پھل اور سبزیاں کھانے سے سن یاس کی علامات میں کمی
بے چینی، رات کو پسینہ آنا، موڈ کی خرابی، نیند میں کمی، وزن میں اضافہ اور میٹابولزم کی خرابی اس مرض کی علامات ہیں
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ مینوپاز کی شکار خواتین بعض اقسام کی سبزیاں اور پھل کھانے کی عادت اپنائیں تو تکلیف دہ اثرات سے بچاجاسکتا ہے۔
اوسطاً چالیس یا پچاس سال کی عمر کے بعد خواتین سن یاس یعنی مینوپاز کی شکار ہوتی ہیں جس میں ان کے ماہواری بند ہوجاتی ہے اور وہ ماں بننے کے قابل نہیں رہتیں۔ اس کی علامات میں بے چینی، رات کو پسینہ آنا، موڈ کی خرابی، نیند میں کمی، وزن میں اضافہ اور میٹابولزم کی خرابی شامل ہیں۔
اگرچہ مغرب میں ہارمون تھراپی سے ان کیفیات کو دور کیا جارہا ہے لیکن ڈاکٹر غیرہارمونی طریقہ علاج پر غور کررہے ہیں۔ ان میں سرِ فہرست علاج بالغذا ہے جسے اپنا کر بہت حد تک ان علامات کو کم کرکے خوشگوار زندگی گزاری جاسکتی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق خواتین عمر کے اس حصے میں پھل سبزیاں، دلیے، مکمل اناج اور مغزیات کھانا شروع کریں تو اس سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔ ان غذاؤں میں موجود بعض اہم اجزا عین ہارمون تھراپی کا کام کرتے ہیں۔ اس ضمن میں مایو کلینک سے وابستہ ڈاکٹر اسٹیفنی فوبیان نے ایک اہم سروے کیا ہے۔
ڈاکٹر اسٹیفنی نے 40 سے 50 سال کی خواتین کو بعض اقسام کی سبزیاں اور پھل کھلائے اور ان پر خواتین کے ان علامات کا جائزہ لیا جو سن یاس سے وابستہ ہوتی ہیں تاہم رس دار کھٹے پھلوں سے یہ علامات مزید بڑھ سکتی ہیں اور اسی لیے ماہرین نے ان سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔ یہ پھل پیشاب کی نالی میں بعض منفی کیفیات پیدا کرسکتے ہیں تاہم سیب کو ان کیفیات کو دور کرنے میں مؤثر دیکھا گیا ہے۔
مزید برآں گہری پیلی رنگت والی سبزیاں اور سبز پتوں والی سبزیاں بہت اچھی تاثیر رکھتی ہیں اور خواتین اگر باقاعدہ طورپر انہیں کھائیں تو اس سے کئی علامات کی شدت کم ہوسکتی ہے۔
اس ضمن میں ڈاکٹر اسٹیفنی اور ان کی ٹیم نے ایک تحقیق مقالہ بھی لکھا ہے جو جلد ہی شائع ہوگا۔ ڈاکٹر اسٹیفنی کے مطابق اگرچہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن پھل اور سبزیوں کے جسم پر مثبت اثرات مسلمہ ہیں۔ اس ضمن میں سائنسی تحقیق کا ایک انبار موجود ہے۔ اس لیے خواتین کو عمر کے اس حصے میں پھلوں اور سبزیوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر اسٹیفنی گزشتہ دو عشروں سے خواتین میں سن یاس سے وابستہ امراض اور علاج پر تحقیق کررہی ہیں اور اس موضوع پر کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔
اوسطاً چالیس یا پچاس سال کی عمر کے بعد خواتین سن یاس یعنی مینوپاز کی شکار ہوتی ہیں جس میں ان کے ماہواری بند ہوجاتی ہے اور وہ ماں بننے کے قابل نہیں رہتیں۔ اس کی علامات میں بے چینی، رات کو پسینہ آنا، موڈ کی خرابی، نیند میں کمی، وزن میں اضافہ اور میٹابولزم کی خرابی شامل ہیں۔
اگرچہ مغرب میں ہارمون تھراپی سے ان کیفیات کو دور کیا جارہا ہے لیکن ڈاکٹر غیرہارمونی طریقہ علاج پر غور کررہے ہیں۔ ان میں سرِ فہرست علاج بالغذا ہے جسے اپنا کر بہت حد تک ان علامات کو کم کرکے خوشگوار زندگی گزاری جاسکتی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق خواتین عمر کے اس حصے میں پھل سبزیاں، دلیے، مکمل اناج اور مغزیات کھانا شروع کریں تو اس سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔ ان غذاؤں میں موجود بعض اہم اجزا عین ہارمون تھراپی کا کام کرتے ہیں۔ اس ضمن میں مایو کلینک سے وابستہ ڈاکٹر اسٹیفنی فوبیان نے ایک اہم سروے کیا ہے۔
ڈاکٹر اسٹیفنی نے 40 سے 50 سال کی خواتین کو بعض اقسام کی سبزیاں اور پھل کھلائے اور ان پر خواتین کے ان علامات کا جائزہ لیا جو سن یاس سے وابستہ ہوتی ہیں تاہم رس دار کھٹے پھلوں سے یہ علامات مزید بڑھ سکتی ہیں اور اسی لیے ماہرین نے ان سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔ یہ پھل پیشاب کی نالی میں بعض منفی کیفیات پیدا کرسکتے ہیں تاہم سیب کو ان کیفیات کو دور کرنے میں مؤثر دیکھا گیا ہے۔
مزید برآں گہری پیلی رنگت والی سبزیاں اور سبز پتوں والی سبزیاں بہت اچھی تاثیر رکھتی ہیں اور خواتین اگر باقاعدہ طورپر انہیں کھائیں تو اس سے کئی علامات کی شدت کم ہوسکتی ہے۔
اس ضمن میں ڈاکٹر اسٹیفنی اور ان کی ٹیم نے ایک تحقیق مقالہ بھی لکھا ہے جو جلد ہی شائع ہوگا۔ ڈاکٹر اسٹیفنی کے مطابق اگرچہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن پھل اور سبزیوں کے جسم پر مثبت اثرات مسلمہ ہیں۔ اس ضمن میں سائنسی تحقیق کا ایک انبار موجود ہے۔ اس لیے خواتین کو عمر کے اس حصے میں پھلوں اور سبزیوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر اسٹیفنی گزشتہ دو عشروں سے خواتین میں سن یاس سے وابستہ امراض اور علاج پر تحقیق کررہی ہیں اور اس موضوع پر کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