کورونا وائرس وبا میں جعلی طبی مشوروں سے بچیں عالمی طبی ماہرین

سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالے 6 جعلی طبی مشورے خطرناک ہیں،اجتناب کریں


APP March 26, 2020
آن لائن طریقوں سے بنائے گئے سینی ٹائزر جلد کوکینسر کے مرض سے دوچارکرسکتے ہیں (فوٹو: انٹرنیٹ)

عالمی طبی ماہرین نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دنیا بھر میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے 6 جعلی طبی مشوروں سے اجتناب کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مشوروں میں کسی قسم کی کوئی سچائی نہیں تاہم اب تک کورونا وائرس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔

یورپ کے ایک معروف طبی جریدے ''ہیلتھ'' کے مطابق چھ جعلی مشوروں میں لہسن سرفہرست ہے۔ عالمی ادارہ کے مطابق لہسن واقعی صحت بخش غذا ہے جس میں جراثیم کے خلاف مدافعت کی خصوصیات ہوتی ہیں' لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔

دوسرے نمبر پر ایک معجزاتی معدنیات ایم ایم ایس کو رکھا گیا ہے جس کے بارے دعوی کیا گیا ہے کہ یہ کورونا وائرس کامکمل خاتمہ کر دیتی ہے۔اس معدنیات میں کلورین ڈائی آکسائیڈ پائی جاتی ہے جو کہ ایک بلیچنگ ایجنٹ ہے۔

گذشتہ برس امریکا کی 'فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن' نے اس معدنیات کو پینے سے صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ کسی بھی تحقیق میں آگاہی نہیں ملتی کہ یہ کسی بیماری کے علاج میں کارگر ثابت ہوئی ہے۔

جریدے کے مطابق آن لائن طریقوں سے گھروں میں بنائے جانے والے جراثیم کش محلول تیسرے نمبر پر آتے ہیں۔جن میں ہینڈ میڈ سینی ٹائزر بھی شامل ہیں۔ان محلول میں شامل اجزاء کا حجم ڈرگ اینڈ کنٹرول پیمانوں کے مطابق نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ انسانی جلد کو کینسر جیسے مرض سے دوچار کر سکتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