کرونا وائرس کی تباہ کاریاں

کھیل بھی بحرانی صورت ِحال سے دو چار

کھیل بھی بحرانی صورت ِحال سے دو چار۔ فوٹو: فائل

WASHINGTON:
ایک اچھے رپورٹر کی بڑی خوبی یہی ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت بڑی سے بڑی خبر کی تلاش میں رہتا ہے،خبروں کے حصول کے لئے جمعہ کی دوپہر کو بھی نشتر سپورٹس کمپلیکس کے ایریا میں جانا ہوا،وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ہرطرف ویرانی اور سنسانی کا راج تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہیڈ کوارٹر قذافی سٹیڈیم بند، نیشنل کرکٹ اکیڈمی بند، نیشنل ہاکی سٹیڈیم بند، فیفا ہاؤس بند اورپنجاب سٹیڈیم سمیت کھیلوں کے تمام بڑے مرکز بند ہی ملے، صوبائی دارالحکومت کے کرکٹ کے سب سے بڑے سنٹر ایل سی سی اے گراؤنڈ میں بھی نیٹس خالی ہی دکھائی دیئے، ہر طرف سناٹوں کا راج دیکھ کر افسوس اور دکھ بھی ہوا، ابھی چند روز پہلے ہی کی بات تھی جب پاکستان سپر لیگ کی شکل میں کرکٹ کا بڑا میلہ سجا ہوا تھا۔

لیگ کے 34میں سے14 میچز قذافی سٹیڈیم میں شیڈول تھے، کرکٹ کے دیوانوں اور مستانوں نے بھی کرکٹ مقابلوں کی بھر مار کا خوب فائدہ اٹھایااور بڑی تعداد میں سٹیڈیم کا رخ کر کے پوری دنیا کو یہ واضح پیغام بھی دیا کہ وہ کرکٹ کے کھیل سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ لیگ کے چند میچز کے دوران بارش بھی ہوئی، لیکن خراب موسم بھی کرکٹ پرستاروں کے حوصلوں کو متزلزل نہ کرسکا اور بچوں، بوڑھوں سمیت شائقین کی بڑی تعداد سٹیڈیم میں میچز دیکھنے کے لئے آتی رہی، کچھ اسی طرح کی صورت حال کراچی، ملتان اور راولپنڈی کے سٹیڈیمز میں بھی رہی۔

شائقین پی ایس ایل کے مقابلوں سے خوب لطف اندوز ہو رہے تھے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے کرونا وائرس کی وبا دنیا کے دوسرے ملکوں سے ہوتے ہوئے پاکستان میں بھی پہنچ گئی، پی سی بی حرکت میں آ گیا اور ابتدا میں لیگ کے کراچی میں شیڈول میچز تماشائیوں کے بغیر کروانے کا فیصلہ کیا گیا، بعد میں لاہور کی باری بھی آ گئی اور 15مارچ کو لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کے درمیان ہونے والا میچ تماشائیوں کے بغیر کروایا گیا، اگلے روز کوئی میچ شیڈول نہ تھا تاہم 17مارچ کو پاکستان سپر لیگ کے دونوں میچز قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جانے تھے لیکن ان مقابلوں کے انعقاد سے پہلے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے پی ایس ایل کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔

یہ خبر شائقین کرکٹ پربجلی بن کر گری، پریس کانفرنس میں چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے موقف اختیار کیا کہ ہمارے لئے کھلاڑیوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، پلیئرز کے کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خدشہ تھا جس کی وجہ سے لیگ ملتوی کی گئی، بعد ازاں پی سی بی کی طرف سے پی ایس ایل میں شریک 128کھلاڑیوں، میچ آفیشلز،براڈکاسٹرز اور ٹیم مالکان کے کرونا ٹیسٹ کروائے گئے، خدا کا شکر ہے کہ سب کے ٹیسٹ منفی آئے اور پاکستان کی نیک نامی پر کوئی حرف نہ آیا۔

پی ایس ایل کے بعد مزید آگے کی بات کی جائے تو فروری میں ہی لاہور کو کبڈی ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہوا جس میں کینیڈا، آسٹریلیا اور بھارت سمیت دنیا کی 9 ٹیموں نے حصہ لیا، پی ایس ایل کی طرح ان مقابلوں کے دوران بھی شائقین کا جوش وخروش عروج پر رہا،لاہور کے بعد گجرات اور فیصل آباد میں بھی خوب کانٹ دار مقابلے ہوئے ، خوش قسمتی سے عالمی کپ کے فائنل میں پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں،روایتی حریفوں کے ٹائٹل مقابلہ میں آنے کی دیر تھی کہ پرستاروں کے جوش و جذبہ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا۔

کبڈی ورلڈ کپ کے فائنل میں شائقین کے رش کا یہ عالم تھا کہ جتنے شہری پنجاب سٹیڈیم کے اندر تھے، اس سے کہیں زیادہ سٹیڈیم کے باہر بھی تھے، ایک موقع پر تو شائقین کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کو لاٹھی چارج تک کرنا پڑا،پہلی بار پاکستان کبڈی کا عالمی چیمپئن بنا تو پنجاب سٹیڈیم میں خوشی ومسرت کا دلکش منظر تھا، شاندار آتش بازی کے ساتھ ابرارالحق اور دوسرے فنکاروں کی پرفارمنس نے سماں باندھ دیا، بلاشبہ اس طرح کے لمحات قوموں کی زندگیوں میں کم کم ہی آتے ہیں۔

