حکومت مساجد میں جانے پر مکمل پابندی لگاسکتی ہےمفتی نعیم
کورونا کی جنگ کسی اور نے نہیں ہم نے لڑنی ہے، لوگ گھروں میں رہیں ،ڈاکٹر سعدیہ
معروف مذہبی اسکالر مفتی نعیم نے کہا ہے کہ یہ تمام علما کامتفقہ طور پرفتوی ہے انھوں نے حکومت کویہ بھی اختیار دیاہے کہ اگر حکومت مفاد عامہ کی خاطر مسجد میں جانے پر بالکل پابندی لگانا چاہے تو لگا سکتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام'' سینٹر اسٹیج'' میں میزبان رحمان اظہر سے گفتگو کرتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر مفتی نعیم نے کہا کہ حکومت نے علما کا اجلاس بلایاتھا جس میں تمام مکاتب فکر کے علما موجود تھے تمام مسالک کے علما نے متفقہ طور پر یہ طے کیاہے کہ اگر مذہبی فریضہ اداکرنے اور مسجدمیںجانے سے بیماری پھیلتی ہے تو لوگوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں میں نماز ادا کریں جب جمعے کامسئلہ آیا تو علما نے کہاکہ مسجدیں کھلی رہیں اوراذان ہوجائے مسجد کاخادم ہی مسجد میں نماز پڑھ لے باقی تمام لوگ اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں یہ تمام علما کامتفقہ طور پرفتوی ہے انھوں نے حکومت کویہ بھی اختیار دیاہے کہ اگر حکومت مفاد عامہ کی خاطر مسجد میں جانے پر بالکل پابندی لگانا چاہے تو لگا سکتی ہے ،لوگوں میں جہالت زیادہ ہے وہ نہ توحکومت کی بات مانتے ہیں اور نہ ہی علما کی بات مانتے ہیں بلکہ اپنے ذہن کے مطابق چلتے ہیں۔
ڈاکٹر سعدیہ ریاض نے کہا کہ اس جنگ کیخلاف آپ کے پاس واحد ہتھیار آئیسولیشن ہے جس طرح ہم سن رہے ہیںکہ کتنی تیزی سے یہ پھیلتا جا رہا ہے حکومت کی طرف سے بھی ہمیں خودکو آئیسولیٹ رکھنے کیلیے دو ہفتے کا وقت دیاگیاہے،جو چھٹیاں دی گئیں ہیں انہیں سیر سپاٹے کا ٹائم مت سمجھیں۔
معروف سماجی کارکن گلوکار جواداحمد نے کہا کہ ڈاکٹرز ،نرسز پیرا میڈیکس، ایمبولینسز ڈرائیورزسارے ہیلتھ ورکز، میڈیا والے،پولیس اور فوج والے یہ ویسٹ مینجمنٹ والے لوگ ہیں جو ڈائریکٹ آپکا ویسٹ اٹھارہے ہیں کچھ لوگوں کاباہر نکلنا ضروری ہے انکے علاوہ دوسرے لوگوں کو روکناضروری ہے پندرہ دن میں اگرلوگ زیادہ باہر نکلیں گے اور آپس میں ملیں گے وائرس تیزی سے پھیلے گا اور اسپتالوں میں زیادہ مریض آئیں گے جسسے اسپتالوں پر بوجھ پڑے گا،مجھے ہمیشہ سے یہ لگتاہے کہ ہمارے حکمرانوں کوکبھی خیال نہیں آتا کہ وہ سائنٹیفک رویہ اپنائیں ،آپ نے ہمارے اصل علما کی بات سنی ہے وہ بہت عقل کی بات کرہے تھے تمام انبیا بہت عقل والے لوگ تھے انکی عقل بہترین تھی انھیںتو ہمیں عقل اور ریشنیلٹی منتقل کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام'' سینٹر اسٹیج'' میں میزبان رحمان اظہر سے گفتگو کرتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر مفتی نعیم نے کہا کہ حکومت نے علما کا اجلاس بلایاتھا جس میں تمام مکاتب فکر کے علما موجود تھے تمام مسالک کے علما نے متفقہ طور پر یہ طے کیاہے کہ اگر مذہبی فریضہ اداکرنے اور مسجدمیںجانے سے بیماری پھیلتی ہے تو لوگوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں میں نماز ادا کریں جب جمعے کامسئلہ آیا تو علما نے کہاکہ مسجدیں کھلی رہیں اوراذان ہوجائے مسجد کاخادم ہی مسجد میں نماز پڑھ لے باقی تمام لوگ اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں یہ تمام علما کامتفقہ طور پرفتوی ہے انھوں نے حکومت کویہ بھی اختیار دیاہے کہ اگر حکومت مفاد عامہ کی خاطر مسجد میں جانے پر بالکل پابندی لگانا چاہے تو لگا سکتی ہے ،لوگوں میں جہالت زیادہ ہے وہ نہ توحکومت کی بات مانتے ہیں اور نہ ہی علما کی بات مانتے ہیں بلکہ اپنے ذہن کے مطابق چلتے ہیں۔
ڈاکٹر سعدیہ ریاض نے کہا کہ اس جنگ کیخلاف آپ کے پاس واحد ہتھیار آئیسولیشن ہے جس طرح ہم سن رہے ہیںکہ کتنی تیزی سے یہ پھیلتا جا رہا ہے حکومت کی طرف سے بھی ہمیں خودکو آئیسولیٹ رکھنے کیلیے دو ہفتے کا وقت دیاگیاہے،جو چھٹیاں دی گئیں ہیں انہیں سیر سپاٹے کا ٹائم مت سمجھیں۔
معروف سماجی کارکن گلوکار جواداحمد نے کہا کہ ڈاکٹرز ،نرسز پیرا میڈیکس، ایمبولینسز ڈرائیورزسارے ہیلتھ ورکز، میڈیا والے،پولیس اور فوج والے یہ ویسٹ مینجمنٹ والے لوگ ہیں جو ڈائریکٹ آپکا ویسٹ اٹھارہے ہیں کچھ لوگوں کاباہر نکلنا ضروری ہے انکے علاوہ دوسرے لوگوں کو روکناضروری ہے پندرہ دن میں اگرلوگ زیادہ باہر نکلیں گے اور آپس میں ملیں گے وائرس تیزی سے پھیلے گا اور اسپتالوں میں زیادہ مریض آئیں گے جسسے اسپتالوں پر بوجھ پڑے گا،مجھے ہمیشہ سے یہ لگتاہے کہ ہمارے حکمرانوں کوکبھی خیال نہیں آتا کہ وہ سائنٹیفک رویہ اپنائیں ،آپ نے ہمارے اصل علما کی بات سنی ہے وہ بہت عقل کی بات کرہے تھے تمام انبیا بہت عقل والے لوگ تھے انکی عقل بہترین تھی انھیںتو ہمیں عقل اور ریشنیلٹی منتقل کی ہے۔