پشاور BRT لاگت 17 ارب بڑھی صوبائی حکومت

کیا تمام مراحل قواعد و ضوابط کے مطابق طے ہوئے؟ پشاور ہائی کورٹ نے تو کہا قوم کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے، جسٹس عمر بندیال

لاگت 66 ارب ہو گئی، اضافے کی وجہ پی سی ون میں تبدیلی، 2 کلومیٹر کا اضافہ، منصوبہ 30 جون تک مکمل ہو جائیگا، حکومتی نمائندہ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ میں کے پی کے حکومت نے پشاور میٹرو منصوبہ کے 100 ارب میں تکمیل کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ مجموعی لاگت صرف 66.4ارب روپے ہے جو پہلے 49 ارب تھی.

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پشاور میٹرو کی تحقیقات کے حکم کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔ جسٹس بندیال نے استفسار کیا کہ سنا ہے روٹ پر کسی جگہ سے میٹرو بسیں گزر بھی نہیں سکتی؟ جس پر پشاور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے نمائندے بلال جھگڑا نے بتایاکہ ایسا صرف میڈیا پر چل رہا ہے، منصوبہ میں ایسا کچھ نہیں۔


جسٹس بندیال نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے تو فیصلے میں کہا قوم کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے، منصوبے کی لاگت بہرحال 17ارب تو بڑھی ہے، بی آر ٹی کے وکیل نے کہا کہ لاگت بڑھنے کی وجہ پی سی ون میں تبدیلی اور دو کلومیٹر کا اضافہ ہے، جسٹس بندیال نے کہاہائیکورٹ نے ایک گھر سے متعلق درخواست کو منصوبے سے منسوب کر کے فیصلہ جاری کردیا، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ہائیکورٹ کی ہر آبزرویشن کا جواب دیا ہے۔

درخواست گزار نے کہا ان کے گھر کا پردہ خراب ہو رہا ہے جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا اگر آپکو متبادل پلاٹ دیدیا جائے، جسٹس بندیال نے کہا اگر ایک شخص کی معمول سے ہٹ کر داد رسی کی تو سارا شہر امڈ آئے گا، کئی دفعہ ملک و قوم کیلئے قربانی دینا پڑتی ہے۔

جسٹس بندیال نے استفسار کیا کہ کیا منصوبے کے تمام مراحل قواعد و ضوابط کے مطابق طے کئے گئے؟عدالت منصوبے کے مراحل کا جائزہ ضرور لے گی، جانتے ہیں کہ منصوبہ تکمیل کے قریب ہے، عدالت نے درخواست گزار کوحکومتی جواب پر تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔
Load Next Story