اپوزیشن کا احتجاجی دھرنا عارضی طور پر موخر کر نے کا اعلان

اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اپوزیشن سے لڑنے کے بجائے کورونا وائرس سے لڑیں۔


رضا الرحمٰن March 18, 2020
اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اپوزیشن سے لڑنے کے بجائے کورونا وائرس سے لڑیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے19 مارچ کو لاہور میں جلسے اور کوئٹہ میں وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کو عارضی طور پر موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیاں 3 ہفتے کیلئے معطل کر دی ہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں نے یہ فیصلہ کورونا وائرس کی وباء کے باعث ملک میں لگائی گئی ایمرجنسی کی وجہ سے کیا ہے۔

اپوزیشن جماعتیں جن میں جمعیت علماء اسلام (ف)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مرکزی جمعیت اہلحدیث شامل ہیں لاہور میں19 مارچ کو حکومت کے خلاف جلسہ عام کے انعقاد کی تیاری کر رہی تھیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کی متحدہ اپوزیشن نے بھی جام حکومت کے خلاف19 مارچ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دینے اور جام حکومت کے خاتمے تک عوامی مارچ کے انعقاد کا اعلان کر رکھا تھا جس کی متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتیں بھی تیاریاں کر رہی تھیں، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اپنے طور پر دونوں احتجاجوں کو الگ الگ اجلاس منعقد کر کے عارضی طور پر موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی سیاسی سرگرمیوں کو3 ہفتے کیلئے انفرادی طور پر بھی معطل کردیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ حالات بہتر ہونے کے بعد دوبارہ احتجاج کیلئے تاریخ دیں گے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ اپوزیشن سے لڑنے کے بجائے کورونا وائرس سے لڑیں ۔

اپوزیشن جماعتوں نے بلوچستان حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت احتیاطی تدابیر میں سنجیدہ نہیں ہے ، اپوزیشن جماعتیں قومی مفاد میں ریاست کے ساتھ کھڑی ہیں اور اس نازک اور حساس مسئلے میں حکومتوں کے ساتھ رضا کارانہ طور پر بھرپور ساتھ دینے کو تیار ہیں ۔ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے صوبائی حکومت کو اس وباء سے نمٹنے کیلئے قومی پالیسی مرتب کرنے کی بھی تجویز دی ہے اور اس حوالے سے کرپشن کے جو الزامات سامنے آرہے ہیں اُن پر بھی کڑی نظر رکھنے کا مشورہ دیا ہے ۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے اور احتیاطی تدابیر کیلئے نہ صرف بعض اہم فیصلے کئے ہیں بلکہ جنگی بنیادوں پر اقدامات بھی اُٹھائے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے احتیاطی تدابیر کی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے گرم اور سرد علاقوں کے تمام تعلیمی ادارے 31 مارچ تک بند کر دیئے ہیں جبکہ سول سیکرٹریٹ کے انتظامی محکمے صوبے بھر کے تمام تحصیل دفاتر اور ریونیو عدالتوں کو بھی22 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح عدالتوں میں بھی احتیاطی تدابیر کی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، قیدیوں کو پیشیوں پر لانے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ، اسی طرح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے 15 یوم کیلئے تمام سینما گھر ، شادی ہال بند کردیئے گئے ہیں جبکہ سیمیناروں ، ریسٹورنٹس پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے ۔ افغانستان اور ایران کی سرحدیں بھی بند کر دی گئی ہیں ۔

حکومتی سطح پر اس وباء سے احتیاط کرنے کیلئے آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے جبکہ اس تمام صورتحال میں عوامی حلقوں میں سخت خوف و ہراس اور تشویش پائی جاتی ہے ۔ سیاسی حلقوں کا اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کئے گئے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہنا ہے کہ وہ مصیبت کی اس گھڑی میں سیاسی معاملات کو بالائے طاق رکھ کر صوبے اور عوام کے بہتر مفاد میں صوبائی حکومت کا بھرپور ساتھ دے اور اس سلسلے میں حکومت کو اپنی مثبت تجاویز بھی دے تاکہ اس خطرناک وباء سے نبرد آزما ہو سکے ۔ سیاسی حلقوں نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس خطرناک وباء سے مل کر لڑنے اور اس حوالے سے مشترکہ ورکنگ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرنے کے عمل کو بھی خوش آئند قرار دیا ہے ۔

ان سیاسی حلقوں کے مطابق اپوزیشن اور حکومت کے مابین رابطے بحال ہونے سے مستقبل میں دونوں کے درمیان اچھے تعلقات استوار کرنے میں مدد ملے گی جس کے اثرات یقیناً صوبے کی روایتی اور مثبت سیاست کیلئے بھی نیک شگون ثابت ہو سکتے ہیں ۔

سیاسی حلقوں کے مطابق کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت نے ادویات و آلات کی خریداری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر جو فنڈز جاری کئے ہیں، اُن کے حوالے سے بعض شکایات بھی سامنے آئی ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان شکایات کا ازالہ کرے اور اس تمام عمل میں کرپشن کی روک تھام کیلئے بھی اقدامات اُٹھائے۔

ان سیاسی حلقوں کے مطابق گو کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ادویات و آلات کی خریداری کے تمام عمل کو صاف و شفاف بنانے کیلئے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو مانیٹرنگ اور خصوصی نگرانی کی ہدایت کر رکھی ہے لیکن اس کے باوجود خریداری کے عمل میں بعض بے ضابطگیوں کا سامنے آنا لمحہ فکریہ ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ان بے ضابطگیوں کا نوٹس لے لیا ہے، ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کر دی ہے جو کہ خوش آئند اقدام ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں