دنیا بھرمیں ثقافتی سرگرمیاں منسوخ پاکستانی فنکاروں کو کروڑوں کا نقصان
23مارچ کے خصوصی پروگراموں کے ساتھ ساتھ دیگر میوزک کانسرٹس بھی منسوخ کردیئے گئے
کورونا وائرس کے پھیلنے سے امریکا، کینیڈا، یورپ، برطانیہ، آسٹریلیا اور مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں 23 مارچ کے حوالے سے ہونے والے میوزک کنسرٹس منسوخ کر دیئے گئے ہیں جس کی مد میں پاکستانی گلوکاروں، سازندوں اور آرگنائزرز کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی سمیت دیگر اہم مسائل کی وجہ سے پاکستانی گلوکاروں اور اورگنائزرز کے لیے امریکا ، کینیڈا، برطانیہ، یورپ اور مڈل ایسٹ سمیت دیگر ممالک کی مارکیٹ منافع بخش کاروبار کے لئے اہم کردار ادا کر رہی تھی، اسی لئے بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال استاد راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، علی ظفر، عارف لوہار، حدیقہ کیانی، سجاد علی، ساحر علی بگا، ندیم عباس لونے والا، حمیرا ارشد اور بہت سے دوسرے گلوکار بیرون ممالک ہونے والے میوزک پروگراموں میں پرفارم کرکے جہاں پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں، وہیں وہ بہت سا منافع بخش کاروبار بھی کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
اس سلسلے میں ان کے ساتھ جہاں میوزیشنز اور ساؤنڈ انجینئرز کی بڑی ٹیم کو بہتر روزگار ملتا ہے وہیں ارگنائزرز کی بڑی تعداد بھی اس مد میں منافع بخش کاروبار کرنے میں کامیاب رہتی ہے، لیکن گزشتہ دو ماہ کے دوران کورونا وائرس نے جہاں چائنا اور ایران کو اپنی لپیٹ میں لیا وہیں اب اس کی لپیٹ میں یورپ، امریکا، کینیڈا اور خلیجی ممالک بھی آچکے ہیں اسی لیے ان ممالک میں ہونے والے 23مارچ کے خصوصی پروگراموں کے ساتھ ساتھ دیگر میوزک کانسرٹس بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
منسوخ ہونے والے کنسرٹس میں جہاں پاکستانی گلوکاروں کے پروگرام شامل ہیں وہیں بھارت سمیت مغربی ممالک کے معروف گلوکاروں کے پروگرام بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپ میں ہونے والے فلم ایوارڈز اور دیگر تقریبات کو بھی فی الحال ملتوی کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، اس سلسلے میں پاکستانی فنکاروں کو کروڑوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور دوسری جانب مغربی ممالک کے فنکاروں کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے شوبز انڈسٹری کے حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ایسے میں احتیاطی تدابیر کو ترجیح دینا چاہیے، پوری دنیا میں ہونے والے میوزک پروگرام اور دیگر تقریبات کو منسوخ کیا گیا ہے اس لیے یہ کہنا کہ صرف اس سے پاکستانی فنکاروں کو نقصان ہوا ہے تو درست نہیں ہوگا، فی الحال پروگرام اور تقریبات ملتوی کی گئی ہیں اور جیسے ہی حالات میں سدھار آئے گا تو دوبارہ منعقد کی جائیں گی۔
ایکسپریس کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی سمیت دیگر اہم مسائل کی وجہ سے پاکستانی گلوکاروں اور اورگنائزرز کے لیے امریکا ، کینیڈا، برطانیہ، یورپ اور مڈل ایسٹ سمیت دیگر ممالک کی مارکیٹ منافع بخش کاروبار کے لئے اہم کردار ادا کر رہی تھی، اسی لئے بین الاقوامی شہرت یافتہ قوال استاد راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، علی ظفر، عارف لوہار، حدیقہ کیانی، سجاد علی، ساحر علی بگا، ندیم عباس لونے والا، حمیرا ارشد اور بہت سے دوسرے گلوکار بیرون ممالک ہونے والے میوزک پروگراموں میں پرفارم کرکے جہاں پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں، وہیں وہ بہت سا منافع بخش کاروبار بھی کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
اس سلسلے میں ان کے ساتھ جہاں میوزیشنز اور ساؤنڈ انجینئرز کی بڑی ٹیم کو بہتر روزگار ملتا ہے وہیں ارگنائزرز کی بڑی تعداد بھی اس مد میں منافع بخش کاروبار کرنے میں کامیاب رہتی ہے، لیکن گزشتہ دو ماہ کے دوران کورونا وائرس نے جہاں چائنا اور ایران کو اپنی لپیٹ میں لیا وہیں اب اس کی لپیٹ میں یورپ، امریکا، کینیڈا اور خلیجی ممالک بھی آچکے ہیں اسی لیے ان ممالک میں ہونے والے 23مارچ کے خصوصی پروگراموں کے ساتھ ساتھ دیگر میوزک کانسرٹس بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
منسوخ ہونے والے کنسرٹس میں جہاں پاکستانی گلوکاروں کے پروگرام شامل ہیں وہیں بھارت سمیت مغربی ممالک کے معروف گلوکاروں کے پروگرام بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپ میں ہونے والے فلم ایوارڈز اور دیگر تقریبات کو بھی فی الحال ملتوی کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، اس سلسلے میں پاکستانی فنکاروں کو کروڑوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور دوسری جانب مغربی ممالک کے فنکاروں کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے شوبز انڈسٹری کے حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ایسے میں احتیاطی تدابیر کو ترجیح دینا چاہیے، پوری دنیا میں ہونے والے میوزک پروگرام اور دیگر تقریبات کو منسوخ کیا گیا ہے اس لیے یہ کہنا کہ صرف اس سے پاکستانی فنکاروں کو نقصان ہوا ہے تو درست نہیں ہوگا، فی الحال پروگرام اور تقریبات ملتوی کی گئی ہیں اور جیسے ہی حالات میں سدھار آئے گا تو دوبارہ منعقد کی جائیں گی۔