کورونا وائرس نے کیوں بے بس کر دیا
طبی دنیا میں اس وائرس کی شدت اور جارحیت پر ماقبل وائرسزکے اثرات و نتائج پر بھی نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔
کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 9 مریض سامنے آنے کے بعد اب طبی دنیا میں اس وائرس کی شدت اور جارحیت پر ماقبل وائرسزکے اثرات و نتائج پر بھی نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ سندھ میں کورونا کیسزکی تعداد 13جب کہ ملک بھر میں مجموعی تعداد 16ہوگئی۔ نئے کورونا مریضوں میں سے پانچ نے شام سے براستہ دوحہ، کراچی سفرکیا جب کہ 3 مریض لندن سے دبئی کے راستے کراچی پہنچے۔
مطلب صاف ہے کہ جہاں سے ان مریضوں نے سفرکیا ، ان راستوں پر انھیں کسی قسم کی روک ٹوک کا سامنا نہیں ہوا ، ملک میں داخل ہونے پر متاثرہ افراد کے ٹیسٹوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی، متاثرہ افراد سے رابطے میں رہنے والے تمام افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے جب کہ کئی رابطے میں رہنے والے افراد کو قرنطینہ وارڈ میں بھی رکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں کورنا کے شبہ میں دو نئے مریض ملتان انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے نشتر اسپتال منتقل کر دیے گئے، پہلے سے شبہ میں زیر علاج مریض کی رپورٹ نیگٹیو آنے پر اسے ڈسچارج کر دیا گیا۔ چیچہ وطنی کی ایک خاتون اور مرد سعودی عرب سے ملتان پہنچے تھے۔ سیالکوٹ میں ایک مشتبہ مریض کو علامہ اقبال اسپتال منتقل کر دیا گیا ، چمن کے مقام پر پاک افغان بارڈر کو مزید ایک ہفتے کے لیے بند کردیا گیا۔
سوال یہ ہے کہ عبوری اور عارضی طور پر سرحد کیوں بند کی گئی جب کہ مستقل نقل وحمل اور روزانہ آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ شمال مغربی سرحدوں پر ہزاروں لوگوں کی آمد ورفت رہتی ہے، پھر کیسے اتنے بڑے اجتماعات کی اسکریننگ بھی ہو، ان سے متعدی مرض کے پھیلاؤ کا کوئی امکان بھی نہ رہے، محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ماہرین، طبی حکام اور وفاقی وصوبائی حکومتیں کسی سسٹم اور مربوط طریقے سے کام کرنے کے بجائے ایڈہاک ازم پر چل رہی ہیں ، ضرورت اٹلی جیسے ملک کے ایکشن کی ہے، اس وقت پور ا یورپ کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے، اٹلی نے عملاً پورے ملک کو لاک ڈاؤن کیا ہے، پاکستان کو بھی شمال مغربی سرحدیں مستقل بند کر دینی چاہئیں، اسی طرح ایران ، مشرق وسطیٰ اور بلوچستان سے رسائی کے زمینی ، بحری اور فضائی راستوں پر مانیٹرنگ اور اسکریننگ سخت ہو۔
زور صرف اسکول کے بچوں پر دیا جارہا ہے، خطرہ اسکول بند ہونے، امتحانات متاثر ہونے کا ہے، لیکن دیگر اجتماعات اور کھیلوں کے تماشائیوں کو اسکریننگ ، مانیٹرنگ سے بوجوہ استثنیٰ ملا ہے، حکومت کے لیے یہ لمحہ تشویش ،حیرت اور پریشانی کا ہونا چاہیے کہ دنیا بھرکی جدید میڈیکل سائنس ،اس کی متعلقہ بیش بہا ایجادات، اختراعات اور موثر ترین ادویات بھی کورونا وائرس کے سامنے ہیچ ثابت ہوئی ہیں ، سائنسدان ،کیمیا دان، ماہرین طبیعات اور مسیحا کس ہنر میں یکتا نہیں، نہ چین نے کوئی بریک تھرو کیا اور نہ یورپ، ایشیا، افریقہ اور مشرق وسط کے طبی ماہرین اور عظیم اذہان کورونا وائرس کا کوئی نسخہ کیمیا دریافت کرسکے ہیں۔
صوبائی حکومتوں کے داخلی انتظامات برائے حفظان صحت بھی برائے نام ہی ہیں، وائرس ایک بلائے ناگہانی کے طور پر نازل ہوا ہے، اس بات میں تو کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ میڈیکل سائنس کے پاس اس کا کوئی علاج نہیں ۔ بنیادی سہولتیں مثلاً جراثیم کش اسپرے، سفید چونے، فینائل کے وسیع استعمال، فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے سدباب کے لیے بھی کوئی ملک گیر مہم نظر نہیں آتی ، باربار ہاتھ دھونے کی تشہیروتلقین جاری ہے، ٹھوس تدابیر مفقود ہیں، ضلعی حکومتیں اور میونسپلٹیزکس مرض کی دوا ہیں، ایک فیس ماسک وائرس کے سامنے ''حجاب'' کی صورت موجود ہے۔ ٹڈی دل کے انسداد کے لیے بھی چین ہماری مدد کو پہنچا ہے۔ ہم بڑھکیں مارنے سے بازکیوں نہیں آتے؟
بتایا جاتا ہے کہ ایران سے اب تک ساڑھے 4 ہزار افراد تفتان پہنچ گئے، قرنطینہ میں مرد،خواتین اور بچوں سمیت 3412 سے زائد زائرین موجود ہیں۔ دنیا میں ہلاکتیں 3800 سے تجاوزکرگئیں۔ ادھرکورونا وائرس نے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں گرا دیں، عالمی منڈی میں26فیصد تک ریکارڈ کمی ہوئی، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں کریش ہوگئیں۔ فاریکس ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان ، اسٹاک بروکر عقیل کریم ڈھیڈی اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اسٹاک مارکیٹ کو سنبھالا دینے اور روپے پر بڑھتے ہوئے دباؤکو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ورنہ اقتصادی صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ مارکیٹ بحران کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کا خوف ہے۔ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ حکومت کو اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات کو زائل کرنا چاہیے، اسلام آباد اسٹاک مارکیٹ کے سابق سربراہ عمر پاشا نے کہا کوروناوائرس کے خوف سے سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ نکالناشروع کردیا ہے اور عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے عوام کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں، شہری پریشان نہ ہوں اس بیماری سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قطر نے پاکستان سمیت چودہ ممالک کے باشندوں کے لیے قطر داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی، علاوہ ازیں چین سے دنیا کے 109ممالک میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثرین کی ہلاکتوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ دنیا میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار آٹھ سو سے تجاوزکرگئی جب کہ متاثرین ایک لاکھ دس ہزار سے زائد ہیں۔ چین میں وائرس کا شکار مزید 22 افراد دم توڑ گئے جب کہ 40 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
چین میں ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 119 ہوگئی ہے جب کہ 80 ہزار 700 سے زائد افراد متاثر ہیں۔ نئے کیسز میں ریکارڈ کمی کے بعد چینی حکومت نے متاثرہ علاقے میں قائم عارضی اسپتالوں کو ختم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ ایران میں مزید43افراد چل بسے جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد237ہو گئی ہے جب کہ مزید595مزید افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ایران میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 7167ہو گئی ہے۔ اسپین میں وائرس کا شکار مزید 8افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد مجموعی ہلاکتیں25 ہوگئیں۔ امریکا میں وائرس کا شکار افراد کی تعداد 554 تک پہنچ گئی ہے جب کہ تین مزید 3چل بسے جس کے بعد امریکا میں مرنے والوں کی تعداد22ہو گئی ہے۔
سعودی عرب نے اپنے شہریوں کے نو ممالک متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، لبنان، شام، جمہوریا کوریا، مصر، اٹلی اور عراق جانے پر پابندی عائد کر دی ہے، پروازیں روکنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ سعودی گیمز بھی ملتوی کر دیے گئے۔ شاہ سلمان نے کورونا کی روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت کے لیے ایک کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیل میں80 ہزار افراد کو گھروں میں بند کر دیا گیا۔مصر میں جرمن شہری کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ بھارت کی ریاست کیرالہ میں اٹلی پلٹ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ بھارت میں اب وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 45ہوگئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کورونا کا مریض سامنے آنے کے بعد سرینگر، بڈگام میں بھی پرائمری اسکول بند کردیے گئے۔ جاپان میں مزید 33 افراد متاثرہونے سے مجموعی تعداد 480 جب کہ اموات 14ہو گئیں۔ اٹلی کے آرمی چیف بھی کورنا وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد انھیں قرنطینہ منتقل کردیا گیا برسلز میں نیٹو ہیڈکوارٹرز میں کورونا کا ایک مریض سامنے آ گیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان عالمی برادری اورعالمی ادارہ صحت کے ان ماہرین کی ویک اپ کال کی طرف دنیا کے متاثرہ ملکوں کو توجہ مبذول کرائے جو انسانی صحت کو درپیش کوروناوائرس کے اسباب کے لیے رہنما اصول بیان کررہے ہیں، سی این این پر گزشتہ روز ایک خاتون سائنس دان خبردار کررہی تھیں کہ نوع انسانی کا فضائی اور ماحولیاتی آلودگی سے سانس لینا دشوار ہوجائیگا۔دنیا اس قدر گندی ہوتی جا رہی ہے۔
