کورونا کے خلاف اعلان جنگ
یہ انتہائی مشکل صورتحال ہے جس سے نکلنے کے لیے حکومت کی معاشی ٹیم کو دن رات ایک کرنا ہوگا
کورونا وائرس چہارسو پھیل چکا ہے۔ ملک میں جمعرات کومزید 152کیسز سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 456 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب ملک کی سیاسی وعسکری قیادت نے کورونا وائرس کو ایک صبرآزما مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وبا سے ہم سب کو مل کر لڑنا ہے۔
بلاشبہ اس وقت بحیثیت قوم ہمیں جتنی اتفاق رائے اور یکجہتی دکھانے کی ضرورت ہے، وہ شاید اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ ہم ایک ایسی جنگ کا سامنا کرنے جا رہے ہیں جو اس سے پہلے پاکستانیوں نے نہیں لڑی، یہ اپنی نوعیت کی انوکھی جنگ ہے جس میں انسانوں کے مقابل ایک مہلک وائرس ہے، یہ ہماری بقا کی جنگ ہے، بائیس کروڑ انسانی زندگیوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔ ملکی سطح پر دیکھا جائے ایک جانب تو وائرس کے خلاف سب ایک پیج پر ہیں جب کہ افواہ ساز فیکٹریاں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں عوام کے اندر خوف وہراس پھیلانے کے لیے جھوٹی خبریں کا بازارگرم ہے، جس کی وجہ سے ملکی اقتصادی ومعاشی صورتحال پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر اقتصادی ٹیم نے کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر غور کرنے کے لیے سر جوڑ لیے ہیں جب کہ ملکی انڈسٹری اور برآمدی شعبے کے لیے خصوصی پیکیج بھی زیر غور ہے، اس ضمن میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ برآمد کنندگان سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے طور پر ہرممکن لائحہ عمل تیارکررہی ہیں۔ہنگامی بنیادوں پر روزانہ کی بنیاد پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ عوام کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا اور اس وبا کو پھیلانے سے روکا جائے۔اگلے روزحکومتی اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد مشترکہ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ صورتحال قومی ذمے داری کی متقاضی ہے، لہٰذا نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس دراصل ایک عالمی وبا کی صورت اختیارکرچکا ہے، اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے۔بلاشبہ اس اجلاس میں جو باتیں طے کی گئی وہ انتہائی صائب ہیں۔ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں یہ وبا پھیلے گی اور ہمیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے ماسک اور سینی ٹائزر ذخیرہ کرنیوالے مافیا کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاؤن کا حکم دیا ،انھوں نے ہدایت دی کہ عوام کو ماسک اور سینی ٹائزر کی مقررہ قیمت پر دستیابی یقینی بنائی جائے ، عوام کو لوٹنے والے مافیا کی جگہ جیل ہے ، کورونا وائرس کی روک تھام اور عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے مزید وسائل بھی دیں گے ، گھروں میں سیلف آئسولیشن کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے بتایا ہے کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں5 ہزار سے زائد زائرین اور طلباء پنجاب میں آئیں گے۔ صوبہ بھر میں پانچ سو آئسولیشن کمرے اور ایک ہزار بیڈ پر مشتمل ایک نئی جگہ تیارکر رہے ہیں۔ سندھ میں مزید 37 کیسز کے بعد صوبے میں متاثرین کی مجموعی تعداد 245 ہوگئی ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق بلوچستان میں کورونا کے مزید 58 کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔ خیبرپختون خوا میں مزید 4 کیسز کے بعد تعداد 23 ہو گئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں دو ہلاکتوں کے بعد پشاور میں کینال روڈ کی ایک گلی کو قرنطینہ قرار دیدیا گیا ہے جب کہ مردان میں بھی یونین کونسل منگاہ کو لاک ڈاؤن کرکے داخلی و خارجی راستے پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ یہ تو واقعات ہیں جو اگلے روز رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حفاظتی اقدامات کے تحت کورونا کے خدشے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے سندھ کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ بند کردی۔ پنجاب سے روزانہ ساڑھے تین سو سے زائد بسیں تقریباً 15ہزار مسافروں کو سندھ لے جاتی ہیں۔ مسافروں کا موقف ہے کہ ہمیں اپنے گھروں کو جانے کے لیے مزید دو دن کا وقت دیا جائے۔ ملکہ کوہسار مری میں مکمل شٹرڈاون ہوگیا، مری میں قائم تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس، پکنک اسپاٹ اور چیئرلفٹس بند کر دی گئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے10سے زائد افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک اجلاس میں صوبوں سے درخواست کی کہ وہ بلوچستان سے اپنے زائرین کی منتقلی کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کریں۔ سندھ حکومت نے صوبے میں جاری جزوی طور پر لاک ڈاؤن کے سبب معاشرے کے غریب طبقے میں20 لاکھ راشن بیگ تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، کور5 کے تعاون سے ایکسپو سینٹر میں10ہزار بستروں پر مشتمل علیحدہ سینٹر اور فیلڈ اسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
بلا شبہ عوام کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومتی اقدامات ضرور کیے جا رہے ہیں لیکن ابھی مطلوبہ ضرورت کو پورا کرنے سے یہ قاصر ہیں ، سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔ ایک ٹویٹ میں حماد اظہر نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے60کروڑ ڈالر کا پیکیج لایا جا رہا ہے یہ پیکیج مقامی فنڈنگ کے علاوہ ہوگا۔
عالمی امدادی ادارے انسداد کورونا کے لیے پاکستان کو60 کروڑ ڈالر دینگے۔ چین 40 لاکھ ڈالر اور تین لاکھ ماسک فراہم کریگا۔ پی ٹی اے کی ہدایت پر موبائل فون آپریٹرز نے عوام میں کورونا وائرس کی آگہی کے لیے اب تک 10 کروڑ90 لاکھ ایس ایم ایس اردو اور انگریزی زبان میں بھیجے ہیں، جب کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے سوشل میڈیا پرہیلی کاپٹر کے ذریعے سپرے سے متعلق خبر کوفیک نیوزقرار دیتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قراردیا ہے۔اس جعلی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رات 12 بجے کے بعد پاکستان آرمی کے مخصوص ہیلی کاپٹرز پورے ملک میں کورونا وائرس کے خلاف فضائی اسپرے کریں گے۔
پشاور میں ضلعی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کینال ٹاؤن کی ایک گلی کو قرنطینہ قرار دے دیا ہے کیونکہ جاں بحق ہونے والے شخص نے اس گلی میں واقع ایک گھر میں قیام کیا تھا۔ضلعی انتظامیہ نے پولیس کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ گلی کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کیا جائے۔
اگرچہ خیبرپختونخوامیں کوروناوائرس کے کیسزمیں مسلسل اضافہ ہورہاہے تاہم محکمہ پولیس نے لگتا ہے ابھی تیاری شروع نہیں کی ۔ تفصیلات کے مطابق33 پولیس اسٹیشنزمیں سے صرف6 میں حفاظتی اقدامات اورآفیسرزکوماسک فراہم کیے گئے ہیں۔ایک ماہرصحت نے بتایاکہ اگرکنٹرول نہ کیاگیا تو محدود وسائل اوربھیڑکی وجہ سے کوروناوائرس کاپھیلاؤ نظام کوتباہ کرسکتاہے۔انھوں نے بتایاکہ داخلی پوائنٹ پرملاقاتیوں کی اسکریننگ نہیں کی جاتی۔اس سے پولیس اسٹیشنوں میں کوروناکی وبا پھیل سکتی ہے۔ملک میںپبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ متعدد ٹرینوں کی بندش سے آمدورفت میں عوامی سطح پر مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، اشیائے وخورونوش کی قلت کے امکانات بھی پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔
صوبائی سرحدیں بندکرنے کی بات ہو رہی ہے اس میں سامان بردارٹرک کے بارے میں استثنیٰ لکھا ہے صرف انھیں سرحد عبورکرنے کی اجازت ہوگی، اس وقت کورونا وائرس کی ایمرجنسی ہے اس وقت کوئی شخص پاکستان میں نئی انڈسٹری لگانے کی بات ہی نہیںکر رہا۔ دنیا بھر میں جتنے بھی پیکیج آ رہے ہیں وہ جو انڈسٹری پہلے سے لگی ہوئی ہے اسے بچانے کیلیے آ رہے ہیں، کراچی اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی کے باعث شیئرز کی خرید وفروخت روکنی پڑ رہی ہے، اس تمام تر صورتحال کے باعث معیشت پر برے اثرات مرتب ہونا شروع ہوچکے ہیں۔ ملکی اکانومی کے حالات کورونا وائرس سے پہلے ہی خراب تھے، اب حالت مزید دگرگوں ہو رہی ہے۔
