ریاست کی زمین بولی کے بغیر کسی کو نہیں دی جا سکتی سپریم کورٹ

وقت آگیا ہے کہ ریاستی زمین کا تحفظ کیا جائے، جسٹس عمر عطاء بندیال

وقت آگیا ہے کہ ریاستی زمین کا تحفظ کیا جائے، جسٹس عمر عطاء بندیال

HOCKENHEIM:
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ریاست کی زمین بولی کے بغیر کسی کو نہیں دی جا سکتی۔

سپریم کورٹ میں پنجاب کے شہر وہاڑی میں پٹرول پمپ کیلئے سرکاری اراضی نہ دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کو 12 سال کیلئے لیز ملی جو 30 سال تک قابل توسیع تھی، لاہور ہائی کورٹ نے 2011 میں حکم امتناع دیا تھا، حکم امتناع کے باوجود دوسرے مقدمہ میں ہائی کورٹ نے زمین خالی کرانے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ نے اپیل مسترد کرتے ہوئے پٹرول پمپ کیلئے سرکاری اراضی بولی کے بغیر نہ دینے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔


جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سرکاری اراضی 30 سال کیلئے لیز پر کیسے دی جا سکتی ہے؟، کسی سرکاری افسر سے خلاف قانون فائدہ ملنے سے حق دعوی نہیں بن جاتا۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ جسے پٹرول پمپ بنانا ہے تو اپنی زمین خرید لے، لپک لپک کر سب سرکاری اراضی پر ہی کیوں آتے ہیں، ریاست کی زمین مخصوص افراد کو دینے کیلئے نہیں ہوتی، بارہ سال بعد دوبارہ بولی لگنا تھی لیز میں ازخود توسیع نہیں ہو سکتی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ لیز 2007 میں ختم ہوگئی تھی لیکن توسیع نہیں ملی، ہائی کورٹ کا فیصلہ درست ہے کہ بولی کے بغیر سرکاری زمین نہیں دی جا سکتی، آپ کے موکل نے عدالت کیساتھ غلط بیانی کی اسکو جیل بھیجیں گے، وقت آگیا ہے کہ ریاستی زمین کا تحفظ کیا جائے۔

عدالت نے اپیل مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
Load Next Story