حذر اے چیرہ دستاں سخت ہیں فطرت کی تعزیریں
مطلب صاف ہے کہ جہاں سے ان مریضوں نے سفرکیا ، ان راستوں پر انھیں کسی قسم کی روک ٹوک کا سامنا نہیں ہوا ، ملک میں داخل ہونے پر متاثرہ افراد کے ٹیسٹوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی، متاثرہ افراد سے رابطے میں رہنے والے تمام افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے جب کہ کئی رابطے میں رہنے والے افراد کو قرنطینہ وارڈ میں بھی رکھا گیا ہے۔
علاوہ ازیں کورنا کے شبہ میں دو نئے مریض ملتان انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے نشتر اسپتال منتقل کر دیے گئے، پہلے سے شبہ میں زیر علاج مریض کی رپورٹ نیگٹیو آنے پر اسے ڈسچارج کر دیا گیا۔ چیچہ وطنی کی ایک خاتون اور مرد سعودی عرب سے ملتان پہنچے تھے۔ سیالکوٹ میں ایک مشتبہ مریض کو علامہ اقبال اسپتال منتقل کر دیا گیا ، چمن کے مقام پر پاک افغان بارڈر کو مزید ایک ہفتے کے لیے بند کردیا گیا۔
سوال یہ ہے کہ عبوری اور عارضی طور پر سرحد کیوں بند کی گئی جب کہ مستقل نقل وحمل اور روزانہ آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے ۔ شمال مغربی سرحدوں پر ہزاروں لوگوں کی آمد ورفت رہتی ہے، پھر کیسے اتنے بڑے اجتماعات کی اسکریننگ بھی ہو، ان سے متعدی مرض کے پھیلاؤ کا کوئی امکان بھی نہ رہے، محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ماہرین، طبی حکام اور وفاقی وصوبائی حکومتیں کسی سسٹم اور مربوط طریقے سے کام کرنے کے بجائے ایڈہاک ازم پر چل رہی ہیں ، ضرورت اٹلی جیسے ملک کے ایکشن کی ہے، اس وقت پور ا یورپ کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے، اٹلی نے عملاً پورے ملک کو لاک ڈاؤن کیا ہے، پاکستان کو بھی شمال مغربی سرحدیں مستقل بند کر دینی چاہئیں، اسی طرح ایران ، مشرق وسطیٰ اور بلوچستان سے رسائی کے زمینی ، بحری اور فضائی راستوں پر مانیٹرنگ اور اسکریننگ سخت ہو۔
زور صرف اسکول کے بچوں پر دیا جارہا ہے، خطرہ اسکول بند ہونے، امتحانات متاثر ہونے کا ہے، لیکن دیگر اجتماعات اور کھیلوں کے تماشائیوں کو اسکریننگ ، مانیٹرنگ سے بوجوہ استثنیٰ ملا ہے، حکومت کے لیے یہ لمحہ تشویش ،حیرت اور پریشانی کا ہونا چاہیے کہ دنیا بھرکی جدید میڈیکل سائنس ،اس کی متعلقہ بیش بہا ایجادات، اختراعات اور موثر ترین ادویات بھی کورونا وائرس کے سامنے ہیچ ثابت ہوئی ہیں ، سائنسدان ،کیمیا دان، ماہرین طبیعات اور مسیحا کس ہنر میں یکتا نہیں، نہ چین نے کوئی بریک تھرو کیا اور نہ یورپ، ایشیا، افریقہ اور مشرق وسط کے طبی ماہرین اور عظیم اذہان کورونا وائرس کا کوئی نسخہ کیمیا دریافت کرسکے ہیں۔
صوبائی حکومتوں کے داخلی انتظامات برائے حفظان صحت بھی برائے نام ہی ہیں، وائرس ایک بلائے ناگہانی کے طور پر نازل ہوا ہے، اس بات میں تو کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں کہ میڈیکل سائنس کے پاس اس کا کوئی علاج نہیں ۔ بنیادی سہولتیں مثلاً جراثیم کش اسپرے، سفید چونے، فینائل کے وسیع استعمال، فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے سدباب کے لیے بھی کوئی ملک گیر مہم نظر نہیں آتی ، باربار ہاتھ دھونے کی تشہیروتلقین جاری ہے، ٹھوس تدابیر مفقود ہیں، ضلعی حکومتیں اور میونسپلٹیزکس مرض کی دوا ہیں، ایک فیس ماسک وائرس کے سامنے ''حجاب'' کی صورت موجود ہے۔ ٹڈی دل کے انسداد کے لیے بھی چین ہماری مدد کو پہنچا ہے۔ ہم بڑھکیں مارنے سے بازکیوں نہیں آتے؟
