میں 1 لاکھ 14 ہزار افراد متاثر ایران میں مزید 54 ہلاکتیں
دنیا میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد، اٹلی میں چھ کروڑ کی آبادی گھروں میں محصور، 463 ہلاک
کورونا وائرس کا اپنی جائے پیدائش ووہان میں زور کچھ کم ہوا ہے لیکن ایران میں ایک دن میں 54 افراد کورونا سے ہلاک ہوئے ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے اس طرح ایران میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 290 سے تجاوز کرچکی ہے۔ مراکش نے بھی کورونا سے پہلی ہلاکت کی پہلی تصدیق کی ہے۔
آج چینی صدر ژائی جن پِنگ نے کورونا وائرس کا زور کم ہونے پر شہر ووہان کا دورہ کیا ہے جہاں سے کورونا وائرس پھوٹا تھا۔ اگرچہ چین میں صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن اٹلی میں وائرس سے مرنے والے مریضوں کی تعداد 463 تک جاپہنچی ہے۔ وہاں مریضوں کی تعداد 9 ہزار ہے جس کے خوف سے چھ کروڑ آبادی کا ملک اٹلی حکومتی اقدامات کی وجہ سے قرنطینہ بن چکا ہے۔ اس طرح معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہورہے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے دنیا بھر میں 4 ہزار افراد ہلاک ہونےکی تصدیق کی ہے اور عالمی سطح پر مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 13 یا ایک لاکھ 15 ہزار کے درمیان بتائی جارہی ہے۔ اسی تناظر میں کل 46 ہزار مریض کورونا سے صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو جاچکے ہیں۔
جرمنی میں سالانہ ثقافتی میلے کو منسوخ کردیا گیا ہے جبکہ جرمنی اور اٹلی کے درمیان 31 مارچ کو کھیلا جانے والا فٹ بال میچ کسی تماشائی کے بغیر منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح کئی میچ میں کھلاڑی تو تھے لیکن مداح غائب تھے۔ دوسری جانب یونان کے وزیرِ صحت نے دو ہفتے کے لیے جامعات اور اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
قطر میں کورونا وائرس کے چھ نئے مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد تمام کیفے اور ریستورانوں میں شیشہ نوشی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ مجموعی طور پر قطر میں مریضوں کی تعداد 18 تک جاپہنچی ہے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 373 پوگئی ہے جن میں سے چھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 800 ہوگئی ہے اور ہلاکتوں کا تخمینہ 27 لگایا گیا ہے۔ فرانس میں مرنے والوں کی تعداد 30 تک جاپہنچی ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کی اپیل
عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے دنیا سے کہا ہے کہ وہ اس وائرس کا لقمہ نہ بنیں۔ انہوں نے دنیا کی تمام حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ ہمہ وقت تیار رہیں، وائرس کو محدود رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں، خواہ جن ممالک میں کوئی کیس سامنے نہیں آیا یا متاثرین کی تعداد کم ہے، وہاں بھی یکساں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ عالمی ادارے نے خوف کی بجائے امید پر بھی زور دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ دنیا کے 47 ممالک کو کورونا وائرس سے بچانے والے 5 لاکھ سیٹ بھیجے گئے ہیں لیکن ان کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ ایک جانب تو ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کا شدید فقدان ہے تو طبی دستانوں، ماسک، گاؤن، ایپرن، چہرے کے لیے خاص شیلڈ اور چشموں کی بھی کمی ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ ہر ماہ پوری دنیا میں 8 کروڑ 90 لاکھ ماسک، تین کروڑ گاؤن، 15 لاکھ 90 ہزار چشموں، ساڑھے سات کروڑ دستانوں اور 29 لاکھ لیٹر جراثیم کش مائعات کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ یہ ضروری سامان صرف طبی عملے کے لیے درکار ہے۔
آج چینی صدر ژائی جن پِنگ نے کورونا وائرس کا زور کم ہونے پر شہر ووہان کا دورہ کیا ہے جہاں سے کورونا وائرس پھوٹا تھا۔ اگرچہ چین میں صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن اٹلی میں وائرس سے مرنے والے مریضوں کی تعداد 463 تک جاپہنچی ہے۔ وہاں مریضوں کی تعداد 9 ہزار ہے جس کے خوف سے چھ کروڑ آبادی کا ملک اٹلی حکومتی اقدامات کی وجہ سے قرنطینہ بن چکا ہے۔ اس طرح معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہورہے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے دنیا بھر میں 4 ہزار افراد ہلاک ہونےکی تصدیق کی ہے اور عالمی سطح پر مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 13 یا ایک لاکھ 15 ہزار کے درمیان بتائی جارہی ہے۔ اسی تناظر میں کل 46 ہزار مریض کورونا سے صحت یاب ہوکر اپنے گھروں کو جاچکے ہیں۔
جرمنی میں سالانہ ثقافتی میلے کو منسوخ کردیا گیا ہے جبکہ جرمنی اور اٹلی کے درمیان 31 مارچ کو کھیلا جانے والا فٹ بال میچ کسی تماشائی کے بغیر منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح کئی میچ میں کھلاڑی تو تھے لیکن مداح غائب تھے۔ دوسری جانب یونان کے وزیرِ صحت نے دو ہفتے کے لیے جامعات اور اسکول بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
قطر میں کورونا وائرس کے چھ نئے مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد تمام کیفے اور ریستورانوں میں شیشہ نوشی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ مجموعی طور پر قطر میں مریضوں کی تعداد 18 تک جاپہنچی ہے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 373 پوگئی ہے جن میں سے چھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 800 ہوگئی ہے اور ہلاکتوں کا تخمینہ 27 لگایا گیا ہے۔ فرانس میں مرنے والوں کی تعداد 30 تک جاپہنچی ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کی اپیل
عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے دنیا سے کہا ہے کہ وہ اس وائرس کا لقمہ نہ بنیں۔ انہوں نے دنیا کی تمام حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ ہمہ وقت تیار رہیں، وائرس کو محدود رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں، خواہ جن ممالک میں کوئی کیس سامنے نہیں آیا یا متاثرین کی تعداد کم ہے، وہاں بھی یکساں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ عالمی ادارے نے خوف کی بجائے امید پر بھی زور دیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ دنیا کے 47 ممالک کو کورونا وائرس سے بچانے والے 5 لاکھ سیٹ بھیجے گئے ہیں لیکن ان کے ذخائر تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ ایک جانب تو ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کا شدید فقدان ہے تو طبی دستانوں، ماسک، گاؤن، ایپرن، چہرے کے لیے خاص شیلڈ اور چشموں کی بھی کمی ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ ہر ماہ پوری دنیا میں 8 کروڑ 90 لاکھ ماسک، تین کروڑ گاؤن، 15 لاکھ 90 ہزار چشموں، ساڑھے سات کروڑ دستانوں اور 29 لاکھ لیٹر جراثیم کش مائعات کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ یہ ضروری سامان صرف طبی عملے کے لیے درکار ہے۔