کورونا کا پھیلاؤ سست کرنا بہت ضروری ہے پاکستانی طبی ماہرین

آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق زیادہ مریضوں کی صورت میں مرض پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا


ویب ڈیسک March 16, 2020
لوگ ملنا جلنا کم کریں ورنہ مشکل بڑھ جائے گی (فوٹو: فائل)

وبائیت کے پاکستانی ماہرین نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کرنا بہت ضروری ہے بصورتِ دیگر مریض بڑھنے کی صورت میں اسے قابو کرنا مشکل ہوجائے گا۔

ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ گھبرانے کی بجائے لوگوں کو احتیاط کرنا ہوگی اور بعض تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔ آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹر عادل حیدر، ڈاکٹر فیصل محمود، ڈاکٹر زارا حسن، ڈاکٹر عاصم بلگرامی، سلمیٰ جعفر، اقبال صدر الدین اور آن لائن موجود ہسپتال کی سی ای او شگفتہ حسن نے مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

ڈاکٹر عادل حیدر نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، سندھ حکومت اور کئی مقامی اور عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جارہا ہے۔ آغا خان اسپتال میں کورونا کا ایک مریض صحت یاب بھی ہوچکا ہے، ان مریضوں کی اسکریننگ کے لیے اسپتال کا ایک حصہ مخصوص کیا گیا ہے جبکہ عملے کے محفوظ رکھنے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

طبی ماہرین نے کہا کہ ہمارے سائنس داں دیگر ممالک کے سائنس دانوں کے ساتھ مل کر ٹیسسٹ وضع کرنے پر کام کررہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم ٹیسٹ کی قیمت کم کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔

پریس کانفرنس میں آغا خان اسپتال کی سی ای او شگفتہ حسن نے بتایا کہ ہر مریض کو براہ راست آئسولیشن وارڈ میں نہیں پہلے ایک علیحدہ کمرے میں رکھا جاتا ہے، ضرورت پڑنے پر مریض کو اسپیشل آئسولیشن وارڈ میں منتقل کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آغا خان اسپتال کا آئسولیشن وارڈ کا معیار عالمی ہے جہاں کورونا کے مشکوک مریضوں کے داخل اور باہر جانے کا راستہ بھی علیحدہ ہے، حکومت نے ہمیں ٹیسٹ کٹ فراہم کی ہیں اسی لیے حکومت کے بھیجے گئے سیمپلز کے ٹیسٹ کی کوئی قیمت نہیں لی جاتی مگرحکومت نے ہمیں محدود تعداد میں کٹس فراہم کی ہیں، ہر شخص کا کورونا وائرس تشخیصی ٹیسٹ نہیں کیا جاتا، دنیا میں ان کٹس کی تعداد محدود ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہماری اپنی مشکلات ہیں اور اس کے پیش نظر ہمیں فیصلے کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس تیزی سے نہ پھیلےاور اس کے لیے لوگوں کو ملنا جلنا کم کرنا ہوگا۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس حوالے سے آن لائن کلینکس بھی موثر ثابت ہوسکتے ہیں، جس کی طبیعت خراب ہے اسے ماسک پہننے کی ضرورت ہے جبکہ صحت مند افراد کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔

کورونا وائرس کا حملہ

کورونا وائرس آنکھ، ناک اور منہ سے جاتا ہے اسی لیے ہاتھ دھونے کا بار بار کہا جارہا ہے۔ ڈاکٹر زارا حسن نے کہا کہ توقع کرسکتے ہیں کہ گرمی بڑھنے سے وائرس کمزور ہوگا مگراس پر کوئی تحقیق نہیں کی گئی اس لیے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سب کو اٹلی سے سبق سیکھنا چاہیے۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ ہم کورونا وائرس سے متاثر افراد کے علاج میں بوقت ضرورت ادویات کا استعمال تبدیل کرتے ہیں۔ ابھی جو مریض زیر علاج ہیں ان میں سے 5 فیصد کی طبیعت زیادہ خراب ہےجبکہ 95 فیصد بہتر ہیں۔ زیادہ عمر کے لوگوں میں موت کی شرح 14 سے 16 اور کم عمر افراد میں یہ شرح 2 فیصد ہے۔ آغا خان اسپتال کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ سے منافع حاصل نہیں کیا جارہا۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

کوویڈ 19 اس بیماری کا باضابطہ نام ہے جو کہ سارس کوویڈ 2 کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس سے پہلے اسے نوول کورونا وائرس کے نام سے جانا جاتا تھا، یہ کورونا وائرس کے خاندان میں ایک نیا وائرس ہے۔ کوویڈ 19 کی دو اہم علامات بخار اور کھانسی ہے۔ کوویڈ 19 کا انکیوبیشن کا دورانیہ 1 سے 14 روز کے درمیان ہے۔ کورونا وائرس کا اینٹی بائیوٹک ادویات سے علاج ممکن نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی باضابطہ علاج سامنے آیا ہے۔

اس بیماری کی صرف علامات کا علاج کیا جارہا ہے، کوویڈ 19 ہلکے سے درمیانی درجے کے پھیپھڑوں کے انفکیشن کا باعث بنتا ہے۔ بڑی عمر کے افراد یا قوت مدافعت میں کمی سے یہ شدید نمونیا کی طرف جاسکتا ہے۔ کوویڈ 19 کے 2 فیصد مریضوں میں یہ جان لیوا ثابت ہوا ہے اور 98 فیصد افراد اس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔ مشتبہ یا ممکنہ کوویڈ 19 کے کیسز کی تصدیق ''سواب ٹیسٹ'' کے ذریعے ہوتی ہے۔

اس وقت آغا خان اسپتال میں کوویڈ 19 کے ٹیسٹ کی قیمت 7900 روپے ہےجس کے نتائج آنے میں ایک دن لگتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