’’مجھے پیار کیوں نہیں دیا‘‘
نوجوان نے والدین پر دو لاکھ ڈالر ہرجانے کی وصولی کے لیے مقدمہ کردیا
آپ نے جائیداد کے تنازعے پر والدین کی جانب سے اولاد کے خلاف یا بچوں کی جانب سے ماں باپ کے خلاف مقدمہ دائر کیے جانے کی خبریں تو پڑھی ہوں گی مگر اس طرح کا واقعہ آپ کے علم میں یقینی طور پر نہیں آیا ہوگا۔
جب بیٹے نے اپنے والدین کے خلاف اسے پیار نہ کرنے پر مقدمہ کردیا ہو اور ہرجانے کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا ہو۔ نیویارک کے علاقے بروکلین میں رہنے والا 32 سالہ برنارڈ بے ، بے گھر ہے اور کبھی شیلٹر ہوم، کبھی فٹ پاتھ اور کبھی پارکوں میں شب بسری کرتا ہے۔ برنارڈ ایک باصلاحیت ریپر ( rapper) بھی ہے مگر ابھی تک وہ اس حوالے سے شناخت نہیں بناسکا، چناں چہ مالی مسائل اس سے بدستور چمٹے ہوئے ہیں۔
برنارڈ نے اپنی دگرگوں حالت کا ذمہ دار والدین کو ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔ ایک انٹریو کے دوران برنارڈ نے بتایا کہ بارہ برس کی عمر میں اسے گھر سے بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا کیوں کہ اہل خانہ اسے جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ ان کے برے سلوک کے باعث اسے گھر چھوڑ کر دربدر ہونا پڑا۔
خانہ بدوشی کے دوران اسے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار بھی کیا گیا اور کئی برس جیل میں بھی گزارنے پڑے۔ برنارڈ کا کہنا تھا کہ اس سب کے ذمہ دار اس کے والدین ہیں۔ برنارڈ نے بروکلین کی عدالت میں ماں باپ کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اسے کبھی پیار نہیں دیا، اسی وجہ سے اس کی زندگی تباہ ہوگئی۔ برنارڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے طور پر اس کے والدین دو لاکھ ڈالر بہ طور ہرجانہ دیں، تاکہ وہ ایک پیزا چین کی فرنچائز لے سکے۔ برنارڈ کا کہنا ہے کہ اس کے والدین اپنا شان دار گھر گروی رکھ کر ہرجانہ ادا کرسکتے ہیں۔
برنارڈ کی ماں کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے نے عدالت کو دی گئی درخواست میں جو کچھ تحریر کیا ہے وہ درست نہیں، اورنہ ہی وہ اسے کچھ دینے کے قابل ہیں، کیوں کہ وہ خود پبلک ہاؤسنگ اسکیم میں رہ رہے ہیں، اور جس شان دار گھر کا برنارڈ نے ذکر کیا ہے وہ ان کی جزوی ملکیت ہے۔ ریپر کی کی ماں نے دعویٰ کیا کہ برنارڈ نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی کام نہیں کیا، اور اسے چاہیے کہ نوکری ڈھونڈے۔
جب بیٹے نے اپنے والدین کے خلاف اسے پیار نہ کرنے پر مقدمہ کردیا ہو اور ہرجانے کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا ہو۔ نیویارک کے علاقے بروکلین میں رہنے والا 32 سالہ برنارڈ بے ، بے گھر ہے اور کبھی شیلٹر ہوم، کبھی فٹ پاتھ اور کبھی پارکوں میں شب بسری کرتا ہے۔ برنارڈ ایک باصلاحیت ریپر ( rapper) بھی ہے مگر ابھی تک وہ اس حوالے سے شناخت نہیں بناسکا، چناں چہ مالی مسائل اس سے بدستور چمٹے ہوئے ہیں۔
برنارڈ نے اپنی دگرگوں حالت کا ذمہ دار والدین کو ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔ ایک انٹریو کے دوران برنارڈ نے بتایا کہ بارہ برس کی عمر میں اسے گھر سے بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا کیوں کہ اہل خانہ اسے جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔ ان کے برے سلوک کے باعث اسے گھر چھوڑ کر دربدر ہونا پڑا۔
خانہ بدوشی کے دوران اسے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار بھی کیا گیا اور کئی برس جیل میں بھی گزارنے پڑے۔ برنارڈ کا کہنا تھا کہ اس سب کے ذمہ دار اس کے والدین ہیں۔ برنارڈ نے بروکلین کی عدالت میں ماں باپ کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اسے کبھی پیار نہیں دیا، اسی وجہ سے اس کی زندگی تباہ ہوگئی۔ برنارڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے طور پر اس کے والدین دو لاکھ ڈالر بہ طور ہرجانہ دیں، تاکہ وہ ایک پیزا چین کی فرنچائز لے سکے۔ برنارڈ کا کہنا ہے کہ اس کے والدین اپنا شان دار گھر گروی رکھ کر ہرجانہ ادا کرسکتے ہیں۔
برنارڈ کی ماں کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے نے عدالت کو دی گئی درخواست میں جو کچھ تحریر کیا ہے وہ درست نہیں، اورنہ ہی وہ اسے کچھ دینے کے قابل ہیں، کیوں کہ وہ خود پبلک ہاؤسنگ اسکیم میں رہ رہے ہیں، اور جس شان دار گھر کا برنارڈ نے ذکر کیا ہے وہ ان کی جزوی ملکیت ہے۔ ریپر کی کی ماں نے دعویٰ کیا کہ برنارڈ نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی کام نہیں کیا، اور اسے چاہیے کہ نوکری ڈھونڈے۔