کورونا وائرس کے پیش نظر راولپنڈی میں 8 قرنطینہ سینٹرز قائم

قرنطینہ مراکز کی عمارتوں میں 1300 افرااد کی مجموعی گنجائش ہے


ویب ڈیسک March 17, 2020
ڈیکلیئر کیے گئے قرنطینہ سینٹرز کی بلڈنگ کی مجموعی کیپسٹی 1300 افراد کی ہے فوٹوفائل

کورونا وائرس کے تناظر میں پنجاب حکومت کی ہدایت پر راولپنڈی میں ضلعی انتظامیہ کے اہم پیشگی اقدامات ضلعی و تحصیل سطح پر 8 انتہا ئی منظم قرنطینہ سینٹرز قائم کردیئے گئے۔

سینٹرزمجموی طور پر 190 سے زائد کمروں اور 10ہالز پر مشتمل نجی کیڈٹ کالجز، ہاسٹلز، اور نجی و سرکاری سکولوں میں قائم کیے گئے ہیں جہاں مطلوبہ سہولیات بھی فراہم کردی گیں ہیں۔ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متاثرہ و مشتبہ مریضوں کو ایس او پی کے مطابق الگ تھلگ رکھ کر طبی امداد دینے و تشخیص کے لیے اہم راولپنڈی میں بھی اقدمات اٹھائے گئے ہیں۔ جس کے تحت راولپنڈی اور تمام تحصیلوں میں 8 قرنطینہ سینٹرز قائم کردیئے گئے۔

قرنطینہ سینٹرزسرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں و نجی کیڈٹ کالجز میں قائم کیے گئے ہیں۔ موٹر وے سے راولپنڈی کو ملانے والے چکری کے مقام پر 55 کمروں کے کیڈٹ کالج چکری، راولپنڈی میں بھی 30 کمروں اور 10 ہالزپر مشتمل نجی کیڈٹ کالج، ٹیکسلا میں 68 کمروں کے سرکاری ہاسٹل، کہوٹہ میں 20 کمروں کے گورنمنٹ ہائی اسکول فار بوائز، کلر سیداں میں 7کمروں کے بوائز کالج، کوٹلی ستیاں میں 14 کمروں پر مشتمل اسکول، مری میں 12 کمروں پر مشتمل گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول گھوڑا گلی میں قرنطینہ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے تمام سینٹرز میں بجلی گیس اور پینے و استعمال والے پانی کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈیکلیئر کیے گئے قرنطینہ سینٹرز کی بلڈنگ کی مجموعی کیپسٹی 1300 افراد کی ہے اور عمارتوں میں واش رومز کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

ادھر کرونا وائرس کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں ویڈیو لنک اجلاس بھی منقعد کیے جارہے ہیں جس میں کمشنر راولپنڈی محمد محمود، ڈی سی راولپنڈی کیپٹن (ر) انوار الحق سمیت تمام اسٹیک ہولڈر نے شرکت کی۔

ایکسپریس نیوز کے رابطے پر ایڈیشنل ڈیپٹی کمشنر جنرل راولپنڈی ظہیر احمدجھپہ نے ضلعی و تحصیل سطح پر قرنطینہ سینٹرز کے قیام کی تصدیق کی اور بتایا کہ سینٹرز میں بستروں سمیت دیگر سہولیات کا انتظام بھی کیا گیا ہے جبکہ محکمہ ہیلتھ اور انتظامی عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں