سابق آئی جی سندھ رانا مقبول کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج

رانا مقبول نےنواز شریف کےدوسرےدور حکومت میں سیاسی مخالفین پر مبینہ تشدد اورجھوٹے مقدمے قائم کرنیکی وجہ سے شہرت حاصل کی

رانا مقبول نےنواز شریف کےدوسرےدور حکومت میں سیاسی مخالفین پر مبینہ تشدد اورجھوٹے مقدمے قائم کرنیکی وجہ سے شہرت حاصل کی۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
وفاقی حکومت نے سابق انسپکٹر جنرل سندھ پولیس رانا مقبول احمد اور ڈی آئی جی کراچی فاروق امین قریشی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا ہے، دونوں پولیس افسران سابق صدر آصف علی زرداری کی زبان کاٹنے کے مقدمے میں پراسیکیوشن کو گذشتہ کئی سال سے مطلوب ہیں اور گذشتہ دور حکومت میں ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے تھے۔


بطور آئی جی سندھ رانا مقبول نے وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں اپنے جارحانہ مزاج اور سیاسی مخالفین پر مبینہ تشدد اور جھوٹے مقدمے قائم کرنے کی وجہ سے خاصی شہرت حاصل کی، نومبر 1999 میں جب جنرل پرویز مشرف نے نواز حکومت کا تختہ الٹا اور نواز شریف، ان کے رفقا اور متعلقہ افسران کے خلاف طیارہ سازش کیس بنایا گیا تو رانا مقبول بھی اس مقدمے کے اہم ملزم تھے۔ قبل ازیں رانا مقبول نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری پر جیل میں ازخود اپنی زبان کاٹنے کا مقدمہ قائم کیا تھا تاہم عدالت نے یہ مقدمہ خارج کردیا تھا اور بعد ازاں آصف علی زرداری نے رانا مقبول، اس وقت کے ڈی آئی جی فاروق امین قریشی، جیل سپرنٹنڈنٹ نجف قلی مرزا اور دیگر پولیس افسران کے خلاف تشدد کرنے اور زبان کاٹنے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

2008 میں جب آصف علی زرداری صدر مملکت کے عہدے پر فائز ہوئے تو زبان کاٹنے کے مقدمے کی سماعت میں ایک مرتبہ پھر تیزی آئی، رانا مقبول اور فاروق امین قریشی کراچی کی ماتحت عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور انھوں نے موقف اختیار کیا کہ کراچی میں ان کی جان کو خطرہ ہے اس سلسلے میں سندھ گورنمنٹ نے پولیس کی ایک ٹیم بھی پنجاب روانہ کی لیکن نواز لیگ کی پنجاب حکومت کے مشیر کے طور پر کام کرنے والے رانا مقبول احمد کی گرفتاری ممکن نہیں ہوسکی اور بعد ازاں اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی ہدایت پر وزارت داخلہ نے رانا مقبول اور فاروق امین قریشی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا گیا، موجودہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ہدایت پر رانا مقبول اور فاروق امین قریشی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں ملک کے تمام ایئرپورٹس، زمینی اور سمندری چیک پوسٹوں کو ایک مراسلے کے ذریعے فیصلے سے آگاہ بھی کردیا گیا ہے۔
Load Next Story