جنرل راحیل کی تقرری پرطالبان کاموقف خوش آئند ہے
آرمی چیف کو مبارکباد سے ثابت ہوگیا کہ طالبان پاکستانی آئین اور نظام کو مانتے ہیں
جنرل راحیل شریف کی بطور آرمی چیف تقرری پر طالبان کی جانب سے وزیراعظم کی تحسین کوعسکری وسیاسی حلقوں نے مذاکراتی عمل کیلیے خوش آئند قراردیاہے اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت وقت کافائدہ اٹھاتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کیلیے پیش قدمی کرے۔
طالبان کی آرمی چیف کو مبارکبادکے بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین ، فوج اور ریاستی نظام کو تسلیم کرتے ہیں ۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ طالبان کا نئے آرمی چیف کو ویلکم کہنا خوش آئند بات ہے ، اس سے فوج کے اندرکوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ طالبان کے اس بیان کے بعد حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔ عسکری تجزیہ نگار جنرل (ر) حمید گل نے طالبان کی طرف سے آرمی چیف جنرل راحیل کو فوج کی کمان سنبھالنے پر مبارکباد دینے کے عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ طالبان سابق آرمی چیف جنرل کیانی کو مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے ، اگر جنرل راحیل کو انھوں نے مبارکباد دی ہے تو اس سے امکان پیدا ہوتا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دشمن وقت سے فائدہ اٹھارہا ہے ۔
ماضی میں حکومت کی طرف سے تاخیر سے دشمن نے نصیرالدین کو قتل ، راجہ بازار میں دہشت گردی اور ٹل میں ڈرون حملہ کرکے مذاکراتی عمل کیلیے ماحول کو بہت خراب کردیا ہے ، اس لیے وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر طالبان سے مذاکرات کیلیے مثبت پیش رفت کریں ۔
ایک سوال کے جواب میں حمید گل نے کہاکہ طالبان کے چیف آف آرمی اسٹاف کو مبارکباد سے فوج کے اندر بھی خوشی پیدا ہوئی ہے کیونکہ فوج بھی ملک میں امن چاہتی ہے ۔ ہماری فوج خاص کر سپاہی امن کے خواہش مند ہیں کیونکہ جنگ میں سب سے زیادہ قربانی انھیں دینا ہوتی ہے ، اس لیے طالبان کے بیان کوموجودہ وقت کے مطابق مثبت لینا چاہیے ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی عدیل نے کہا کہ شکر ہے کہ طالبان نے جنرل راحیل شریف کو مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے کیونکہ ان کی طرف سے توگولی اوربم کا خطرہ رہتا ہے ۔اگر حکومت ڈرون حملوں کو نہیں روک سکتی اس سلسلے میں طالبان کو حکومت صاف صاف بتا دے کہ ڈرون پر ہمارا کنٹرول نہیں، اس سے طالبان کی وفاقی حکومت کے حوالے سے رائے صاف ہوجائے گی ۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت خطے میں القاعدہ اور امریکاکی جنگ ہے، امریکا کسی صورت خطے میں اپنی مخالفت برداشت نہیں کرسکتا۔ اس لیے اگر حکومت طالبان سے مذاکراتی عمل آگے بڑھائے گی تو امریکا اسے سبوتاژ کرے گا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ طالبان نے جنرل راحیل شریف کومبارکبادکا پیغام دے کرثابت کر دیاہے کہ وہ پاکستان کے آئین، فوج اورریاستی نظام کو تسلیم کرتے ہیں ۔ اس سے طالبان سے مذاکرات کی راہ ہموار ہوتی ہے ، حکومت اس بیان کا فائدہ اٹھاکرسنجیدہ کوششیں کرے۔ انھوں نے کہاکہ طالبان کے بیان کو فوج نے بھی سراہا ہوگا ، اس سے جنرل راحیل شریف کی ساکھ مزید مضبوط ہوگی۔
طالبان کی آرمی چیف کو مبارکبادکے بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین ، فوج اور ریاستی نظام کو تسلیم کرتے ہیں ۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ طالبان کا نئے آرمی چیف کو ویلکم کہنا خوش آئند بات ہے ، اس سے فوج کے اندرکوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ طالبان کے اس بیان کے بعد حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔ عسکری تجزیہ نگار جنرل (ر) حمید گل نے طالبان کی طرف سے آرمی چیف جنرل راحیل کو فوج کی کمان سنبھالنے پر مبارکباد دینے کے عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ طالبان سابق آرمی چیف جنرل کیانی کو مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے ، اگر جنرل راحیل کو انھوں نے مبارکباد دی ہے تو اس سے امکان پیدا ہوتا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دشمن وقت سے فائدہ اٹھارہا ہے ۔
ماضی میں حکومت کی طرف سے تاخیر سے دشمن نے نصیرالدین کو قتل ، راجہ بازار میں دہشت گردی اور ٹل میں ڈرون حملہ کرکے مذاکراتی عمل کیلیے ماحول کو بہت خراب کردیا ہے ، اس لیے وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر طالبان سے مذاکرات کیلیے مثبت پیش رفت کریں ۔
ایک سوال کے جواب میں حمید گل نے کہاکہ طالبان کے چیف آف آرمی اسٹاف کو مبارکباد سے فوج کے اندر بھی خوشی پیدا ہوئی ہے کیونکہ فوج بھی ملک میں امن چاہتی ہے ۔ ہماری فوج خاص کر سپاہی امن کے خواہش مند ہیں کیونکہ جنگ میں سب سے زیادہ قربانی انھیں دینا ہوتی ہے ، اس لیے طالبان کے بیان کوموجودہ وقت کے مطابق مثبت لینا چاہیے ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی عدیل نے کہا کہ شکر ہے کہ طالبان نے جنرل راحیل شریف کو مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے کیونکہ ان کی طرف سے توگولی اوربم کا خطرہ رہتا ہے ۔اگر حکومت ڈرون حملوں کو نہیں روک سکتی اس سلسلے میں طالبان کو حکومت صاف صاف بتا دے کہ ڈرون پر ہمارا کنٹرول نہیں، اس سے طالبان کی وفاقی حکومت کے حوالے سے رائے صاف ہوجائے گی ۔ انھوں نے کہاکہ اس وقت خطے میں القاعدہ اور امریکاکی جنگ ہے، امریکا کسی صورت خطے میں اپنی مخالفت برداشت نہیں کرسکتا۔ اس لیے اگر حکومت طالبان سے مذاکراتی عمل آگے بڑھائے گی تو امریکا اسے سبوتاژ کرے گا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ طالبان نے جنرل راحیل شریف کومبارکبادکا پیغام دے کرثابت کر دیاہے کہ وہ پاکستان کے آئین، فوج اورریاستی نظام کو تسلیم کرتے ہیں ۔ اس سے طالبان سے مذاکرات کی راہ ہموار ہوتی ہے ، حکومت اس بیان کا فائدہ اٹھاکرسنجیدہ کوششیں کرے۔ انھوں نے کہاکہ طالبان کے بیان کو فوج نے بھی سراہا ہوگا ، اس سے جنرل راحیل شریف کی ساکھ مزید مضبوط ہوگی۔