لاؤڈ اسپیکر کا بے جا استعمال ختم ہونا چاہیے فضل الرحمن
وزیراعظم سے ملاقات میں طالبان سے مذاکرات، کابینہ میںشمولیت سمیت اہم امورپرغور
وزیراعظم نوازشریف سے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی ملاقات میںملک کی مجموعی صورتحال سمیت اہم امورپر تبادلہ خیال کیاگیا۔
مولانافضل الرحمن نے دینی جماعتوںکے مشاورتی اجلاس برائے اتحادامت کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ لائوڈ اسپیکر کے بے جا استعمال کانوٹس لیاجانا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم سے ملاقات میںانھیںقیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات اور قبائلی جرگے کے بارے میںتفصیلی بریف کیا۔ وزیراعظم نے مولانافضل الرحمٰن کی خدمات کوسراہا۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا ہے کہ قیام امن کے لیے ہرکردار اداکرنے کوتیار ہیں۔ ملاقات میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سربراہی، وفاقی کابینہ میںشمولیت سمیت دیگرمعاملات بھی زیرغور آئے۔ اس موقع پروفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاربھی موجود تھے۔ مولانانے اسحاق ڈارکی عیادت بھی کی جس پر وزیر خزانہ نے اظہار تشکر کیا۔ باوثوق ذرائع نے آن لائن کوبتایا کہ قبائلی جرگے کودرپیش مشکلات سے بھی وزیراعظم کوآگاہ کیاگیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قیام امن کے لیے حکومت ہرممکن اقدام کررہی ہے۔ ہم بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ بہترتعلقات کے خواہاںہیں۔ وزیراعظم نے مولانافضل الرحمٰن کو اپنے دورۂ افغانستان کے بارے میںبھی آگاہ کیا۔
مولانافضل الرحمٰن نے بھی اپنے دورۂ افغانستان کے حوالے سے افغان صدراور افغان لویہ جرگہ کے ارکان سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ مولانافضل الرحمٰن نے وزیراعظم کوطالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوںجبکہ سانحہ راولپنڈی کے بعدکشیدگی کے خاتمے کے لیے بلائے گئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اجلاس کے بارے میںبھی بریف کیا۔ قبل ازیں مولانافضل الرحمٰن نے دینی جماعتوںکے مشاورتی اجلاس برائے اتحادامت کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کا 17 نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق، گلگت وبلتستان حکومت کافرقہ وارانہ ہم آہنگی آرڈیننس اورحکومت پنجاب کے زیراہتمام علماو مشائخ کانفرنس کے متفقہ نکات کوفوری نافذکیا جائے،لائوڈاسپیکر کے بے جااستعمال کانوٹس لیاجانا چاہیے۔ اجلاس کے بعدصحافیوں کو بریفنگ میںمولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کی ذمے داری انتظامیہ پرعائد ہوتی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل مذہبی معاملات کے حل کابہترین فورم ہے۔ اجلاس میں محرم اورمیلاد کے جلوسوںکے شائستہ طریقہ کارپر غورکیاگیا تاکہ کسی مسلک کوتکلیف نہ پہنچے۔
مولانافضل الرحمن نے دینی جماعتوںکے مشاورتی اجلاس برائے اتحادامت کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ لائوڈ اسپیکر کے بے جا استعمال کانوٹس لیاجانا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم سے ملاقات میںانھیںقیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات اور قبائلی جرگے کے بارے میںتفصیلی بریف کیا۔ وزیراعظم نے مولانافضل الرحمٰن کی خدمات کوسراہا۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ نے کہا ہے کہ قیام امن کے لیے ہرکردار اداکرنے کوتیار ہیں۔ ملاقات میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سربراہی، وفاقی کابینہ میںشمولیت سمیت دیگرمعاملات بھی زیرغور آئے۔ اس موقع پروفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاربھی موجود تھے۔ مولانانے اسحاق ڈارکی عیادت بھی کی جس پر وزیر خزانہ نے اظہار تشکر کیا۔ باوثوق ذرائع نے آن لائن کوبتایا کہ قبائلی جرگے کودرپیش مشکلات سے بھی وزیراعظم کوآگاہ کیاگیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قیام امن کے لیے حکومت ہرممکن اقدام کررہی ہے۔ ہم بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ بہترتعلقات کے خواہاںہیں۔ وزیراعظم نے مولانافضل الرحمٰن کو اپنے دورۂ افغانستان کے بارے میںبھی آگاہ کیا۔
مولانافضل الرحمٰن نے بھی اپنے دورۂ افغانستان کے حوالے سے افغان صدراور افغان لویہ جرگہ کے ارکان سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ مولانافضل الرحمٰن نے وزیراعظم کوطالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوںجبکہ سانحہ راولپنڈی کے بعدکشیدگی کے خاتمے کے لیے بلائے گئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اجلاس کے بارے میںبھی بریف کیا۔ قبل ازیں مولانافضل الرحمٰن نے دینی جماعتوںکے مشاورتی اجلاس برائے اتحادامت کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل کا 17 نکاتی متفقہ ضابطہ اخلاق، گلگت وبلتستان حکومت کافرقہ وارانہ ہم آہنگی آرڈیننس اورحکومت پنجاب کے زیراہتمام علماو مشائخ کانفرنس کے متفقہ نکات کوفوری نافذکیا جائے،لائوڈاسپیکر کے بے جااستعمال کانوٹس لیاجانا چاہیے۔ اجلاس کے بعدصحافیوں کو بریفنگ میںمولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی کی ذمے داری انتظامیہ پرعائد ہوتی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل مذہبی معاملات کے حل کابہترین فورم ہے۔ اجلاس میں محرم اورمیلاد کے جلوسوںکے شائستہ طریقہ کارپر غورکیاگیا تاکہ کسی مسلک کوتکلیف نہ پہنچے۔