ڈرون حملے بدستور جاری ہیں

ایک طرف تحریک انصاف امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کے طور پر نیٹو کی سپلائی روکنے کے لیے دھرنے دے رہی ہے۔۔۔


Editorial November 29, 2013
حملے کے بعد بھی امریکی طیاروں کی علاقے میں کافی دیر تک نچلی پروازیں جاری رہیں۔ اے ایف پی/ فائل

ایک طرف تحریک انصاف امریکی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کے طور پر نیٹو کی سپلائی روکنے کے لیے دھرنے دے رہی ہے تو دوسری جانب امریکا مسلسل ڈرون حملے کرتا چلا جا رہا ہے۔ تازہ ڈرون حملہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے قریب ایک مکان پر دو میزائل فائر کر کے کیا گیا۔ ابتدائی اطلاع کے مطابق اس حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ادھرجے یوآئی(ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میںکام کرنیوالے قبائلی جرگہ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی علاقوں پر ڈرون حملے رکوائے جائیںاور قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پالیسی واضح کی جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جرگہ فریقین کی جانب سے سخت رویہ اپنانے کے باوجود ثالثی کی اپنی کوششیںجاری رکھے گا کیونکہ اسی طریقے سے فریقین میںمعاملات طے کرائے جا سکتے ہیں۔

تازہ ڈرون حملے کے بعد اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستانی حکومت کے احتجاج کی کوئی اہمیت ہے نہ اسے نیٹو سپلائی روکنے کے لیے جاری دھرنوں سے کوئی خوف ہے۔ اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے تو ملک کی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور وفاقی حکومت کو ڈرون حملوں' نیٹو سپلائی اور طالبان سے مذاکرات کے معاملات پر اپنے موقف اور پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے اور کوئی قابل عمل اور منطقی نوعیت کا موقف اختیارکرنا چاہیے۔ جب تک ان معاملات پر عالمی نزاکتوں اور ضرورتوں کو سامنے رکھ کر کوئی پالیسی اختیار نہیں کی جاتی' طالبان کے ساتھ مذاکرات اور ڈرون حملوں کا معاملہ حل نہیں ہو سکتا۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حامی اور ڈرون حملوں کے مخالفین کو جذباتیت اور سطحی سوچ سے نکل کر سوچنا ہو گا۔ افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے' یہ عالمی ایشو ہے' اسے اس کی ضرورتوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں