ٹیکسٹائل سیکٹر کو بجلی 75 سینٹ گیس 65 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو فراہمی کا فیصلہ
کپاس کی پیداوار 9 سے 20 ملین بیلز، عالمی ٹریڈ میں پاکستان کا حصہ 28.3 ارب ڈالر کرنے کا ہدف مقرر
وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل پالیسی 2020-25 کے تحت کپاس کی پیداوار کو 9 ملین بیلز سے 20 ملین بیلز تک بڑھانے، ٹیکسٹائل سیکٹر کو 7.5 سینٹ پر بجلی اور 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو آر ایل این جی گیس فراہمی کا فیصلہ کیا ہے، 2025 تک ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت مین میڈ فائبر کا استعمال 30 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد تک کیا جائے گا، 20 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع بھی پیدا کیے جائیں گے۔
ایکسپریس کو حاصل ٹیکسٹائل پالیسی دستاویز کے مطابق دنیا بھر میں 2019 میں 837 ارب ڈالرز کاٹیکسٹائل بزنس ہے جو 2025 تک 900 ارب ڈالر ہو گا، دنیا کی اس ٹیکسٹائل ٹریڈ میں پاکستان کا حصہ 1.6 فیصد کے ساتھ 13.3 ارب ڈالر ہے جسے 2025 تک 28.3 ارب ڈالر کر کے 3 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
2025 تک ٹیکسٹائل ایکسپورٹ بڑھانے کیلیے 8.8 ارب ڈالر کی پلانٹ، مشینری اور سکلڈ ڈیویلپمنٹ مین انوسمنٹ کی جائے گی۔ جس سے 20 لاکھ روزگار کے موقع پیدا کرنے کا ہدف ہے۔کپاس کی پیداوار کو 9 ملین بیلز سے 20 ملین بیلز تک پہنچانے کا بھی ہدف ہے۔اس وقت پاکستان میں 30 فیصد مین میڈ فائبر اور 70 فیصد کاٹن کپڑے کی تیاری میں استعمال ہو رہی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں 70 فیصد تک مین میڈ فائبر استعمال کیا جا رہا ہے،2025 تک ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت مین میڈ فائبر کا استعمال 50 فیصد تک کرنے کی تجویز ہے۔2020-25 ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کو7.5 سینٹ پر بجلی فراہم کی جائے گی، 6.5 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو آر ایل این جی گیس اور 786 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں سسٹم گیس فراہم کی جائیگی ۔
ایس آر او 1125 پر نظر ثانی کی جائیگی،نئے ڈی ایل ٹی ایل ریٹ دیے جائیں گے۔جبکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے فروغ کیلیے غیر روایتی مارکیٹوں جن میں افریقہ، چین، جاپان، کینیڈا، روس، ساتھ کوریا، آسٹریلیااور ساتھ امریکا کا رخ کیا جائے گا۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے فیشن شوز اور دیگر کانفرنسز کا انعقاد کیا جائیگا۔
ایکسپریس کو حاصل ٹیکسٹائل پالیسی دستاویز کے مطابق دنیا بھر میں 2019 میں 837 ارب ڈالرز کاٹیکسٹائل بزنس ہے جو 2025 تک 900 ارب ڈالر ہو گا، دنیا کی اس ٹیکسٹائل ٹریڈ میں پاکستان کا حصہ 1.6 فیصد کے ساتھ 13.3 ارب ڈالر ہے جسے 2025 تک 28.3 ارب ڈالر کر کے 3 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
2025 تک ٹیکسٹائل ایکسپورٹ بڑھانے کیلیے 8.8 ارب ڈالر کی پلانٹ، مشینری اور سکلڈ ڈیویلپمنٹ مین انوسمنٹ کی جائے گی۔ جس سے 20 لاکھ روزگار کے موقع پیدا کرنے کا ہدف ہے۔کپاس کی پیداوار کو 9 ملین بیلز سے 20 ملین بیلز تک پہنچانے کا بھی ہدف ہے۔اس وقت پاکستان میں 30 فیصد مین میڈ فائبر اور 70 فیصد کاٹن کپڑے کی تیاری میں استعمال ہو رہی ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر میں 70 فیصد تک مین میڈ فائبر استعمال کیا جا رہا ہے،2025 تک ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت مین میڈ فائبر کا استعمال 50 فیصد تک کرنے کی تجویز ہے۔2020-25 ٹیکسٹائل پالیسی کے تحت ٹیکسٹائل سیکٹر کو7.5 سینٹ پر بجلی فراہم کی جائے گی، 6.5 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو آر ایل این جی گیس اور 786 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں سسٹم گیس فراہم کی جائیگی ۔
ایس آر او 1125 پر نظر ثانی کی جائیگی،نئے ڈی ایل ٹی ایل ریٹ دیے جائیں گے۔جبکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کے فروغ کیلیے غیر روایتی مارکیٹوں جن میں افریقہ، چین، جاپان، کینیڈا، روس، ساتھ کوریا، آسٹریلیااور ساتھ امریکا کا رخ کیا جائے گا۔ ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے فیشن شوز اور دیگر کانفرنسز کا انعقاد کیا جائیگا۔