کوروناعالمی معیشتوں کو دھچکا پاکستان میں سرگرمیاں جاری
سالانہ 2ارب ڈالر کے چاول برآمد کرنے کا عمل بھی ابھی متاثر نہیں ہوا
دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشتوں کو سخت دھچکا پہنچا ہے اور معاشی سرگرمیاں محدود ہو کر رہ گئی ہیں تاہم پاکستان نے اپنی معاشی سرگرمیوں کو تاحال جاری رکھا ہوا ہے جن میں ملکی برآمدات بھی شامل ہیں۔
حال ہی میں دنیا میں سب سے بڑے رٹیل فروش کوسٹکو کی جانب سے دنیا بھر سے آرڈرز لینے کا سلسلہ جاری ہے اور یورپ اور امریکا میں لاک ڈاؤن کے باوجود بہت سے ایشیائی ممالک میں معاشی سرگرمیاں جاری ہیں۔
حکومت پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ ملک کی زرعی پیداوار متاثر نہ ہو کیونکہ یہ قت ملک کی سب سے بڑی غذائی ضرورت پوری کرنے والی فصل کو بونے کا ہے یعنی گندم اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے گئے تاکہ ملک میں خوراک کی قلت نہ ہو۔اسی طرح پاکستان سالانہ دو ارب ڈالر کے چاول برآمد کرتا ہے اور یہ برآمدی عمل بھی ابھی متاثر نہیں ہوا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے بندرگاہوں پر موجود برآمدی کنٹیٹرز پر مقررہ وقت سے زائد گزرنے کے باوجود اضافی چارجز نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے باوجود بہت سی صنعتیں ایسی ہیں جنہیں اس دنیا بھر کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو احسان ملک نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ توقع ہے کہ رواں ماہ (مارچ) کے دوران پاکستان پچاس فیصد برآمدی ہدف حاصل کرلے گا۔ امریکی ریٹیل کمپنی کوسٹکو کی جانب سے سپلائی اب تک لی جارہی ہے اس کے علاوہ بہت سے ایشیائی ممالک میں معاشی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔
احسان ملک کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ ملکر اس بات کی بھرپور کوشش کررہے ہیں برآمدی صنعتیں اپنا کام کرتی رہیں ۔
حال ہی میں دنیا میں سب سے بڑے رٹیل فروش کوسٹکو کی جانب سے دنیا بھر سے آرڈرز لینے کا سلسلہ جاری ہے اور یورپ اور امریکا میں لاک ڈاؤن کے باوجود بہت سے ایشیائی ممالک میں معاشی سرگرمیاں جاری ہیں۔
حکومت پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ ملک کی زرعی پیداوار متاثر نہ ہو کیونکہ یہ قت ملک کی سب سے بڑی غذائی ضرورت پوری کرنے والی فصل کو بونے کا ہے یعنی گندم اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے گئے تاکہ ملک میں خوراک کی قلت نہ ہو۔اسی طرح پاکستان سالانہ دو ارب ڈالر کے چاول برآمد کرتا ہے اور یہ برآمدی عمل بھی ابھی متاثر نہیں ہوا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے بندرگاہوں پر موجود برآمدی کنٹیٹرز پر مقررہ وقت سے زائد گزرنے کے باوجود اضافی چارجز نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے باوجود بہت سی صنعتیں ایسی ہیں جنہیں اس دنیا بھر کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ہے۔
اس سلسلے میں پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو احسان ملک نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ توقع ہے کہ رواں ماہ (مارچ) کے دوران پاکستان پچاس فیصد برآمدی ہدف حاصل کرلے گا۔ امریکی ریٹیل کمپنی کوسٹکو کی جانب سے سپلائی اب تک لی جارہی ہے اس کے علاوہ بہت سے ایشیائی ممالک میں معاشی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں۔
احسان ملک کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ ملکر اس بات کی بھرپور کوشش کررہے ہیں برآمدی صنعتیں اپنا کام کرتی رہیں ۔