یہ انتہائی مشکل صورتحال ہے جس سے نکلنے کے لیے حکومت کی معاشی ٹیم کو دن رات ایک کرنا ہوگا۔ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ وزیراعظم عمران خان صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اس کی خود نگرانی کر رہے ہیں ۔ وزیراعظم نے ڈیرہ غازی خان میں خود قرنطینہ کا دورہ کیا، وہ عوام کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ تمام اسٹیک ہولڈر یکجا ہوکر وائرس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ بلاشبہ یہ بات درست ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں وائرس کے خلاف جانفشانی سے لڑرہی ہیں۔ عوام کے جان ومال کی حفاظت اور سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
جوکچھ بھی کیا جارہا ہے وہ عوام کی سلامتی کی غرض سے کیا جا رہا ہے لہٰذا عوام کو بھی حکومتی احکامات پرعمل کرنا چاہیے کیونکہ یہ وائرس دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں پھیل چکا ہے ، دولاکھ بیس ہزار افراد اس سے متاثر ہیں۔ اسی تناظر میں ترجمان پاک فوج میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم نے سماجی فاصلے کو ترویج دینا اور خود نظمی کا مظاہرہ کرنا ہے، عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے اور اس کے لیے ہم ہر کوشش اور وسائل بروئے کار لائیں گے۔
جب ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت مل کر اس وبا سے لڑنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تو عوام پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کا احساس کریں ان پر جو پابندیاں لگائی جارہی ہیں ان کا واضح مقصد یہ ہے کہ وہ اس وبا سے محفوظ رہیں، لہٰذا ان چھٹیوں کو سیروتفریح کا ذریعہ بنانے کی بجائے اپنے گھروں میں رہیں، احتیاط وصبرکا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اس نازک اور اہم موقعے پر ہمیں دین اسلام سے استفادہ اور رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ صفائی نصف ایمان ہے اور ہمیں اس پر ہرصورت عمل کرنا ہے تاکہ اس وبا سے محفوظ رہ سکیں۔
بلاشبہ اس وقت بحیثیت قوم ہمیں جتنی اتفاق رائے اور یکجہتی دکھانے کی ضرورت ہے، وہ شاید اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔ ہم ایک ایسی جنگ کا سامنا کرنے جا رہے ہیں جو اس سے پہلے پاکستانیوں نے نہیں لڑی، یہ اپنی نوعیت کی انوکھی جنگ ہے جس میں انسانوں کے مقابل ایک مہلک وائرس ہے، یہ ہماری بقا کی جنگ ہے، بائیس کروڑ انسانی زندگیوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔ ملکی سطح پر دیکھا جائے ایک جانب تو وائرس کے خلاف سب ایک پیج پر ہیں جب کہ افواہ ساز فیکٹریاں سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں عوام کے اندر خوف وہراس پھیلانے کے لیے جھوٹی خبریں کا بازارگرم ہے، جس کی وجہ سے ملکی اقتصادی ومعاشی صورتحال پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر اقتصادی ٹیم نے کورونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے ملکی معیشت پر پڑنے والے اثرات پر غور کرنے کے لیے سر جوڑ لیے ہیں جب کہ ملکی انڈسٹری اور برآمدی شعبے کے لیے خصوصی پیکیج بھی زیر غور ہے، اس ضمن میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ برآمد کنندگان سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے طور پر ہرممکن لائحہ عمل تیارکررہی ہیں۔ہنگامی بنیادوں پر روزانہ کی بنیاد پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ عوام کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا اور اس وبا کو پھیلانے سے روکا جائے۔اگلے روزحکومتی اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد مشترکہ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ صورتحال قومی ذمے داری کی متقاضی ہے، لہٰذا نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔
کورونا وائرس دراصل ایک عالمی وبا کی صورت اختیارکرچکا ہے، اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت کا ایک پیج پر ہونا خوش آئند ہے۔بلاشبہ اس اجلاس میں جو باتیں طے کی گئی وہ انتہائی صائب ہیں۔ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں یہ وبا پھیلے گی اور ہمیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے ماسک اور سینی ٹائزر ذخیرہ کرنیوالے مافیا کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاؤن کا حکم دیا ،انھوں نے ہدایت دی کہ عوام کو ماسک اور سینی ٹائزر کی مقررہ قیمت پر دستیابی یقینی بنائی جائے ، عوام کو لوٹنے والے مافیا کی جگہ جیل ہے ، کورونا وائرس کی روک تھام اور عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے مزید وسائل بھی دیں گے ، گھروں میں سیلف آئسولیشن کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔
وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے بتایا ہے کہ آئندہ دو سے تین ہفتوں میں5 ہزار سے زائد زائرین اور طلباء پنجاب میں آئیں گے۔ صوبہ بھر میں پانچ سو آئسولیشن کمرے اور ایک ہزار بیڈ پر مشتمل ایک نئی جگہ تیارکر رہے ہیں۔ سندھ میں مزید 37 کیسز کے بعد صوبے میں متاثرین کی مجموعی تعداد 245 ہوگئی ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق بلوچستان میں کورونا کے مزید 58 کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔ خیبرپختون خوا میں مزید 4 کیسز کے بعد تعداد 23 ہو گئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں دو ہلاکتوں کے بعد پشاور میں کینال روڈ کی ایک گلی کو قرنطینہ قرار دیدیا گیا ہے جب کہ مردان میں بھی یونین کونسل منگاہ کو لاک ڈاؤن کرکے داخلی و خارجی راستے پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ یہ تو واقعات ہیں جو اگلے روز رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوسری جانب حفاظتی اقدامات کے تحت کورونا کے خدشے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے سندھ کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ بند کردی۔ پنجاب سے روزانہ ساڑھے تین سو سے زائد بسیں تقریباً 15ہزار مسافروں کو سندھ لے جاتی ہیں۔ مسافروں کا موقف ہے کہ ہمیں اپنے گھروں کو جانے کے لیے مزید دو دن کا وقت دیا جائے۔ ملکہ کوہسار مری میں مکمل شٹرڈاون ہوگیا، مری میں قائم تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس، پکنک اسپاٹ اور چیئرلفٹس بند کر دی گئی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے10سے زائد افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک اجلاس میں صوبوں سے درخواست کی کہ وہ بلوچستان سے اپنے زائرین کی منتقلی کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کریں۔ سندھ حکومت نے صوبے میں جاری جزوی طور پر لاک ڈاؤن کے سبب معاشرے کے غریب طبقے میں20 لاکھ راشن بیگ تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، کور5 کے تعاون سے ایکسپو سینٹر میں10ہزار بستروں پر مشتمل علیحدہ سینٹر اور فیلڈ اسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
بلا شبہ عوام کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومتی اقدامات ضرور کیے جا رہے ہیں لیکن ابھی مطلوبہ ضرورت کو پورا کرنے سے یہ قاصر ہیں ، سندھ اور پنجاب کی حکومتوں کو اس بارے میں سوچنا چاہیے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔ ایک ٹویٹ میں حماد اظہر نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے60کروڑ ڈالر کا پیکیج لایا جا رہا ہے یہ پیکیج مقامی فنڈنگ کے علاوہ ہوگا۔
عالمی امدادی ادارے انسداد کورونا کے لیے پاکستان کو60 کروڑ ڈالر دینگے۔ چین 40 لاکھ ڈالر اور تین لاکھ ماسک فراہم کریگا۔ پی ٹی اے کی ہدایت پر موبائل فون آپریٹرز نے عوام میں کورونا وائرس کی آگہی کے لیے اب تک 10 کروڑ90 لاکھ ایس ایم ایس اردو اور انگریزی زبان میں بھیجے ہیں، جب کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے سوشل میڈیا پرہیلی کاپٹر کے ذریعے سپرے سے متعلق خبر کوفیک نیوزقرار دیتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قراردیا ہے۔اس جعلی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رات 12 بجے کے بعد پاکستان آرمی کے مخصوص ہیلی کاپٹرز پورے ملک میں کورونا وائرس کے خلاف فضائی اسپرے کریں گے۔
