کابل گوردوارے میں قتل عام کرنے والا بھارتی شہری تھا انڈین اخبار کا انکشاف

خودکش حملہ آور ابو خالد الہندی کا تعلق کیرالہ سے تھا، 2016 میں اہل خانہ کیساتھ افغانستان آیا، انڈیا ٹوڈے

ابو خالد دبئی سے افغانستان آیا،داعش کیمپوں کا حصہ بنا، شجیر منگلا سیری کی سرکردگی میں چلنے والے ٹیلیگرام گروپ کا سرگرم رکن بن گیا، رپورٹ۔ فوٹو: سوشل میڈیا

معروف بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی شہری نے کابل گوردوارہ میں قتل عام کیا، داعش کا خودکش حملہ آور ابو خالد الہندی دراصل 21 سالہ محسن ہے جو کیرالہ سے تعلق رکھتا تھا۔

بھارتی اخبار کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن انکشاف انگریزی زبان کے ایک بھارتی نیوز چینل نے کیا ہے کہ کابل کے سکھ گورودوارے پر خود کش حملہ آوروں میں سے ایک جنوبی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والا ایک بھارتی شہری تھا۔

داعش نے بدھ کے روز کابل میں گورودوارہ ہر رائے صاحب میں ہونے والے قتل عام کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 25 سکھ مارے گئے تھے، داعش کے تین دہشت گردوں نے گوردوار پر جب حملہ کیا تو وہاں اس وقت قریب 200 سکھ عبادت میں مصروف تھے، نیٹو فوجیوں کی مدد سے افغان سکیورٹی فورسز نے چھ گھنٹے کی لڑائی کے بعد محاصرے کا خاتمہ کیا جس میں تینوں حملہ آور مارے گئے اور 80 یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا۔

داعش نے اپنے پروپیگنڈا میگزین النبا پر26 مارچ کو ایک تصویر شائع کی تھی جس میں '' ابو خالد الہندی '' نے سالٹ رائفل تھامی ہوئی تھی۔ یہ تصویر دراصل بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع کاسرگوڈ کے تھرکاری پور سے تعلق رکھنے والے انجینئرنگ کے طالب علم محسن کی تھی۔

کیرالہ پولیس کا کہنا ہے کہ داعش کے تین حملہ آوروں کی تصاویر میں ایک محسن کی ہے، وہ دوسرا بھارتی ہے جو داعش میں شامل ہو کر کارروائی میں مارا گیا، اس سے قبل اگست 2015ء میں داعش کا کمانڈر ابو یوسف الہندی عرف شفیع ارمار شام کے شہر رقہ میں ایک خودکش بم حملے میں مارا گیا تھا، وہ پہلا بھارتی تھا جس کو امریکہ نے خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔


بھارتی ریاست کیرالا سے ہجرت کرکے2016ء میں دہشتگردی کی تربیت لینے کیلئے98 افراد اپنے اہلخانہ کے ساتھ داعش کے خراسان ونگ میں شامل ہوئے، محسن دبئی سے افغانستان آیا اور یہاں قائم داعش کے تربیتی کیمپوں کا حصہ بنا، شجیر منگلا سیری کی سرکردگی میں چلنے والے ٹیلیگرام گروپ کا سرگرم رکن بن گیا۔

شجیر منگلاسیری انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دبئی سے افغانستان آیا تھا۔ جون 2017ء میں افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں منگلاسیری مارا گیا تھا۔ مشرق وسطیٰ میں اس کے زیادہ تر علاقے کھونے کے بعد داعش نے افغانستان میں پناہ گاہیں تلاش کیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق کنڑ اور ننگرہار میں داعش کے2500 سے 4000 جنگجو سرگرم ہیں۔ مئی تا جون 2016 میں کیرالا کے جو 98 افراد اپنے اہل خانہ کیساتھ ننگرہار میں داعش کے نام نہاد صوبہ خراسان میں شامل ہوئے، ان میں 30 براہ راست کیرالہ سے جبکہ 70 خلیجی ممالک سے آئے تھے۔ ان میں سے گزشتہ تین سال کے دوران 7 افراد فضائی حملوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔

کیرالہ سے افغانستان میں21 رکنی ٹیم کی قیادت کرنے والے رشید عبد اللہ بھی مئی 2018 میں امریکی فضائی حملے میں مارا گیا تھا رشید اور منگلاسیری نے کیرالہ سے تعلق رکھنے بھارتیوں کی تربیت کی تھی۔

داعش کے ہندوستانی نیٹ ورک کو کیرالہ پولیس نے 21 مئی سے 5 جون ، 2016 تک بے نقاب کردیا تھا، ان میں سے دو میڈیکل ڈاکٹر تھے اور چار عیسائی تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ تقریبا 250 ہندوستانی تھے جن میں سے 98 کیرالا سے تھے۔

افغان سکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ اس نے افغانستان میں داعش کی کمر توڑ دی ہے، تاہم یہ گروپ اب بھی افغانستان کے اندر اعلی سطح اہداف پر مہلک حملے کرتا رہتا ہے۔
Load Next Story