آلو اور ٹماٹر کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا سکندرحیات بوسن
بھارت میں ڈیزل اورکھاد کے ریٹ کم ہیں لیکن ہماراپڑوسی ملک سے کوئی مقابلہ نہیں, سکندر بوسن۔
وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ ملک میں آلو اور ٹماٹر کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔
15 دسمبر کے بعد آلو وافر مقدار میں مارکیٹ میں پہنچ جائے گا اور کوئی خریدنے والا نہیں ہو گا، بھارت میں ڈیزل اور کھاد کے ریٹ پاکستان کی نسبت بہت کم ہیں، قیمتوں کے حوالے سے ہمارا بھارت سے کسی صورت مقابلہ نہیں، زراعت میں بہتری کے لیے ہمیں چھوٹے کسانوں کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ ہی اپنی ضرورت کا 50 فیصد ٹماٹر باہر سے درآمد کرتے ہیں لیکن اس دفعہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال اور بھارت میں مذہبی تہوار کے باعث ٹماٹر پاکستان نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے ٹماٹر نایاب ہو گیا لیکن ہمارا المیہ ہے کہ جو چیز مارکیٹ میں شارٹ ہو اس کا اتنا ہی زیادہ استمعال کیا جاتا ہے۔
ایک سوال پر سکندر بوسن نے کہا کہ سابقہ حکومت کی کرپشن اور مس مینجمنٹ کے باعث بہت سے منافع بخش ادارے بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے، چن چن کر کرپٹ افسران کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا، جس افسر کو ٹرانسفر کرتے ہیں وہ عدالت سے حکم امتناع لے کر آ جاتا ہے، ایسے حالات میں ہر ادارے سے بدعنوان عناصر کا صفایا ناگزیر ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا کسان بھی مسائل کا شکار ہے جس کی ایک وجہ بڑے جاگیردار بھی ہیں کیونکہ وہ ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہیں دیتے اور ان کی فصل مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہو جاتی ہے لیکن موجودہ حکومت اس حوالے سے اہم اقدامات عمل میں لا رہی ہے اور بہت جلد اس شعبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا۔
15 دسمبر کے بعد آلو وافر مقدار میں مارکیٹ میں پہنچ جائے گا اور کوئی خریدنے والا نہیں ہو گا، بھارت میں ڈیزل اور کھاد کے ریٹ پاکستان کی نسبت بہت کم ہیں، قیمتوں کے حوالے سے ہمارا بھارت سے کسی صورت مقابلہ نہیں، زراعت میں بہتری کے لیے ہمیں چھوٹے کسانوں کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ ہی اپنی ضرورت کا 50 فیصد ٹماٹر باہر سے درآمد کرتے ہیں لیکن اس دفعہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال اور بھارت میں مذہبی تہوار کے باعث ٹماٹر پاکستان نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے ٹماٹر نایاب ہو گیا لیکن ہمارا المیہ ہے کہ جو چیز مارکیٹ میں شارٹ ہو اس کا اتنا ہی زیادہ استمعال کیا جاتا ہے۔
ایک سوال پر سکندر بوسن نے کہا کہ سابقہ حکومت کی کرپشن اور مس مینجمنٹ کے باعث بہت سے منافع بخش ادارے بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے، چن چن کر کرپٹ افسران کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا، جس افسر کو ٹرانسفر کرتے ہیں وہ عدالت سے حکم امتناع لے کر آ جاتا ہے، ایسے حالات میں ہر ادارے سے بدعنوان عناصر کا صفایا ناگزیر ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا کسان بھی مسائل کا شکار ہے جس کی ایک وجہ بڑے جاگیردار بھی ہیں کیونکہ وہ ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہیں دیتے اور ان کی فصل مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہو جاتی ہے لیکن موجودہ حکومت اس حوالے سے اہم اقدامات عمل میں لا رہی ہے اور بہت جلد اس شعبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا۔