کورونا وائرس نے چین اور امریکا کو متحد کردیا
چینی صدر سے گفتگو کے بعد امریکی صدر نے کورونا وائرس کو ’چائنا وائرس‘ کہنا چھوڑ دیا
ایک دوسرے کیساتھ معاشی جنگ میں مصروف رہنے والے سخت حریف ممالک چین اور امریکا نے کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے 'متحد' ہونے پر اتفاق کرلیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے متحد ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکا کو کورونا وائرس سے متعلق اپنی معلومات اور تجربہ فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک نازک موڑ سے گزر رہے ہیں تاہم کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال ایک 'موقع' ہے جو دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ووہان میں کورونا وائرس ممکنہ طور پر امریکی فوج ساتھ لائی، چین
ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کو مثبت قرار دیتے ہوئے پہلی بار مہلک وائرس کو اُس کے اصلی نام یعنی 'کورونا وائرس' سے پکارا ورنہ اب تک وہ اسے 'چائنا وائرس' کہہ کر پکارتے آئے ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کورونا وائرس: چین اور امریکا میں ٹوئٹر پر جنگ چھڑ گئی
امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے چینی صدر کیساتھ سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔ چین اس خطرناک وبا سے نمٹنے لیے کافی معلومات اور استعداد رکھتا ہے اور دونوں ممالک اس اہم معاملے پر مل کر کام کرتے رہیں گے۔ صدر ٹرمپ نے چینی صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ کورونا وائرس کو ہمیشہ چائنا وائرس کہہ کر پکارتے رہے ہیں جس پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور الزام تراشیوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے متحد ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکا کو کورونا وائرس سے متعلق اپنی معلومات اور تجربہ فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک نازک موڑ سے گزر رہے ہیں تاہم کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال ایک 'موقع' ہے جو دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ووہان میں کورونا وائرس ممکنہ طور پر امریکی فوج ساتھ لائی، چین
ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کو مثبت قرار دیتے ہوئے پہلی بار مہلک وائرس کو اُس کے اصلی نام یعنی 'کورونا وائرس' سے پکارا ورنہ اب تک وہ اسے 'چائنا وائرس' کہہ کر پکارتے آئے ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کورونا وائرس: چین اور امریکا میں ٹوئٹر پر جنگ چھڑ گئی
امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے چینی صدر کیساتھ سیر حاصل گفتگو ہوئی ہے۔ چین اس خطرناک وبا سے نمٹنے لیے کافی معلومات اور استعداد رکھتا ہے اور دونوں ممالک اس اہم معاملے پر مل کر کام کرتے رہیں گے۔ صدر ٹرمپ نے چینی صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ کورونا وائرس کو ہمیشہ چائنا وائرس کہہ کر پکارتے رہے ہیں جس پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور الزام تراشیوں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