کورونا وائرس ہوٹل انڈسٹری تباہ ہزاروں افراد کے بیروزگارہونے کا خدشہ
ہوٹلوں میں 90 فیصد کمرے خالی پڑے ہیں، عملے کی تنخواہوں اور یوٹیلٹی بلوں تک کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح پاکستان کی ٹور ازم اور میزبانی کی صنعت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے، فضائی اور زمینی آمدورفت محدود ہونے سے ہوٹلوں اور ٹریول آپریٹرزکو بھاری نقصان کا سامنا ہے، ہوٹلوں کی ملک گیرانجمن پاکستان ہوٹلز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے میزبانی کی صنعت کے لیے ریلیف پیکیج فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
پاکستان ہوٹلزایسوسی کے چیئرمین زبیر باویجہ کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤکیلیے کیے جانے والے اقدامات کی وجہ سے ہوٹلوں میں مہمانوں کی آمد بری طرح متاثر ہورہی ہے، پاکستان کے ہوٹلوں میں90فیصدکمرے خالی پڑے ہیں جس سے ہوٹلوںکو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے، ہوٹل انڈسٹری کے ریونیو ختم ہوگئے ہیںایسے میں انھیں اپنے عملے کی تنخواہوں اور یوٹلیٹی بلوں تک کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے، ہوٹلز میزبانی کی صنعت کا اہم ستون ہیں جنھیں بچانے کے لیے حکومت کو جلد از جلد ریلیف پیکیج کا اعلان کرنا ہوگا، باویجہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے حالیہ موسم گرما کا سیزن بھی خطرے کا شکار ہوگیا ہے۔
ہوٹلوں پر عائد یوٹلیٹی بلز کی ادائیگیاں موخر کرتے ہوئے ہوٹلوں پر عائد حکومتی محصولات کی چھوٹ فراہم کرکے ہوٹل انڈسٹری کو فوری ریلیف فراہم کیا جاسکتاہے،انھوںنے نیشنل ڈزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تھری اورفور اسٹار ہوٹلوںکو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کی تجویز کو غیرنامناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہوٹلوں کا انفرا اسٹرکچر اور تعمیرات قرنطینہ کے لیے غیر موزوں ہیں۔
ہوٹلوں کا عملہ بھی غیر تربیت یافتہ ہے،ہوٹلوں کو قرنطینہ بنائے جانے کی صورت میں مہمان اور عملہ غیر محفوظ ہو جائیں گے،زیادہ تر ہوٹل آبادی سے قریب ہیں جس سے اردگرد کی آبادی کو بھی خطرہ لاحق ہوگا، انھوں نے بتایا کہ پاکستان ہوٹلز ایسوسی ایشن کے رکن تھری اسٹار ہوٹلوں کی تعداد 23 اور فور اسٹار ہوٹلوں کی تعداد 13 ہے جن کا کاروبار پہلے ہی ختم ہوچکا ہے ہوٹلوں کو قرنطینہ بنانے کے بجائے شہروں سے باہر یاآبادی سے دور سرکاری عمارتوں کوقرنطینہ میں تبدیل کیا جائے تو زیادہ بہتر طریقے سے اس وباکا مقابلہ کیا جاسکے گا۔
پاکستان ہوٹلزایسوسی کے چیئرمین زبیر باویجہ کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤکیلیے کیے جانے والے اقدامات کی وجہ سے ہوٹلوں میں مہمانوں کی آمد بری طرح متاثر ہورہی ہے، پاکستان کے ہوٹلوں میں90فیصدکمرے خالی پڑے ہیں جس سے ہوٹلوںکو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے، ہوٹل انڈسٹری کے ریونیو ختم ہوگئے ہیںایسے میں انھیں اپنے عملے کی تنخواہوں اور یوٹلیٹی بلوں تک کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے، ہوٹلز میزبانی کی صنعت کا اہم ستون ہیں جنھیں بچانے کے لیے حکومت کو جلد از جلد ریلیف پیکیج کا اعلان کرنا ہوگا، باویجہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے حالیہ موسم گرما کا سیزن بھی خطرے کا شکار ہوگیا ہے۔
ہوٹلوں پر عائد یوٹلیٹی بلز کی ادائیگیاں موخر کرتے ہوئے ہوٹلوں پر عائد حکومتی محصولات کی چھوٹ فراہم کرکے ہوٹل انڈسٹری کو فوری ریلیف فراہم کیا جاسکتاہے،انھوںنے نیشنل ڈزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے تھری اورفور اسٹار ہوٹلوںکو قرنطینہ میں تبدیل کرنے کی تجویز کو غیرنامناسب قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہوٹلوں کا انفرا اسٹرکچر اور تعمیرات قرنطینہ کے لیے غیر موزوں ہیں۔
ہوٹلوں کا عملہ بھی غیر تربیت یافتہ ہے،ہوٹلوں کو قرنطینہ بنائے جانے کی صورت میں مہمان اور عملہ غیر محفوظ ہو جائیں گے،زیادہ تر ہوٹل آبادی سے قریب ہیں جس سے اردگرد کی آبادی کو بھی خطرہ لاحق ہوگا، انھوں نے بتایا کہ پاکستان ہوٹلز ایسوسی ایشن کے رکن تھری اسٹار ہوٹلوں کی تعداد 23 اور فور اسٹار ہوٹلوں کی تعداد 13 ہے جن کا کاروبار پہلے ہی ختم ہوچکا ہے ہوٹلوں کو قرنطینہ بنانے کے بجائے شہروں سے باہر یاآبادی سے دور سرکاری عمارتوں کوقرنطینہ میں تبدیل کیا جائے تو زیادہ بہتر طریقے سے اس وباکا مقابلہ کیا جاسکے گا۔