صوابی میں شاپنگ بیگ پہنے ڈاکٹر کا مریض چیک کرتے انوکھا احتجاج

ٹویٹرپر تصویرنے حکومت کی صحت عملے کے بارے میں عدم توجہی کاپول کھول دیا

صوابی،ڈاکٹرشاپربیگ پہن کر فرائض انجام دیتے ہوئے انوکھااحتجاج ریکارڈ کرارہا ہے

صوابی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرکی پلاسٹک کابیگ پہنے مریضوں کامعائنہ کرتے سوشل میٖڈیا پر گردش کرنے والی تصویر نے صوبہ خیبر پختو نخوامیں ہیلتھ کیئر نظام بارے شدیدخدشات پیداکردئے ہیں۔

کوروناوائرس وباء کے تناظرمیں ڈاکٹرعامرخان کی وائرل ہونے والی اس تصویر نے صوبے میں فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے ہیلتھ کیئر آفیشلز کو انفیکشن کے خطرات کی نشاندہی کردی اوران مسیحاؤں کے لئے ذاتی حفاظتی آلات کی فوری ضرورت کی طرف توجہ دلادی ہے۔


یہ تصویر دوروزقبل ٹویٹر پر دیکھی گئی۔ اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا۔ ہزاروں افراد نے تبصرے کئے۔ کچھ میں ڈاکٹرکوخود سے ذاتی حفاظتی آلات خریدنے کامشورہ بھی دیاگیا۔اکثریت نے صوبے کی طرف سے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے پرعدم توجہی بارے سوالات اٹھائے ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے عامر خان جنہوں نے کوہاٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیااورانگلینڈ سے سپیشلائزیشن کی نے کہاکہ ان کا یہ اقدام آبائی شہرصوابی میں طبی سہولتوں کی عدم دستیابی کی خلاف احتجاج کی ایک شکل ہے۔میرے پاس ذاتی طورپراتنے وسائل ہیں کہ اپنی جیب سے ذاتی حفاظتی آلات،سینی ٹائزرزاوردیگر ضروری سامان خریدسکوں۔ لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ہم ٹیکس دیتے ہیں اس لئے حکومت کی طرف سے حفاطتی آلات مہیاکرنا فرض بنتاہیلیکن مشکل وقت میں ہمیں خودپرانحصار کرناپڑتا ہے۔یہی وجہ ہے کہانہیں احتجاجاًپولی بیگ پہننا پڑا۔ کوشش کے باوجودوہ متعلقہ ہیلتھ کیئر اسٹاف تک نہیں پہنچ سکے۔دوسری طرف رابطہ کرنے پر محکمہ صحت کے پی کے نے بتایاکہ متعلقہ وزیر نے شکایت کافوری نوٹس لے لیاہے اورطبی عملے کو حفاظتی سامان پہنچاناہماری پہلی ترجیح ہے۔
Load Next Story