پاک برطانیہ تعلقات پر نفیس زکریا سے مکالمہ
نفیس زکریا نے کہا کہ شائد ہمیں پاکستان میں بیٹھ کر پاک برطانیہ تعلقات کا اس طرح اندازہ نہیں ہے۔
پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات شائد امریکا کے تعلقات سے بھی اہم ہیں۔ لیکن پھر بھی پاکستان میں امریکا ہر وقت فوکس میں رہتاہے۔ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کی موجودہ نوعیت اور صورتحال جاننے کے لیے میں نے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر محترم نفیس زکریا سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ نفیس زکریا جنوری 2019سے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ہیں۔ وہ اس سے پہلے بھی دفتر خارجہ میں اہم عہدوں پر رہے ہیں۔
نفیس زکریا نے کہا کہ شائد ہمیں پاکستان میں بیٹھ کر پاک برطانیہ تعلقات کا اس طرح اندازہ نہیں ہے۔ برطانیہ میں 15لاکھ پاکستانی رہتے ہیں ۔ شائد سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ پاکستانی برطانیہ میں ہیں۔اس وقت برطانیہ میں15پاکستانی نژاد ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ 6پاکستانی ہاؤس آف لارڈز کے ممبر ہیں۔ اس طرح برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستان کی ایک مضبوط لابی موجود ہے۔
نفیس زکریا کا خیال ہے کہ پاک برطانیہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں یہ ممبر پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی عہدوں پر موجود پاکستانی نژاد نہائت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ان کی مدد حاصل بھی ہے لیکن مزید مدد کی کوشش کرنا ہوگی۔یہ بھارت بھارت کے چکر سے باہر نکلنا چاہیے۔ میری پاکستانی میڈیا سے بھی یہی درخواست ہے کہ ہر چیز کو بھارت کے تناظر سے مت دیکھا کریں۔ تمام ممالک دوسرے ممالک سے تعلقات کسی تیسرے ملک کی نظر سے نہ تو رکھتے ہیں اور نہ ہی دیکھتے ہیں۔ یہی خارجہ پالیسی کا بینادی اصول ہے۔
میں نے پھر بھی سوال کیا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں برطانیہ خاموش ہے۔ انھوں نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے۔ اگر آپ برطانیہ کی پارلیمنٹ کی کارروائی کا جائزہ لیں تو 5اگست کے بھارتی اقدام کے بعد اب تک برطانوی پارلیمنٹ میں سو سے زائد مرتبہ ممبران کشمیر کی صورتحال پر بات کر چکے ہیں ۔ حکومت نے ممبران پارلیمنٹ کی خدشات کے نہ صرف پارلیمنٹ میں جواب بھی دیا ہے بلکہ ان پر پالیسی بیان بھی جاری کیا ہے۔
آپ دیکھیں کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ اور کشمیر چیئر کی آل پارٹیز پارلیمانی گروپ برائے کشمیر کی سربراہ ڈبلی ابراہم کو بھارت نے اپنے ملک میں انٹری سے انکار کیا ۔ کیونکہ وہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنا رہی تھیں بلکہ متحرک تھیں۔ انھوں نے بعد میں پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ ہمیں اس کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔
اسی لیے میں نے ہائی کمشنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد لیبر پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی سالانہ کنونشن میں نہ صرف شرکت کی ہے بلکہ وہاں پاک برطانیہ تعلقات پر تفصیل سے بات کی ہے۔
میں نے کہا برطانوی سیاست میں پاکستانی نژاد سیاستدانوں کا کردار تو سب کو واضح نظرا ٓتا ہے لیکن اب تو دور معاشی تعلقات کا ہے، کیا پاکستانی نژاد برطانوی معیشت میں بھی اہم ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی اپنی آبادی کے تناسب سے زیادہ برطانوی معیشت میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ جی ڈی پی میں پاکستانیوں کا حصہ ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے۔
میں نے کہا بریگزٹ کے بعد برطانیہ پاکستان تعلقات میں کوئی تبدیلی آئے گی۔ نفیس زکریا نے کہا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد معاشی تعاون کی نئی راہیں تلاش کر رہا ہے۔ اسے نئی منڈیوں کی تلاش ہے، نئے معاشی دوست چاہیے۔ برطانیہ نے افریقہ کا رخ بھی کیا ہے۔ یہی بہترین وقت ہے ، ہم کام بھی کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس ضمن میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ میں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے نہ تو برطانوی وزیر اعظم پاکستان آئے ہیں اور نہ ہی عمران خان برطانیہ آئے ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ بات درست بھی ہے اور غلط بھی۔ آپ دیکھیں برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ شہزادی کیٹ نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
یہ ہماری سفارتی کامیابی ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی درست ہے کہ وزرائے اعظم کے دورے ابھی نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن اس کے لیے بھی ہمیں برطانوی سیاسی حالات کو دیکھنا ہوگا۔ گزشتہ دو سال سے برطانوی سیاست بریگزٹ میں پھنسی ہوئی تھی۔ دو وزیر اعظم تبدیل ہو گئے۔ نئے انتخابات ہوئے۔ سیاست کی ساری توجہ بریگزٹ پر تھی۔ اب یہ معاملہ حل ہو گیا ہے۔ اس لیے اب اسی سال میں دونوں طرف سے اعلیٰ سطح کے دورے ہوںگے۔ میں نے پوچھا، برطانوی وزیر اعظم پاکستان جائیں گے۔ انھوں نے کہا زیادہ امکانات یہی ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان پہلے برطانیہ کے دورہ پر آئیں گے۔
میں نے نواز شریف کے بارے میں لکھے گئے خط کے بارے میں سوال کیا تو نفیس زکریا پہلے خاموش ہوئے۔ پھر کہنے لگے ہماری زیادہ توجہ دونوں ممالک کے تعلقات پر ہے۔ یہ معاملات بھی ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں۔ خط آیا تھا۔ ہم نے برطانوی حکومت کو دے دیا ہے۔ میں نے کہا کوئی جواب نہیں آیا۔ انھوں نے کہ برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان کی وزارت داخلہ کے درمیان براہ راست رابطہ موجود ہے۔ اگر کوئی براہ راست بات ہوئی ہو تومیرے علم میں نہیں ہے۔ لیکن خط ہائی کمیشن کے ذریعے گیا ہے۔
نفیس زکریا نے کہا کہ شائد ہمیں پاکستان میں بیٹھ کر پاک برطانیہ تعلقات کا اس طرح اندازہ نہیں ہے۔ برطانیہ میں 15لاکھ پاکستانی رہتے ہیں ۔ شائد سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ پاکستانی برطانیہ میں ہیں۔اس وقت برطانیہ میں15پاکستانی نژاد ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ 6پاکستانی ہاؤس آف لارڈز کے ممبر ہیں۔ اس طرح برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستان کی ایک مضبوط لابی موجود ہے۔
نفیس زکریا کا خیال ہے کہ پاک برطانیہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں یہ ممبر پارلیمنٹ اور دیگر سیاسی عہدوں پر موجود پاکستانی نژاد نہائت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ان کی مدد حاصل بھی ہے لیکن مزید مدد کی کوشش کرنا ہوگی۔یہ بھارت بھارت کے چکر سے باہر نکلنا چاہیے۔ میری پاکستانی میڈیا سے بھی یہی درخواست ہے کہ ہر چیز کو بھارت کے تناظر سے مت دیکھا کریں۔ تمام ممالک دوسرے ممالک سے تعلقات کسی تیسرے ملک کی نظر سے نہ تو رکھتے ہیں اور نہ ہی دیکھتے ہیں۔ یہی خارجہ پالیسی کا بینادی اصول ہے۔
میں نے پھر بھی سوال کیا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں برطانیہ خاموش ہے۔ انھوں نے کہا نہیں ایسا نہیں ہے۔ اگر آپ برطانیہ کی پارلیمنٹ کی کارروائی کا جائزہ لیں تو 5اگست کے بھارتی اقدام کے بعد اب تک برطانوی پارلیمنٹ میں سو سے زائد مرتبہ ممبران کشمیر کی صورتحال پر بات کر چکے ہیں ۔ حکومت نے ممبران پارلیمنٹ کی خدشات کے نہ صرف پارلیمنٹ میں جواب بھی دیا ہے بلکہ ان پر پالیسی بیان بھی جاری کیا ہے۔
آپ دیکھیں کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ اور کشمیر چیئر کی آل پارٹیز پارلیمانی گروپ برائے کشمیر کی سربراہ ڈبلی ابراہم کو بھارت نے اپنے ملک میں انٹری سے انکار کیا ۔ کیونکہ وہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنا رہی تھیں بلکہ متحرک تھیں۔ انھوں نے بعد میں پاکستان کا دورہ کیا ہے۔ ہمیں اس کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔
اسی لیے میں نے ہائی کمشنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد لیبر پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی سالانہ کنونشن میں نہ صرف شرکت کی ہے بلکہ وہاں پاک برطانیہ تعلقات پر تفصیل سے بات کی ہے۔
میں نے کہا برطانوی سیاست میں پاکستانی نژاد سیاستدانوں کا کردار تو سب کو واضح نظرا ٓتا ہے لیکن اب تو دور معاشی تعلقات کا ہے، کیا پاکستانی نژاد برطانوی معیشت میں بھی اہم ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی اپنی آبادی کے تناسب سے زیادہ برطانوی معیشت میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ جی ڈی پی میں پاکستانیوں کا حصہ ان کی آبادی کے تناسب سے زیادہ ہے۔
میں نے کہا بریگزٹ کے بعد برطانیہ پاکستان تعلقات میں کوئی تبدیلی آئے گی۔ نفیس زکریا نے کہا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد معاشی تعاون کی نئی راہیں تلاش کر رہا ہے۔ اسے نئی منڈیوں کی تلاش ہے، نئے معاشی دوست چاہیے۔ برطانیہ نے افریقہ کا رخ بھی کیا ہے۔ یہی بہترین وقت ہے ، ہم کام بھی کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اس ضمن میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ میں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے نہ تو برطانوی وزیر اعظم پاکستان آئے ہیں اور نہ ہی عمران خان برطانیہ آئے ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا کہ بات درست بھی ہے اور غلط بھی۔ آپ دیکھیں برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ شہزادی کیٹ نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔
یہ ہماری سفارتی کامیابی ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی درست ہے کہ وزرائے اعظم کے دورے ابھی نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن اس کے لیے بھی ہمیں برطانوی سیاسی حالات کو دیکھنا ہوگا۔ گزشتہ دو سال سے برطانوی سیاست بریگزٹ میں پھنسی ہوئی تھی۔ دو وزیر اعظم تبدیل ہو گئے۔ نئے انتخابات ہوئے۔ سیاست کی ساری توجہ بریگزٹ پر تھی۔ اب یہ معاملہ حل ہو گیا ہے۔ اس لیے اب اسی سال میں دونوں طرف سے اعلیٰ سطح کے دورے ہوںگے۔ میں نے پوچھا، برطانوی وزیر اعظم پاکستان جائیں گے۔ انھوں نے کہا زیادہ امکانات یہی ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان پہلے برطانیہ کے دورہ پر آئیں گے۔
میں نے نواز شریف کے بارے میں لکھے گئے خط کے بارے میں سوال کیا تو نفیس زکریا پہلے خاموش ہوئے۔ پھر کہنے لگے ہماری زیادہ توجہ دونوں ممالک کے تعلقات پر ہے۔ یہ معاملات بھی ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں۔ خط آیا تھا۔ ہم نے برطانوی حکومت کو دے دیا ہے۔ میں نے کہا کوئی جواب نہیں آیا۔ انھوں نے کہ برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ اور پاکستان کی وزارت داخلہ کے درمیان براہ راست رابطہ موجود ہے۔ اگر کوئی براہ راست بات ہوئی ہو تومیرے علم میں نہیں ہے۔ لیکن خط ہائی کمیشن کے ذریعے گیا ہے۔