بتایا جاتا ہے کہ ایران سے اب تک ساڑھے 4 ہزار افراد تفتان پہنچ گئے، قرنطینہ میں مرد،خواتین اور بچوں سمیت 3412 سے زائد زائرین موجود ہیں۔ دنیا میں ہلاکتیں 3800 سے تجاوزکرگئیں۔ ادھرکورونا وائرس نے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں گرا دیں، عالمی منڈی میں26فیصد تک ریکارڈ کمی ہوئی، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں کریش ہوگئیں۔ فاریکس ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان ، اسٹاک بروکر عقیل کریم ڈھیڈی اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اسٹاک مارکیٹ کو سنبھالا دینے اور روپے پر بڑھتے ہوئے دباؤکو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ورنہ اقتصادی صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ مارکیٹ بحران کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کا خوف ہے۔ عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ حکومت کو اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات کو زائل کرنا چاہیے، اسلام آباد اسٹاک مارکیٹ کے سابق سربراہ عمر پاشا نے کہا کوروناوائرس کے خوف سے سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ سے سرمایہ نکالناشروع کردیا ہے اور عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے عوام کو بچانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں، شہری پریشان نہ ہوں اس بیماری سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قطر نے پاکستان سمیت چودہ ممالک کے باشندوں کے لیے قطر داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دی، علاوہ ازیں چین سے دنیا کے 109ممالک میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثرین کی ہلاکتوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ دنیا میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد تین ہزار آٹھ سو سے تجاوزکرگئی جب کہ متاثرین ایک لاکھ دس ہزار سے زائد ہیں۔ چین میں وائرس کا شکار مزید 22 افراد دم توڑ گئے جب کہ 40 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
چین میں ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 119 ہوگئی ہے جب کہ 80 ہزار 700 سے زائد افراد متاثر ہیں۔ نئے کیسز میں ریکارڈ کمی کے بعد چینی حکومت نے متاثرہ علاقے میں قائم عارضی اسپتالوں کو ختم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ ایران میں مزید43افراد چل بسے جس کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد237ہو گئی ہے جب کہ مزید595مزید افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ایران میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 7167ہو گئی ہے۔ اسپین میں وائرس کا شکار مزید 8افراد ہلاک ہو گئے جس کے بعد مجموعی ہلاکتیں25 ہوگئیں۔ امریکا میں وائرس کا شکار افراد کی تعداد 554 تک پہنچ گئی ہے جب کہ تین مزید 3چل بسے جس کے بعد امریکا میں مرنے والوں کی تعداد22ہو گئی ہے۔
سعودی عرب نے اپنے شہریوں کے نو ممالک متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، لبنان، شام، جمہوریا کوریا، مصر، اٹلی اور عراق جانے پر پابندی عائد کر دی ہے، پروازیں روکنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ سعودی گیمز بھی ملتوی کر دیے گئے۔ شاہ سلمان نے کورونا کی روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت کے لیے ایک کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیل میں80 ہزار افراد کو گھروں میں بند کر دیا گیا۔مصر میں جرمن شہری کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ بھارت کی ریاست کیرالہ میں اٹلی پلٹ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ بھارت میں اب وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 45ہوگئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کورونا کا مریض سامنے آنے کے بعد سرینگر، بڈگام میں بھی پرائمری اسکول بند کردیے گئے۔ جاپان میں مزید 33 افراد متاثرہونے سے مجموعی تعداد 480 جب کہ اموات 14ہو گئیں۔ اٹلی کے آرمی چیف بھی کورنا وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد انھیں قرنطینہ منتقل کردیا گیا برسلز میں نیٹو ہیڈکوارٹرز میں کورونا کا ایک مریض سامنے آ گیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان عالمی برادری اورعالمی ادارہ صحت کے ان ماہرین کی ویک اپ کال کی طرف دنیا کے متاثرہ ملکوں کو توجہ مبذول کرائے جو انسانی صحت کو درپیش کوروناوائرس کے اسباب کے لیے رہنما اصول بیان کررہے ہیں، سی این این پر گزشتہ روز ایک خاتون سائنس دان خبردار کررہی تھیں کہ نوع انسانی کا فضائی اور ماحولیاتی آلودگی سے سانس لینا دشوار ہوجائیگا۔دنیا اس قدر گندی ہوتی جا رہی ہے۔
حذر اے چیرہ دستاں سخت ہیں فطرت کی تعزیریں