لاک ڈاؤن کے باعث بیروزگاری فاقوں سے تنگ مزدور سڑکوں پر آگئے
ٹنڈوآدم میں 4 ہزار سے زائد پاور لومز بند، مالکان اورحکومت نے بے یارو مددگار چھوڑ دیا
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے پر جہاں حکومت نے کاروبار، درس گاہوں و دیگر سرگرمیوں پرپابندی کر رکھی ہے وہیں پاور لومز کی بندش سے ٹنڈوآدم میں ہزاروں کاریگربے روزگاری سے تنگ آکر احتجاج پر مجبور ہوگئے ۔
سندھ میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں کاروباری وصنعتی سرگرمیاں معطل ہیں وہیں ٹنڈوآدم میں 4 ہزار سے زائد پاور لومز بھی بند پڑی ہیں اور مشینوں پرکام کرنے والے کاریگروں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے کاریگر و مزدور احتجاج پر مجبور ہو گئے۔ کاٹن اینڈ سلک ویونگ فیکٹریز ورکر یونین کے چیئرمین جان محمد راجپوت، صدر غلام اکبر چشتی اور خالد انصاری نے مزدوروں کو درپیش مسائل سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن حکومت اور پاور لومز مالکان کا مزدوروں کو ہنگامی حالات میں نظر انداز کرنا باعث افسوس ہے۔
انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث کارخانے بند ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے۔ بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں ۔ نہ تو حکومت کوئی عملی اقدامات کر رہی ہے اور نہ ہی پاور لومز مالکان مزدوروں کی مالی مدد کر رہے ہیں جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران مقامی اسسٹنٹ کمشنر اعجاز جتوئی نے مزدوروں کی شکایت پر پاور لومز مالکان سے مالی امداد جاری کرنے کی درخواست کی تھی تاہم مالکان نے کوئی عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے سیکڑوں مزدور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ مزدور طبقے کے لیے خصوصی فنڈ سے مالی امداد جاری کی جائے۔
سندھ میں جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں کاروباری وصنعتی سرگرمیاں معطل ہیں وہیں ٹنڈوآدم میں 4 ہزار سے زائد پاور لومز بھی بند پڑی ہیں اور مشینوں پرکام کرنے والے کاریگروں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے کاریگر و مزدور احتجاج پر مجبور ہو گئے۔ کاٹن اینڈ سلک ویونگ فیکٹریز ورکر یونین کے چیئرمین جان محمد راجپوت، صدر غلام اکبر چشتی اور خالد انصاری نے مزدوروں کو درپیش مسائل سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومتی اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن حکومت اور پاور لومز مالکان کا مزدوروں کو ہنگامی حالات میں نظر انداز کرنا باعث افسوس ہے۔
انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث کارخانے بند ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے۔ بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں ۔ نہ تو حکومت کوئی عملی اقدامات کر رہی ہے اور نہ ہی پاور لومز مالکان مزدوروں کی مالی مدد کر رہے ہیں جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران مقامی اسسٹنٹ کمشنر اعجاز جتوئی نے مزدوروں کی شکایت پر پاور لومز مالکان سے مالی امداد جاری کرنے کی درخواست کی تھی تاہم مالکان نے کوئی عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے سیکڑوں مزدور ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ مزدور طبقے کے لیے خصوصی فنڈ سے مالی امداد جاری کی جائے۔