پنجاب میں غیرقانونی شکارپرپابندی کے باوجود بیوروکریسی کی شکارمیں معاونت

تمام ملزمان کیخلاف وائلڈلائف ایکٹ 1974 ترمیم شدہ 2007 کے تحت چالان کیاگیا ہے


آصف محمود March 17, 2020
تمام ملزمان کیخلاف وائلڈلائف ایکٹ 1974 ترمیم شدہ 2007 کے تحت چالان کیاگیا ہے فوٹوایکسپریس

پنجاب حکومت کی طرف سے ایک طرف تونایاب نسل کے جانوروں اورپرندوں کے غیرقانونی شکارپرپابندی عائد ہے جبکہ دوسری طرف بیوروکریسی خود غیرقانونی شکارمیں معاونت کررہی ہے۔

رحیم یار خان کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے بااثر کاروباری افراد اور مہمانوں کے ساتھ مل کر چولستان میں نایاب نسل کے جانوروں کے شکار کی تصاویرسامنے آنے کے بعد محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب نے ملزمان کاچالان کردیاہے۔

محکمہ جنگلی حیات کے ضلعی افسر (ڈی ڈبلیو او) عاصم کامران نے بتایاکہ مذکورہ ڈپٹی کمشنر اور ان کے مہمان اتوار کے روز چولستان میں 14 ہرن شکار کرنے کے بعد فرار ہوگئے جبکہ ملزمان کوروکنے پران کی گاڑی کوہٹ بھی کیاگیاہے۔ عاصم کامران نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر علی شہزاد نے ان سے درخواست کی کہ وہ ہفتے کی رات اپنے مہمانوں کے ساتھ ڈیزرٹ سفاری کے بعد عشائیہ کرنا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے شکار نہ کرنے کی شرط پر انہیں اجازت دے دی،ڈپٹی کمشنر نے صحرا میں عشائیے کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف بہاولپور علی عثمان بخاری سے بھی رابطہ کیا تھا۔

محکمہ جنگلی حیات کے ضلعی افسر کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات ابتدا میں بااثر کاروباری شخص احمد شاہ ہمدانی سرکاری گاڑیوں میں کچھ مہمانوں کے ہمراہ شوریاں کے نزدیک وائلڈ لائف چیک پوسٹ پر پہنچے اس کے کچھ دیر بعد ڈپٹی کمشنر کچھ مہمانوں کے ہمراہ پہنچے۔عاصم کامران کے مطابق کچھ گھنٹوں بعد ان کے ماتحت افراد نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اور احمد شاہ ہمدانی کی تمام گاڑیاں اپنا راستہ تبدیل کرکے ٹوکن والا وائلڈ لائف چیک پوسٹ کے نزدیک خربارہ کے علاقے کی جانب جارہی ہیں جو چنکارہ ہرن کا علاقہ ہے جس کے بعد محکمہ جنگلی حیات کے عملے نے ان کا پیچھا کیا اور 11 بج کر 35 منٹ پر انہیں جا لیا اس سے پہلے وہ 12 سے 14 ہرن کا شکار کرچکے تھے۔

عاصم کامران نےبتایا کہ نایاب نسل کے جانوروں کا غیرقانونی شکارکرنے پر ڈپٹی کمشنرعلی شہزاد اورکاروباری شخصیت احمدشاہ ہمدانی سمیت تمام ملزمان کیخلاف وائلڈلائف ایکٹ 1974 ترمیم شدہ 2007 کے تحت چالان کیاگیا ہے جومقامی عدالت میں پیش کیاجائیگا۔

واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ وائلڈلائف آفیسرنے گزشتہ چندہفتوں کے دوران غیرقانونی شکاریوں کے تین بڑے گروہوں کیخلاف چالان کاٹے ہیں مگرابھی تک ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکی اس کے برعکس وائلڈافسران اورعملے کودھمکیاں دی جارہی ہیں۔

ڈائریکٹرپنجاب وائلڈلائف محمدنعیم بھٹی نے بتایا کہ ڈی جی وائلڈلائف خود اس واقعے کی انکوائری کررہے ہیں، جس کے بعداصل حقائق سامنے آسکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ قانون سب کے لئے برابرہے ،کوئی بھی فردچاہے وہ سرکاری ملازم ہی کیوں نہ ہو اگرغیرقانونی شکارمیں ملوث پایا گیا تواس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں