سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کی ضمانت منظور کرلی

نیب کے پاس ضمانت خارج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے 30، 30 لاکھ کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی ضمانت منظورکرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور دیگر مرکزی قیادت بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔

خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین نیب نے گواہ قیصر امین بٹ کو 2 دفعہ معافی دی، پہلی معافی کے بعد قیصر امین بٹ نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا، قیصر امین بٹ کا بیان نیب کی مرضی کے مطابق نہیں تھا،چیئرمین نیب نے بیان پسند نہ آنے پر معافی واپس لے لی، قیصر بٹ کو دوسری معافی 5 دسمبر 2018 کو دی گئی، قیصر بٹ پلی بارگین کرنا چاہتا تھا لیکن نیب نے قیصر بٹ کی پلی بارگین کی درخواست مسترد کر دی، نیب کا مقصد صرف خواجہ برادران کیخلاف کیس بنانا تھا۔


سپریم کورٹ نے 30، 30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے حکم دیا کہ ضمانتی مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرائے جائیں۔

جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ نیب میں یا تو نیب خراب ہے یا اہلیت کا فقدان ہے، دونوں ہی صورتحال میں معاملہ انتہائی سنگین ہے، نیب کے پاس ضمانت خارج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں، نیب نے شاملات کی زمین کے پلان میں خلاف ورزی کا الزام نہیں لگایا، خواجہ برادارن کے اکاونٹس میں پیسے آئے ہیں تو اس میں غیرقانونی کیا ہے، وہ تو مان رہے ہیں کہ پیسے آئے ہیں، اگر کوئی غیرقانونی کام ہوا ہے تو نیب دکھائے۔

واضح رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو نیب نے 11 دسمبر 2018 کو گرفتار کیا۔ نیب کا موقف ہے کہ خواجہ سعد اور سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان میں سے ہیں اور سوسائٹی کے ایک ڈائریکٹر قیصر امین بٹ اس بارے میں احتساب عدالت کے روبرو بیان بھی ریکارڈ کروا چکے ہیں۔
Load Next Story