اٹلی میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں نے بوریت کا دلچسپ حل نکال لیا
ایک مقررہ وقت پر شہری فلیٹس کی کھڑکیوں اور بالکونی میں آکر قومی نغمے گاتے، دھن چھیڑتے اور رقص کرتے ہیں
چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں مکمل لاک ڈاؤن سے اکتائے شہریوں نے اپنے جذبوں اور ہمت کو برقرار رکھنے کے لیے دلچسپ حل ڈھونڈ نکالا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی میں اکثریتی علاقوں میں عملاً مکمل لاک ڈاؤن ہے جس کے باعث لاکھوں شہری گھروں میں قید ہوگئے ہیں۔عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور کھیلوں کی سرگرمیاں بند ہیں۔
آباد علاقے سنسان اور ویران ہوگئے ہیں اور ہر طرف خوف کا راج ہے ایسے میں سب سے زیادہ ضرورت مثبت سوچ کو برقرار رکھنا اور جذبوں کو جلا بخشتے رہنا ہے جس کے لیے شہریوں نے اپنے گھروں کی بالکونی، کھڑکیوں اور دروازوں پر کھڑے ہو کر قومی نغمے گانا شروع کردیئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رہائشی عمارت کے ہر فلیٹ کی بالکونی اور کھڑکیوں سے ہمت افزا چہرے ٹھیک چھ بجے باہر جھانکتے ہیں اور کورس کی صورت نغمے گاتے ہیں، آلہ موسیقی پر دھنیں چھیڑتے ہیں اور رقص کرتے ہیں۔
https://youtu.be/vVmOuQMsrQM
شہریوں کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ اپنے اندر چھپے خوف کو خود پر حاوی ہونے اور جذبوں کو ماند نہیں پڑنے دیتے۔ اس سرگرمی سے انہیں طاقت ملتی ہے اور وہ ہمت جواں رہتی ہے جو اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے ضروری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی میں اکثریتی علاقوں میں عملاً مکمل لاک ڈاؤن ہے جس کے باعث لاکھوں شہری گھروں میں قید ہوگئے ہیں۔عبادت گاہیں، تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور کھیلوں کی سرگرمیاں بند ہیں۔
آباد علاقے سنسان اور ویران ہوگئے ہیں اور ہر طرف خوف کا راج ہے ایسے میں سب سے زیادہ ضرورت مثبت سوچ کو برقرار رکھنا اور جذبوں کو جلا بخشتے رہنا ہے جس کے لیے شہریوں نے اپنے گھروں کی بالکونی، کھڑکیوں اور دروازوں پر کھڑے ہو کر قومی نغمے گانا شروع کردیئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رہائشی عمارت کے ہر فلیٹ کی بالکونی اور کھڑکیوں سے ہمت افزا چہرے ٹھیک چھ بجے باہر جھانکتے ہیں اور کورس کی صورت نغمے گاتے ہیں، آلہ موسیقی پر دھنیں چھیڑتے ہیں اور رقص کرتے ہیں۔
https://youtu.be/vVmOuQMsrQM
شہریوں کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ اپنے اندر چھپے خوف کو خود پر حاوی ہونے اور جذبوں کو ماند نہیں پڑنے دیتے۔ اس سرگرمی سے انہیں طاقت ملتی ہے اور وہ ہمت جواں رہتی ہے جو اس بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے ضروری ہے۔