ڈاکٹر مبشرحسن کا انتقال

ڈھونڈو گے اگرملکوں، ملکوں ملنے کے نہیں نا یاب ہیں ہم


Editorial March 16, 2020
ڈھونڈو گے اگرملکوں، ملکوں ملنے کے نہیں نا یاب ہیں ہم

پیپلزپارٹی کے بانی رہنما ڈاکٹر مبشر حسن کے انتقال سے سیاست ایک دیانتدار، مدبر سیاستدان سے محروم ہو گئی۔ مرحوم پاکستان میں معاشی مساوات کے داعی، قبائلی اور جاگیرداری نظام اور معاشی اجارہ داریوں کے خلاف جدوجہد کے امین تھے، وہ چاہتے ہیں کہ عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئے، انھوں نے معاشرتی اونچ نیچ، ذات برادری، لسانی اور قومی تعصبات کے خاتمے کے لیے سیاسی جدوجہد کی۔

اس کے لیے انھوں نے قلم کے ساتھ ساتھ میدان سیاست کا انتخاب کیا۔ وہ پیپلز پارٹی کے اس حلقے کے روح روان تھے جو ترقی پسند سیاست کے حامی تھے، وہ ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے، وہ اس وقت پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے جنرل سیکریٹری تھے۔ ان کی زندگی جہد مسلسل سے عبارت ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں جب پاکستان پیپلز پارٹی کے تاسیسی کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا تو جنرل ایوب خان کے خوف کی بناء پر کوئی ہوٹل انھیں ہال دینے کے لیے تیار نہ تھا۔ لہذا لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کی رہائش گاہ پر یہ کنونشن منعقد کیا گیا، یعنی پارٹی کی بنیاد ان کے گھر پر 1967ء میں رکھی گئی تھی۔

انھوں نے بائیں بازو کی سیاست میں متحرک کردار ادا کیا۔ پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انھیں اپنی کابینہ میں وزارت خزانہ کا قلم دان سونپا۔ انھوں نے وزارت سائنس بنانے میں ذوالفقار علی بھٹو کو قائل کیا۔ اقتدار میں رہنے کے باوجود انھوں اپنے یا اپنے خاندان یا دوستوں کو ناجائز فائدہ پہنچانے کی کبھی پالیسی اختیار نہیں کی۔ وہ عمر بھر سیاست کے اعلی آدرشوں کے امین رہے۔ پیرانہ سالی کے باوجود سیاست میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں سے ان کا رابطہ رہتا تھا۔ بلاشبہ ان کی موت سے پاکستان کی سیاست ایک اصول پرست سیاستدان اور دانشور سے محروم ہو گئی۔

ڈھونڈو گے اگرملکوں، ملکوں ملنے کے نہیں نا یاب ہیں ہم

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں