گڈز ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ اشیائے خوردونوش کا بحران سر اٹھانے لگا
لاک ڈاؤن کے باعث شہری کورونا سے تو محفوظ رہے،گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش سے اشیائے خورونوش کے لالے پڑ گئے
میر پور خاص، ٹھٹھہ اور شاہ پور چاکر سمیت زیرین سندھ میں لاغ ڈاؤن کے باعث غذائی قلت سر اٹھانے لگی، گڈز ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ کے باعث رسد کی فراہمی بند ہے جسے جواز بناتے ہوئے دکانداروں نے ہر چیز کے دام بڑھا دیے ہیں۔
میرپورخاص سے نامہ نگار کے مطابق لاک ڈاؤن کو جواز بناتے ہوئے تاجروں نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ بے روزگاری سے تنگ عوام پریشانی کا شکار ہیں۔ لوگوں نے شکایت کی ہے کہ کچھ دکاندار کھانے پینے کی اشیا مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ دکانداروں کا موقف ہے کہ قلت کے باعث انہیں مال مہنگا مل رہا ہے۔
خصوصاً انڈے ، آئل ، گھی ، چینی، سبزیاں بہت مہنگی مل رہی ہیں۔ دوسری جانب لاک ڈاؤن کے دوران گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش سے میر پور خاص میں اشیائے خورونوش کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ اناج کی نقل و حمل پر مامور ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ اور بندش نے صورتحال کو مزید ابتری کی طرف دھکیل دیا ۔ میرپورخاص کی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گورنر ، وزیراعلیٰ سندھ ، آئی جی پولیس اور مقامی انتظامیہ سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔ ایسوسی ایشن کے صدر انیس احمد شیخ کا کہنا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث میرپورخاص میں چاول ، دالوں ، گرم مسالہ جات ، گھی تیل اور دیگر اجناس کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
پولیس اہلکار لاک ڈاؤن کی آڑ میں پنجاب سمیت اندروں سندھ خاص طور پر حیدرآباد اور کراچی سے اشیائے خورونوش لانے والی گاڑیوں کو بل جواز روک رہے ہیں۔ عوام کو بلاتعطل اناج کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پولیس اہلکاروں کو گاڑیوں کی پکڑ دھکڑسے روکا جائے۔ شاہ پورچاکر،کھڈرو، 22چک، پریتم آباد، برھون اور مقصودو رند و دیگر علاقوں میں ناجائز منافع خور سرگرم۔ غریب عوام کورونا سے تو محفوظ ہیں لیکن لاک ڈاؤن میں ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھٹی ملنے کی وجہ سے پریشان و بے حال ہیں۔
ہر جگہ اشیائے خورونوش من مانے ریٹ پر فروخت کی جا رہی ہیں جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے ۔ عمر خلجی، عمران شبیر عباسی، نصراﷲ ڈاہری اور اﷲ بخش انصاری نے بتایا کہ کراچی، حیدرآباد سے گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش اور ترسیل رک جانے کی وجہ سے سامان ختم ہو چکا ہے ۔ہمارا مالحیدرآباد، کراچی میںگڈز ٹرانسپورٹ کے اڈوں پر موجود ہے۔
اس جانب کسی کی توجہ نہیں۔ جس کی وجہ سے شاہ پورچاکر و نواح کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سندھ حکومت فوری طور پرگڈز ٹرانسپورٹ سروس کو بحال کرے۔ ٹھٹھہ میں بھی لاک ڈاؤن کے چوتے روز اشیائے خور و نوش کا بحران پیدا ہو گیا۔ سیکڑوں بے روزگار گھروں تک محصور ہو گئے۔ گراں فروشوں نے مانی مانی کرتے ہوئے ہر چیز کے دام بڑھا دیے ۔ سیاسی و سماجی رہنما لطف علی ہالو، سید جلال شاہ، اعجاز جاکھرو، نور محمد میربحر، عبدالجبار بھنبھرو، ذاکر شاہ، مقبول احمد و دیگر کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی روایتی نااہلی اور ناقص حکمت عملی کے باعث گراں فروشوں اورذخیرہ اندوزوں نے لوٹ مچا دی ہے۔
میرپورخاص سے نامہ نگار کے مطابق لاک ڈاؤن کو جواز بناتے ہوئے تاجروں نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ بے روزگاری سے تنگ عوام پریشانی کا شکار ہیں۔ لوگوں نے شکایت کی ہے کہ کچھ دکاندار کھانے پینے کی اشیا مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔ دکانداروں کا موقف ہے کہ قلت کے باعث انہیں مال مہنگا مل رہا ہے۔
خصوصاً انڈے ، آئل ، گھی ، چینی، سبزیاں بہت مہنگی مل رہی ہیں۔ دوسری جانب لاک ڈاؤن کے دوران گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش سے میر پور خاص میں اشیائے خورونوش کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ اناج کی نقل و حمل پر مامور ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ اور بندش نے صورتحال کو مزید ابتری کی طرف دھکیل دیا ۔ میرپورخاص کی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گورنر ، وزیراعلیٰ سندھ ، آئی جی پولیس اور مقامی انتظامیہ سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔ ایسوسی ایشن کے صدر انیس احمد شیخ کا کہنا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث میرپورخاص میں چاول ، دالوں ، گرم مسالہ جات ، گھی تیل اور دیگر اجناس کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
پولیس اہلکار لاک ڈاؤن کی آڑ میں پنجاب سمیت اندروں سندھ خاص طور پر حیدرآباد اور کراچی سے اشیائے خورونوش لانے والی گاڑیوں کو بل جواز روک رہے ہیں۔ عوام کو بلاتعطل اناج کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے پولیس اہلکاروں کو گاڑیوں کی پکڑ دھکڑسے روکا جائے۔ شاہ پورچاکر،کھڈرو، 22چک، پریتم آباد، برھون اور مقصودو رند و دیگر علاقوں میں ناجائز منافع خور سرگرم۔ غریب عوام کورونا سے تو محفوظ ہیں لیکن لاک ڈاؤن میں ناجائز منافع خوروں کو کھلی چھٹی ملنے کی وجہ سے پریشان و بے حال ہیں۔
ہر جگہ اشیائے خورونوش من مانے ریٹ پر فروخت کی جا رہی ہیں جبکہ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے ۔ عمر خلجی، عمران شبیر عباسی، نصراﷲ ڈاہری اور اﷲ بخش انصاری نے بتایا کہ کراچی، حیدرآباد سے گڈز ٹرانسپورٹ کی بندش اور ترسیل رک جانے کی وجہ سے سامان ختم ہو چکا ہے ۔ہمارا مالحیدرآباد، کراچی میںگڈز ٹرانسپورٹ کے اڈوں پر موجود ہے۔
اس جانب کسی کی توجہ نہیں۔ جس کی وجہ سے شاہ پورچاکر و نواح کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سندھ حکومت فوری طور پرگڈز ٹرانسپورٹ سروس کو بحال کرے۔ ٹھٹھہ میں بھی لاک ڈاؤن کے چوتے روز اشیائے خور و نوش کا بحران پیدا ہو گیا۔ سیکڑوں بے روزگار گھروں تک محصور ہو گئے۔ گراں فروشوں نے مانی مانی کرتے ہوئے ہر چیز کے دام بڑھا دیے ۔ سیاسی و سماجی رہنما لطف علی ہالو، سید جلال شاہ، اعجاز جاکھرو، نور محمد میربحر، عبدالجبار بھنبھرو، ذاکر شاہ، مقبول احمد و دیگر کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی روایتی نااہلی اور ناقص حکمت عملی کے باعث گراں فروشوں اورذخیرہ اندوزوں نے لوٹ مچا دی ہے۔