صورتحال مشکل ضرور ہے لیکن

صرف احتیاط اور ذمے دارانہ رویے سے ہی اس وائرس سے بچا سکتا ہے

وفاق، صوبائی حکومت اور میڈیا کا رویہ اس وقت تک بہت مثبت رہا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

خوف، خدشات، کیا ہوگا، کیا ہونے والا ہے؟

کوئی کسی کو تسلیاں دے رہا ہے۔ کوئی اعدادوشمار بتارہا ہے۔ کسی کو پوری دنیا کی فکر ہے۔ کوئی اپنے گھر والوں کے لیے فکرمند ہے۔ تو کسی کو صرف اپنی پڑی ہے۔ دوستو، ساتھیوں، صورتحال مشکل ضرور ہے لیکن اس صورتحال کا مقابلہ بھی ہم نے ہی کرنا ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ وفاق، صوبائی حکومت اور میڈیا کا رویہ اس وقت تک بہت مثبت رہا ہے۔ احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں، حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا جارہا ہے، احکامات جاری کیے جارہے ہیں، سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ اب میری، آپ کی اور ہم سب کی بھی ذمے داری بنتی ہے کہ اس پوری صورتحال کا سنجیدگی سے اور اپنی اپنی صلاحیتیوں کے ساتھ حکومت کا ساتھ دیں اور جس حد تک مکن ہوسکے اس صورتحال سے نمٹنے کےلیے اپنا حصہ ڈالیں۔

اس وقت تک سب سے اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ، موبائل اور ٹی وی نیٹ ورکس اس صورتحال سے متاثر نہیں ہیں۔ تو میں، آپ اور ہم سب مندرجہ ذیل 10 اقدامات کرسکتے ہیں۔

1۔ یقیناً اس صورتحال کا اثر معاشی معاملات پر بھی ہونا ہے۔ اس لیے اگر آپ دودھ والے ہیں، اخبار والے ہیں، سبزی والے
ہیں، میڈیکل اسٹور والے ہیں، مٹھائی والے ہیں، بیکری والے ہیں، فلٹر پانی والے ہیں، کریانہ والے ہیں۔ تو ایک چھوٹا سا پمفلٹ چھپوا کر اپنے علاقے میں بانٹ دیں، جس میں آپ کی سروسز اور رابطہ نمبر موجود ہوں، اور لوگ فون کے ذریعے آپ کو آرڈر لکھوا دیں اور آپ ان کے دروازے پر انہیں اپنی اچھی، صحت مند اور معیاری سروسز مہیا کرسکیں۔ جس سے ناصرف آپ کی آمدنی اچھی ہوسکے گی، بلکہ لوگوں کو بھی سہولت ہوجائے گی۔

2۔ اگرآپ ٹیوشن پڑھاتے ہیں، سپارہ پڑھاتے ہیں، کمپیوٹر سکھاتے ہیں، تو واٹس ایپ وڈیو، اسکائپ وغیرہ کو استعمال کریں اور ان چھٹیوں میں بھی آپ گھر بیٹھے اپنی سروسز جاری رکھ سکتے ہیں۔ ایسے پلیٹ فارمز بھی موجود ہیں جو آپ کو باقاعدہ اس طرح کی سروسز مہیا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ تلاش کیجئے اور انہیں جوائن کیجئے۔

3۔ اگر آُپ ڈاکٹر ہیں، پیرامیڈکس ہیں۔ تو لوگوں کو آپ واٹس ایپ، اسکائپ، فیس بک کے ذریعے بھی اپنی سروسز جاری رکھ سکتے ہیں۔


4۔ اگر آپ آن لائن ٹیکسی سروسز میں سفر کرتے ہیں یا اس بزنس میں شامل ہیں تو آپ کے اس وائرس سے متاثر ہونے کے چانسز زیادہ ہیں۔ اس لیے اپنی گاڑیوں کے دروازوں کو مناسب طور پر صاف ستھرا رکھیں۔ اگر ممکن ہوسکے تو اپنی گاڑیوں میں سینیٹائزر رکھ لیں اور اپنے تمام کسٹمرز کو اس کے استعمال کی تاکید کریں۔ حفاظتی ماسک ضرور پہنیں تاکہ آپ اور آپ کے کسٹمرز محفوظ رہ سکیں۔

5۔ اگر آپ میوزیشن ہیں، سنگر ہیں، تو لوگوں کےلیے موٹیویشنل گانے لکھیں اور انٹرنیٹ پر جاری کیجئے۔

6۔ کیونکہ اس صورتحال میں لوگوں سے میل جول کم سے کم رکھنا ہے، اس لیے کچھ اچھی کتابیں اگر خرید سکتے ہیں تو خرید لیجئے۔ ورنہ آج کل آن لائن لائبریریز موجود ہیں، وہاں سے فری ڈاؤن لوڈ کرلیجئے۔ ایک اچھا وقت ان کتابوں کے ساتھ گزر سکتا ہے۔ اگر آپ استاد ہیں تو بچوں کےلیے ایسی چھوٹی چھوٹی ویڈیوز بنا کر آن لائن اپ لوڈ کریں، جو بچوں اور ان کے والدین کی گھر بیٹھ کر اپنے بچوں کی سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرسکیں۔

7۔ کسی بھی خبر کو آگے بڑھانے سے پہلے اس کی تصدیق کرلیجئے اور اس سلسلے میں وفاقی، صوبائی اور متعلقہ اداروں کے پیجز کو فالو کریں، تاکہ کسی بھی خبر کی تصدیق فوری کرسکیں، اور جن کو نہیں پتہ، انہیں بھی آپ درست اطلاع پہنچا سکیں۔

8۔ اس وقت تک اللہ کا شکر ہے پاکستان میں وائرس کے بہت کم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ لیکن اس کا مطب ہرگز یہ نہیں کہ ہم احتیاط نہ کریں۔ جہاں تک ہوسکے خود بھی، اپنے گھر والوں کو بھی، اپنے دوست اور ملنے والوں کو بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تاکید کریں۔ کسی بھی رش والی جگہ پر جانے سے گریز کریں۔ بہت ضروری ہو تو تمام حفاظتی اقدامات کو مدنظررکھیے۔ ماسک پہنیں، لوگوں سے ہاتھ نا ملائیں، سینیٹائزر کا استعمال کیجئے، پانی زیادہ استعمال کیجئے۔

9۔ اپنے ساتھ آپ کے گھر میں کام کرنے والوں، ڈرائیورز، خانساماں، گھر، آفسز، کارخانوں اور دکانوں پر کام کرنے والوں کا بھی خیال رکھیے۔ انہیں اگر ممکن ہوسکے حفاظتی ماسک اور سینیٹائزر مہیا کیجئے اور انہیں بھی حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیجئے۔ خود بھی عمل کیجئے اور انہیں بھی عمل کروائیں۔ کیونکہ صرف آپ کا محفوظ رہنا ہی کافی نہیں ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم کی بیوی بھی اس وائرس سے متاثر ہوچکی ہیں۔ اس وائرس کا پھیلاؤ امیر یا غریب دیکھ کر نہیں ہوگا۔ صرف احتیاط اور ذمے دارانہ رویہ سے ہی اس وائرس سے بچا سکتا ہے۔

10۔ اپنی ہر ممکن کوشش کے ساتھ اللہ پر یقین رکھیے۔ اپنے، اپنے گھر والوں، عزیز و اقارب اور تمام لوگوں کے تحفظ کےلیے دعا بھی کرتے رہیے۔ لیکن صرف دعا پر اکتفا نہ کیجئے بلکہ اپنی ہر ممکن حفاظتی تدابیر بھی جاری رکھیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story