کورونا … لائٹر سائیڈ

کورونا وائرس ایک عذاب ہے، آزمائش ہے یا ایک قومی بحران

zulfiqarcheema55@gmail.com

کورونا وائرس ایک عذا ب ہے، آزمائش ہے یا ایک قومی بحران ۔۔۔ جو بھی ہے یہ قومو ں کا بہت بڑا امتحان ہے،لگتا ہے چینی قو م نے وقت ختم ہو نے سے پہلے ہی پرچہ حل کر لیا ہے ۔

یہ مہلک وائرس ان کے ایک شہر میں حملہ آور ہوا تو انھیں ایک ہفتہ سمجھنے اورسنبھلنے میں لگا، بس پھر کیا تھا وہ جنوّں کی طر ح اس پر ٹوٹ پڑے۔دن رات ایک کر دیا اور حملہ آور کو چند ہفتوں میں ہی قبر میں اتار کر دم لیا ۔ آج ووہان کے باشند ے جشن منا رہے ہیں، چراغا ں کر رہے ہیں تو ان کا حق بنتا ہے ۔ زندہ اور متحرک قومیں اصل حقدار کو اس کا حق دیتی ہیں، ووہان کے عوا م اور حکومت نے کس کو ہیرو قرار دیا ہے۔ ڈاکٹرو ں اور محکمہ صحت کے عملے کو ۔

پاکستا ن میں ایسی صورت حال ہوتی تو افسروں اور سیکرٹریو ں کے گلے میں تمغے ڈال دیے جاتے۔جہاں بیوروکریٹس کٹوانے کے لیے پروفیشنلز کی گر دنیں پیش کر دیں اور تمغے لینے کے لیے اپنی گر دنیں آگے کردیں، وہا ں کمال نہیں زوال ڈیرے ڈال لیتا ہے۔

لوگ اپنے اپنے انداز میں اس وباء کی توجیہات کر رہے ہیں، ایک درد مند پاکستانی کا کہناہے۔ ''کشمیر میں کئی مہینوں سے لاک ڈاؤن تھا مگر بڑی طاقتوںکے کانوں پرجوں تک نہ رینگی۔ پھر کیا ہوا کہ کسی مجبور کشمیری ماں کی فریاد یا کسی مظلوم بیٹی کی پکار آسمانوں کو چیر گئی ۔ جلالِ الٰہی جوش میں آیا اور قدرت نے دنیا کے اربوں انسانوں کو گھروں میں بند کر دیا''۔

پاکستان سے پا نچ سوگنا زیادہ وسائل رکھنے والے اہم یورپی ملک اٹلی کے وزیراعظم نے روتے ہوئے دہائی دی ہے ،''ہم تمام تر زمینی وسائل استعمال کر کے بھی شکست کھا گئے اور اپنے شہریوں کی جانیں بچانے میں ناکام رہے، اب ہم آسمانوں سے رحم کی بھیک مانگتے ہیں''۔ بلا شبّہ یہ رب ذوالجلال کی طرف سے انسانوں کے لیے تنبیہہ ہے، دفتروں، تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز کے دروازے بند ہو گئے مگر توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔ کیا ہم اس پر دستک دینگے؟ کیااب ہم بددیانتی ، جھوٹ، فراڈ، نا انصافی، ملاوٹ اور ناجائز منافع خوری سے توبہ کرلیں گے؟غیر مسلم بھی ربّ العالمین کی جانب رجوع کر رہے ہیں ، مگر ہم اب بھی بد دیانتی اور فراڈ سے باز نہیں آرہے۔

کرو نا وائر س کے ذریعے پھیلنے والی مو ذی وبا ء سے نبٹنے کے لیے جہا ں دنیا بھر کے سائنسدا ن، لیبارٹریو ں میں بند ہو کر دن رات ایک کیے ہو ئے ہیں وہا ں وطنِ عزیز کے ''سائنسدا نو ں'' نے بھی کئی نسخے ایجاد کر لیے ہیں۔ پیر کبو تراں وا لی سر کار نے کئی روز پہلے قو م کو یہ خو شخبر ی سنا د ی تھی کہ کرو نا کا علا ج کبوترو ں کے پنجوں میں ہے، تین کبو تر لیں، ان کے پنجو ں کی جِھلّی گر م پانی میں ڈالیں اور ایک گھنٹے بعد اسے پی لیں، پانی اندرتے کورونا جلندھر،کچھ اور سائنسدانوں نے بھی نسخے ایجاد کیے ہیں مگر اس کے لیے آپ کو کالے تیتر، پہاڑی بکرے، دریا ئی گھوڑے اور برفانی اونٹنی تلا ش کر نی ہو گی ۔

ایک مولوی کی سن لیں، ''لوکو ! راتی میرے پیر صاحب نوں خاب وچ کورونا ملیا تے پیر سرکار نے غضبناک ہو کے اونہوں پچُھیا، اُوئے کرونیاں ! تیری جرأت کیویں ہوئی اے میرے مریداں ول آؤن دی۔ کرونے نیں پیر صاب دے پَیر پھَڑ لیے تے آکھن لغا حضور پِشلی مافی دیو تے اپنے مردیداں نوں پاس ورڈ دے دیو ،''پیر صاحب کورونا شریف'' جیہڑا بولے دا مَیں اونہوں سیلوٹ مار کے اَگّے نکل جاں دا''۔ (لو گو ! رات کو میرے پیر صا حب کی کرو نا سے ملاقات ہو ئی، انھوں نے بڑے غصے ّسے اس سے پوچھا تم میر ے مرید وں کی طرف کیوں آئے ہو۔ اس نے پاؤں پکڑ کر معافی مانگی اور کہا حضور! آپ اپنے مرید وں کو پاس ورڈدے دیں ''پیر صا حب کورونا شریف'' جو یہ بولے گا میں اُسے سیلوٹ مار کر آگے نکل جاؤنگا۔ )


بڑے سے بڑے کرائسز میں بھی ہماری قوم کی حسِ ّمزا ح نہ صرف قائم رہتی ہے بلکہ اور تیز ہو جا تی ہے۔ حا ل ہی میں موصو ل ہو نے والے چند کلپس شیئر کر رہا ہو ں ۔

٭ بینک میں دو افراد دا خل ہو ئے جنہوں نے چہرو ں پر ماسک پہنے ہو ئے تھے، ان کو دیکھتے ہی بینک میں تھر تھلی مچ گئی لو گ خوف سے اِدھر اُدھر بھاگنے لگے ،ماسک والے نے ایک بھاگتے شخص کو روک کر اس کے کان میں کچھ بتایا تو اس نے با آواز بلند کہا،'' دیکھو بھائیو! یہ کورونا وائرس کے مریض نہیں، یہ ڈا کو ہیں۔ یہ سن کر لو گوں کو سکون آیا اور وہ نارمل ہو گئے'' ۔٭ کچھ مر د حضرات چو ک میں آ کر بے تحا شا ناچ رہے تھے۔ کسی راہ گیر نے پو چھا، یہ کو ن ہیں اور کیوں ناچ رہے ہیں ؟ جواب ملا یہ وہ حضرات ہیں جنکی بیویو ں کو کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ٭ ایک دل جلے دکاندار نے جس کا کاروبار پچھلے ایک سال سے ٹھپ ہے نے پلے کارڈ اٹھایا ہوا تھا،'' کاش یہ کورونا 1992 میں آتا اور کرکٹ کا ورلڈ کپ منسو خ ہو جا تا'' ۔

٭ خان صا حب کی فو ٹو کے نیچے لکھی درخواست '' خا ن صا حب اُٹھیّںاور کورونا کا وہ حشر کریں جو آپ نے ملک کا کیا ہے'' ٭ بیگم ! اپنے شو ہر سے کہہ رہی ہے ''ہر پانچ منٹ بعد ہاتھ دھوتے ہو ہر دفعہ ساتھ دو، دو پلیٹیں دھو لو تو تمہارے گھر رہنے کا فائد ہ بھی ہو''۔ ٭بھارت میں ٹی وی اینکر بچو ں سے پو چھتا ہے کہ ''آپ اسکول کیوں نہیں گئے''،ان میں سے قدرے سمجھدار بچّے نے جواب دیا ''کورونا جی بھگوان کا جنم دن ہے اس لیے اسکول نے دس چھٹیا ںکر دی ہیں''۔

٭ ہمار ے دو ست اور ممتاز صحا فی نوید چوہدری صا حب نے لکھّا ہے '' چین نے ایک ہفتے میں دس نئے اسپتال بنا لیے تو ہمارا ہینڈسم لیڈر بھی متحر ک ہو گیا اور اس نے کشکو ل پر نئی ٹا کی مارنا شروع کر دی''۔ ٭ "بیویوں سے گزارش ہے کہ گھروں میں بند پڑے شوہروں کا خیال رکھیں کہ اسلام میں قیدیوں سے حُسنِ سلوک کا حکم ہے"۔٭ پولیس کی تازہ ترین پورٹ : پچھلے چوبیس گھنٹے میں ڈکیتی ، چور ی اور ایکسیڈنٹ کے کیس صفر ہیںجب کہ شوہروں اور بیویوں کے جھگڑوں کی 84324 رپورٹیں ملی ہیں۔

٭ "شہری میل جو ل سے وزیر اعظم تقریروں سے اور نوجوان وزیر ٹی وی پر شکل دکھانے سے پرہیز کریں تو حالات بہتر ہو جائینگے۔ "٭ ایکٹرسوںکے پیغامات نشر کرنے والے ٹی وی چینلوں سے درخواست : مِیرا سے انگریزی میں اور دوسری ایکٹرسوں سے میک اپ کے بغیر پیغام دلوائے جائیں ، کورونا اگر مِیرا کی انگریزی سن کر نہ بھاگا تو ایکٹرسوں کی شکلیں دیکھ کر ضرور بھاگ جائیگا۔ اور اب چند سنجیدہ باتیںاتنی بڑی آفت میں بھی ایران پر پابندیاں برقرار رکھنا یعنی انھیں دوائیوں سے بھی محروم رکھنا بدترین قسم کی بربریّت اور حیوانیت ہے، اگر امریکی صدر کا تعلّق انسانی نسل سے ہے تو اسے فوری طور پر پابندیاں اٹھا لینی چاہئیں۔

حرم ِ کعبہ اور مسجد ِ نبویﷺکو بند کرنے کی خبروں نے دل کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ کاش میری آنکھیں کعبتہ اللہ اور نبی کریم ﷺ کی مسجد کی ویرانی کے منا ظر کبھی نہ دیکھتیں۔ حفاظتی انتظامات بجا مگر کرّہ ارض کے یہ دونوں افضل ترین مقامات تو ہمارے سب سے بڑے شفا خانے ہیں، جب ہمیں ہر اسپتال اور ہر ڈاکٹر جواب دے دیتاہے تو پھر ہم شفاء مانگنے مکّہ اور مدینہ پہنچ جاتے ہیں۔ شفاء خانے بھی کبھی بند کیے جاتے ہیں!

اس خوفناک دشمن کے خلاف جنگ کے پہلے شہیدڈاکٹر اسامہ ریاض کو پوری قوم کا سلام۔ اس جنگ کو اپنے پہلے قومی ہیروکے نام سے موسوم کر دیا جائے۔

ہر شہر اور ہر گاؤں میں بے شمار افراد ایسے ہیں جو دن کو کما کر لاتے ہیںتو ان کے ہاں روٹی پکتی ہے انھیں کام نہ ملے تو ان کے بچے بھوکے رہتے ہیں، ہر صاحب ِحیثیت یہ تہیہ کر لے کہ ہم اُن کے بچوں کو بھوکا نہیں رہنے دینگے۔ شہروں میں الخدمت اور دوسری تنظیموں نے انھیں راشن پہنچانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ دیہات کے نادار افراد کی مدد کے لیے انتہائی دیانتدار افراد کی تنظیم "کرن" بھی سر گرم عمل ہے ، کسی نے عطیہ بھیجنا ہو تو "کرن" کا اکاؤنٹ نمبر ہے: الائیڈ بینک کوڈ0567۔اکاؤنٹ نمبر: 0010014639190023 بیرون ملک رہنے والوں کے لیے PK98ABPA0010014639190023
Load Next Story