پشاور میں ضلعی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کینال ٹاؤن کی ایک گلی کو قرنطینہ قرار دے دیا ہے کیونکہ جاں بحق ہونے والے شخص نے اس گلی میں واقع ایک گھر میں قیام کیا تھا۔ضلعی انتظامیہ نے پولیس کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ گلی کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کیا جائے۔
اگرچہ خیبرپختونخوامیں کوروناوائرس کے کیسزمیں مسلسل اضافہ ہورہاہے تاہم محکمہ پولیس نے لگتا ہے ابھی تیاری شروع نہیں کی ۔ تفصیلات کے مطابق33 پولیس اسٹیشنزمیں سے صرف6 میں حفاظتی اقدامات اورآفیسرزکوماسک فراہم کیے گئے ہیں۔ایک ماہرصحت نے بتایاکہ اگرکنٹرول نہ کیاگیا تو محدود وسائل اوربھیڑکی وجہ سے کوروناوائرس کاپھیلاؤ نظام کوتباہ کرسکتاہے۔انھوں نے بتایاکہ داخلی پوائنٹ پرملاقاتیوں کی اسکریننگ نہیں کی جاتی۔اس سے پولیس اسٹیشنوں میں کوروناکی وبا پھیل سکتی ہے۔ملک میںپبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ متعدد ٹرینوں کی بندش سے آمدورفت میں عوامی سطح پر مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، اشیائے وخورونوش کی قلت کے امکانات بھی پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔
صوبائی سرحدیں بندکرنے کی بات ہو رہی ہے اس میں سامان بردارٹرک کے بارے میں استثنیٰ لکھا ہے صرف انھیں سرحد عبورکرنے کی اجازت ہوگی، اس وقت کورونا وائرس کی ایمرجنسی ہے اس وقت کوئی شخص پاکستان میں نئی انڈسٹری لگانے کی بات ہی نہیںکر رہا۔ دنیا بھر میں جتنے بھی پیکیج آ رہے ہیں وہ جو انڈسٹری پہلے سے لگی ہوئی ہے اسے بچانے کیلیے آ رہے ہیں، کراچی اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی کے باعث شیئرز کی خرید وفروخت روکنی پڑ رہی ہے، اس تمام تر صورتحال کے باعث معیشت پر برے اثرات مرتب ہونا شروع ہوچکے ہیں۔ ملکی اکانومی کے حالات کورونا وائرس سے پہلے ہی خراب تھے، اب حالت مزید دگرگوں ہو رہی ہے۔
یہ انتہائی مشکل صورتحال ہے جس سے نکلنے کے لیے حکومت کی معاشی ٹیم کو دن رات ایک کرنا ہوگا۔ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ وزیراعظم عمران خان صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اس کی خود نگرانی کر رہے ہیں ۔ وزیراعظم نے ڈیرہ غازی خان میں خود قرنطینہ کا دورہ کیا، وہ عوام کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ تمام اسٹیک ہولڈر یکجا ہوکر وائرس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ بلاشبہ یہ بات درست ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں وائرس کے خلاف جانفشانی سے لڑرہی ہیں۔ عوام کے جان ومال کی حفاظت اور سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
جوکچھ بھی کیا جارہا ہے وہ عوام کی سلامتی کی غرض سے کیا جا رہا ہے لہٰذا عوام کو بھی حکومتی احکامات پرعمل کرنا چاہیے کیونکہ یہ وائرس دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں پھیل چکا ہے ، دولاکھ بیس ہزار افراد اس سے متاثر ہیں۔ اسی تناظر میں ترجمان پاک فوج میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم نے سماجی فاصلے کو ترویج دینا اور خود نظمی کا مظاہرہ کرنا ہے، عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے اور اس کے لیے ہم ہر کوشش اور وسائل بروئے کار لائیں گے۔
جب ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت مل کر اس وبا سے لڑنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تو عوام پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کا احساس کریں ان پر جو پابندیاں لگائی جارہی ہیں ان کا واضح مقصد یہ ہے کہ وہ اس وبا سے محفوظ رہیں، لہٰذا ان چھٹیوں کو سیروتفریح کا ذریعہ بنانے کی بجائے اپنے گھروں میں رہیں، احتیاط وصبرکا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ اس نازک اور اہم موقعے پر ہمیں دین اسلام سے استفادہ اور رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ صفائی نصف ایمان ہے اور ہمیں اس پر ہرصورت عمل کرنا ہے تاکہ اس وبا سے محفوظ رہ سکیں۔