اب ملکی کھیلوں کی تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہیڈ کوارٹرقذافی سٹیڈیم کو بند کرنے کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں جاری سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں، اکیڈمی کے تمام پروگرامز کو روک دیا گیا ہے تاہم کھلاڑی کوچز کی مشاورت سے انفرادی طور پر گھروں میں ٹریننگ جاری رکھیں گے اورگھر سے ویڈیو لنک کے ذریعے معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے مستقبل کے پروگرام ترتیب دیئے جائیں گے۔ اس طرح شہر بھر میں جاری ڈسٹرکٹ اور کلب سطح کے کرکٹ ایونٹس بھی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔


بلاشبہ ہاکی پاکستان کا وہ واحد کھیل ہے جس نے پاکستان کو عالمی سطح پر سب سے زیادہ ٹائٹلز جتوائے ہیں لیکن گزشتہ دو عشروں سے قسمت کی دیوی گرین شرٹس سے اس قدر روٹھی ہوئی ہے کہ پلیئرز یہ تک بھول گئے ہیں کہ جیت کا نشہ کیا ہوتا ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے قومی ٹیم سالہا سال سے ملائشیا میں شیڈول سلطان اذلان شاہ ہاکی کپ میں شرکت کرنے سے محروم تھی، پی ایچ ایف کے موجودہ عہدیداروں کی کوششوں سے پاکستانی ٹیم کو 6 سال کے عرصہ کے بعد اذلان شاہ میں شرکت کا پروانہ ملا، یہ خوشخبری سننے کے بعد قومی پلیئرز میں خوش کی لہر دوڑ گئی، ایونٹ کی تیاریوں کے لئے پہلے مرحلے میں باصلاحیت کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا، بعد ازاں کھلاڑیوں کا نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں کیمپ بھی لگا دیا گیا، کھلاڑی پی ایچ ایف کے ماہر کوچز کی نگرانی میں صبح اور شام کے کیمپ میں خصوصی مشقیں کرنے میں مصروف تھے کہ ملائیشیا سے سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کو ملتوی کرنے کی خبر آ گئی۔

اس صورت حال کے بعد کیمپ کو ختم کر کے کھلاڑیوں کو گھر واپس بجھوا دیا گیا، پلیئرز ابھی اس صدمے سے باہر نہیں نکلے تھے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے مارچ اور اپریل کے تمام ضلعی اور قومی سطح کے ٹورنامنٹس کو ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا، پی ایچ ایف کی جانب سے کھلاڑیوں کو انفرادی ٹریننگ پلانز بجھوائے گئے جس میں انہیں اپنے گھروں میں رہ کر انفرادی تربیت جاری رکھنے کی ہدایات دی گئیں، اس ٹرینگ پلان میں جسمانی تربیت ، ہاکی کی مہارت اور خوراک کے بارے میں تفصیلات شامل تھیں۔

پی ایچ ایف حکام کے مطابق یہ فیصلہ کھلاڑیوں ، ٹیم مینجمنٹ اورعملے کی صحت اور حفاظت کے بہتر تحفظ کے لئے کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے دفاتر میں ملاقاتی حضرات کا داخلہ بھی بند کردیا گیا، بعد ازاں ایک اور مراسلے کے ذریعے پی ایچ ایف کے لاہور اور کراچی کے دفاتر بھی بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔

اگر ملکی دوسری کھیلوں کی بات کی جائے تو کرونا وائرس نے ان گیمز پر بھی کاری ضرب لگائی ہے، ورلڈ بیس بال کلاسک کوالیفائرز کا حصہ بننے کے لئے قومی ٹیم امریکہ گئی تھی لیکن مہلک وائرس کی وجہ سے گرین شرٹس کو دورہ ادھورا چھوڑ کر وطن واپس لوٹنا پڑا،ایونٹ میں پاکستان کے علاوہ فرانس، جرمنی، برازیل، جنوبی افریقہ اور نکاراگوا کی ٹیمیں شریک تھیں، کھلاڑی ایونٹ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پرعزم تھے لیکن کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ہی نہ مل سکا۔

اسی طرح ایتھلیٹکس کے مقابلے ریلوے سٹیڈیم گڑھی شاہو میں شیڈول تھے لیکن ایتھلٹکس سمیت تمام کھیلوں کے مقابلے ختم کر کے سٹیڈیم کے صدر دروازے کو تالہ لگا دیا گیا، جوجسٹو چیمپئن شپ ملتوی کر دی گئی اور ٹینس مقابلوں کو بھی معطل کر دیا گیا۔

کرونا وائرس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی پریشانی اور خوف کی فضا ہے، جہاں آئی پی ایل سمیت دنیا کے تمام بڑے ایونٹس ملتوی کر دیئے گئے ہیں وہیں رواں برس شیڈول ٹوکیو اولمپکس کے بھی معطل ہونے کا خدشہ ہے، ممتاز فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو نے سیلف آئسولیشن اختیار کر رکھی ہے، بھارت، بنگلہ دیش سمیت دنیا کے متعدد دوسرے کرکٹ بورڈز نے اپنے دفاتر بند کر دیئے ہیں، نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے اپنی تمام سرگرمیاں معطل کر دی ہیں، بھارت سے آنے والی جنوبی افریقین کرکٹرز کو قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، ایلکس ہیلز کے بعد انگلینڈ کے کرکٹرز ٹام کیورن اور جیڈ ڈیرب بیج بھی ازخود تنہائی میں چلے گئے ہیں۔

مستقبل میں کرونا وائرس کی وبا کیا رخ اختیار کرتی ہے، اس کا اندازہ تو آگے جا کر ہی ہوگا تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کھیلوں کے ویران اور سنسان گراؤنڈز کب آباد ہوتے ہیں، اس کا شائقین کھیل کو شدت سے انتظار رہے گا۔

 
Load Next Story