سینی ٹائزر میں استعمال ہونے والے اجزا کی قیمتوں میں بھی ہوش رُبا اضافہ
تیار شدہ ہینڈ سینی ٹائزر اور ماسک کے بعد منافع خوروں نے سینی ٹائزر میں استعمال ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں بھی ہوش ربا اضافہ کردیا۔
کورونا وائرس کی وبا کے باعث بازار میں دستیاب ہینڈ سینی ٹائزر کی کم یابی اور مہنگے داموں فروخت کے باعث گھروں میں سینی ٹائزر تیار کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا تاہم منافع خوروں نے اس سستے متبادل کی راہیں بھی مسدود کردی ہیں۔ کیمیکل مارکیٹ میں سینی ٹائزر تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والے اجزا کاربوپول،آئسو پرپول الکوحل اور خالی بوتلوں کی قیمتوں میں 10 سے 15 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
سینی ٹائز رمیں استعمال ہونےوالے کیمیکل کاربوپول کی قیمت1700روپے والے فی کلو سے بڑھ کر18ہزارروپے فی کلوتک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح آئیسو پرپائل الکوحل 210سے بڑھ کر 600 روپے فی کلو ہوگیا ہے۔ ایتھا نول صرف سرکاری سطح پر جاری کردہ لائسینس یا پرمٹ ہولڈرز ہی فروخت کر سکتے ہیں اس لیے متابدل کے طور پر آئیسو پرپائل کی طلب میں اضافہ ہوا۔ اسی طرح 250روپے میں ملنے والی گلیسرین600 روپے فی کلوگرام ہوگئی ہے۔ 3روپے والی خالی بوتل 20روپے اور 5 روپے والی خالی بوتل 50 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق پاکستان میں کاربوپول چین اور اٹلی سے درآمد کیا جاتا ہے جبکہ آئیسو پرپائل الکوحل کی درآمد تائیوان اور چین سے کی جاتی ہے۔چین اور اٹلی میں کورونا کے باعث ان کیمیکلز کی پیدواربند ہونے کے باعث عالمی مارکیٹ میں ان کی قیمتیں بڑھ گئیں ہیں۔ پاکستانی درآمد کنندگان چین سے کاربوپول 3ڈالر فی کلو گرام درآمدکرتے تھے اب اس کی درآمدی قیمت 12ڈالر فی کلو گرام ہوگئی ہے،اسی طرح اٹلی سے درآمد ہونے والے کاربو پول کی قیمت 4یوروسے بڑھ کر18یوروفی کلوگرام ہوگئی ہے۔
ایتھا نول کا متبادل آئسو پرپائل الکوحل چین اور تائیوان سے پہلے 600ڈالر فی ٹن امپورٹ کی جاتی تھی ،اب کی قیمت بڑھ کر1700ڈالر فی ٹن ہوگئی ہے۔ان کیمیکلز کی درآمد پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسوں کے بعد پاکستانی تھو ک مارکیٹ میں اس کی قیمت خاصی بڑھ جاتی ہےاور پرچون کی سطح پر یہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے۔
طلب میں کئی گنا اضافے کے باعث سینی ٹائزر بنانے والی کمپنیاں پیداوار بڑھانے کے باوجود طلب پوری نہیں کرپارہی ہیں۔ منافع خو ر مافیا نے ان حالات کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے اور بڑے پیمانے پر جعلی سینی ٹائزر ز بنا نا شروع کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں تاجر سینیٹائزر کی جگہ مضر کیمیکل ملا محلول فروخت کرنے لگے
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے پاکستان ڈائینگ اینڈ کیمیکل مرچنٹس ایسوی ایشن پنجاب کے صدر خواجہ خاور رشید کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں کیمیکل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پاکستان میں بھی اس کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ درآمد کم اورطلب میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔لیکن تھو ک اور پرچون کی سطح پر ڈیلراور دکاندار کئی گنا زائد قیمتیں وصول کرکے ناجائز منافع خوری کر رہے ہیں جو قابل مذمت ہے۔