کراچی میں آئی جی کا حکم مذاق بن گیا شہریوں کی گرفتاریاں جاری

لاک ڈاؤن کے چوتھے روز مجموعی طور پر 937 افراد کو خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر کے 281 مقدمات درج کرلیے


Staff Reporter March 27, 2020
مشتاق مہر نے پولیس کوہدایت کی تھی کہ شہریوں کوگرفتارکرنے کے بجائے درپیش آفت سے آگاہ کرکے انتباہ کرکے جانے دیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

آئی جی سندھ مشتاق مہر کی واضح ہدایت کے باوجود پولیس کی جانب سے شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق لگائے گئے لاک ڈاؤن کے چوتھے روز مجموعمی طور پر 937 افراد کو خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر کے 281 مقدمات درج کرلیے ، مذکورہ اعداد و شمار کراچی پولیس ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ گرفتاریاں گزشتہ روز جمعرات کی دوپہر 12 بجے تک کی ہیں ایک جانب کراچی پولیس لاک ڈاؤن کی خلاف پر شہریوں کو گرفتار کر رہی ہے تو دوسری جانب آئی جی سندھ مشتاق مہر نے کورونا وائرس کے حوالے سے ڈیوٹی دینے والے پولیس افسران و جوانوں کو اپنے خصوصی پیغام میں کہا تھا کہ وہ عام شہریوں کو گرفتار کرنے کے بجائے درپیش آفت سے آگاہ کر کے شائستگی سے انتباہ کے ساتھ جانے دیں تاہم پولیس نے آئی جی سندھ کی ہدایات کو نظر انداز کر کے گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے۔

پولیس اہلکار شہریوں سے بدتمیزی سے پیش آنے لگے

دوسری جانب شہر میں لاک ڈاؤن کے دوران ناگن چورنگی کے قریب تعینات کیے جانے والے اہلکار کی مخیر حضرات سے انتہائی ہتک آمیز رویے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں آئی جی مشتاق مہرکی جانب سے دی جانے والی ہدایات کی دھجیاں بکیھرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار شہریوں سے اس لہجے میں بات کررہا ہے جیسے وہ کوئی کرمنل ہو اورگاڑی میںسوار افراد کو مارنے کی بھی دھمکیاں دے رہا ہے،مذکورہ ہائی روف گاڑی میں سوار مخیر حضرات راشن بانٹنے کیلیے جا رہے تھے،سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کے حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اب بھی پولیس کو مزید تربیت کی ضرورت ہے کہ شہریوں سے کس لہجے میں بات کرنا ہے،محکمہ پولیس کے سربراہ آئی جی سندھ مشتاق مہر کا واضح پیغام ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں پولیس عوام دوست اور ہمدرد کے طور پر سامنے آئے نہ کہ عوام میں پولیس کا ناپسندیدہ و بے رحم تاثر قائم ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں