کورونا وائرس اور عوام
کورونا وائرس پاکستان میں تیزی سے نہیں پھیل رہا غالباً اس لیے اس کے خلاف جہاد بھی سست روی کا شکار ہے۔
آج کل ساری دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہلچل مچی ہوئی ہے، ہر طرف خوف کا عالم ہے، چین سے شروع ہونے والا یہ وائرس آدھی دنیا سے زیادہ حصے پر پھیل چکا ہے، چین چونکہ اس وائرس کا مرکز بنا ہوا ہے اور یہ بیماری شروع بھی اسی ملک سے ہوئی ہے، لہٰذا چین میں اس وائرس سے متاثرین سب سے زیادہ ہیں اور جانی نقصان بھی بہت ہوا ہے۔
ہمارے جہلا اس حوالے سے چین کے بارے میں یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ چین کو خدا کی طرف سے یہ سزا ملی ہے کیونکہ چین میں ملحدوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہ درست خیال نہیں۔ خیر اگر کسی ملک میں چین کے خلاف اس قسم کا پروپیگنڈا ہو رہا ہے تو اسے لاعلمی اور جہل ہی کہا جاسکتا ہے۔
اصل بات یہ ہے کہ چین کی آبادی ایک ارب سے زیادہ ہے جہاں آبادیاں گنجان ہوتی ہیں اور اس کے تناسب سے صفائی وغیرہ کا انتظام کم ہوتا ہے وہاں وبائی بیماریوں کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ خیر اس بات کو رہنے دیں اس حوالے سے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری ترقی یافتہ دنیا جو صحت کے شعبے میں بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دے رہی ہے وہ اس مرض کی دوا تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے یہی آج کا المیہ ہے۔
ہمارے صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین اپنی پوری کوششیں کر رہے ہیں کہ اس قاتل مرض کی کسی طرح دوا یا علاج دریافت کر لیا جائے اور امید ہے کہ جلد ہی اس بیماری کا علاج دریافت کر لیا جائے گا۔ اس موقعے پر اس حقیقت کی نشاندہی ضروری ہے کہ کورونا کی ساری دنیا میں جو دہشت پھیلی ہوئی ہے اس کے خلاف ایک منظم مہم چلا کرعوام کو اس وائرس کے خوف سے بچایا جائے۔
بدقسمتی سے ابھی تک اس حوالے سے یہ ضروری مہم چلتی دکھائی نہیں دے رہی ہے ،جس کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام میں خوف بڑھتا جا رہا ہے ہمارے ملک میں تو اس حوالے سے کسی کارکردگی کا دور دور تک پتا نہیں چلتا متعلقہ حلقوں سے صرف اتنا ہی کہا جاتا ہے کہ مرض قابو میں ہے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں جب کہ عملی صورتحال یہ ہے کہ آئے دن اس وائرس کے پھیلنے کی خبریں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں اور عوام میں بجا طور پر تشویش پیدا ہو رہی ہے۔
دوسری ضروری بات یہ ہے کہ اس مرض کے حوالے سے جس قسم کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے وہ نہیں کی جا رہی ہیں کیونکہ حکومت اور شعبہ صحت وہ ذمے داریاں پوری نہیں کر رہے ہیں جو ایسی صورت میں لازمی ہیں اور بے چارے اندھیرے میں کالی بلی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔
یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ دوسرے شعبے میں تحقیق کا جو عمل جاری ہے اس بیماری کے حوالے سے وہ تحقیق کا عمل نظر نہیں آتا جس کی ضرورت ہے۔ ہماری دنیا کا نظام چونکہ جنگ بازوں کے ہاتھوں میں ہے لہٰذا وہ ایٹمی ہتھیاروں اور ایٹمی میزائلوں پر تواتر کے ساتھ تحقیق کرتے نظر آتے ہیں۔ آج کوئی عوام دشمن ملک دو ہزارکلومیٹر تک مارکرنے والا میزائل تخلیق کرتا ہے تو اس کے جواب میں دوسرا متحارب ملک فوری چار ہزار کلو میٹر تک مار کرنے والا ایٹمی میزائل بنا کر اپنی موچھوں پر تاؤ دیتا نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری اشرافیہ کو عوامی بھلائی سے کوئی دلچسپی نہیں وہ دنیا کو تباہ کرنے والے ہتھیاروں میں ترقی چاہتی ہے۔
آج ذرا دنیا پر نظر ڈالیں عراق، لیبیا سمیت بے شمار ملک جنگوں اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔ امن کے معاہدے ہو رہے ہیں اور ٹوٹ رہے ہیں دنیا کے کئی ملک جنگ اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں اس طرف سنجیدہ نظر ڈالنے والا کوئی نہیں اور یہ سب کچھ اس لیے ہو رہا ہے کہ جنگ پسندوں نے امن پسندوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ہماری سوکالڈ جمہوریت جس کے عاشقین وارے جاتے ہیں وہ امن کی نعمتوں سے واقف ہی نہیں بس جنگ پسندوں کی ہاں میں ہاں ملا کر اپنے فرض سے سبکدوش ہوجاتے ہیں۔
کورونا وائرس پاکستان میں تیزی سے نہیں پھیل رہا غالباً اس لیے اس کے خلاف جہاد بھی سست روی کا شکار ہے یہ ایک ایسی وبا ہے جو کبھی آگ کی طرح تیزی سے پھیلتی ہے کبھی سست روی کا شکار ہوتی ہے انسانوں کے ذریعے انسانوں تک پھیلنے والی یہ وبا بلا شبہ ابھی تک پاکستان میں سست رفتاری سے بڑھ رہی ہے لیکن یہ کسی وقت بھی تیزی کے ساتھ انسانوں کا گھیراؤ کرسکتی ہے۔
ان حقائق کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ کورونا کے حوالے سے میڈیا میں ایک بہت بڑی مہم چلائی جائے اور عوام کو بتایا جائے کہ گھر کے اندر اور گھر کے باہر کوروناسے بچنے کی کیا تدابیر ضروری ہیں۔ کیونکہ ابھی تک عوام کو کورونا کا خوف تو لاحق ہے لیکن اس خوف سے نجات کے لیے کیا کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اس حوالے سے عوام میں معلومات کی شدید کمی ہے ہماری عوام میں سوائے الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے فراہم کی جانے والی معلومات کے اور پرنٹ میڈیا کی فراہم کردہ معلومات کے، معلومات کا کوئی ذریعہ نہیں۔
بہتر ہے کہ الیکٹرانک میڈیا سے عوامی معلومات کے حوالے سے بھرپور مہم چلائی جائے اور اگر پرنٹ میڈیا کو بھی اس حوالے سے استعمال کیا جائے تو مناسب ہوگا۔