کورونا کاخوف خواجہ سراؤں نے بھی سرگرمیاں روک دیں

ہمارے پاس گھرکا چولہاجلانے کے لئے کوئی متبادل روزگارنہیں، خواجہ سراؤں کا موقف


آصف محمود March 29, 2020
پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے فوٹو: فائل

کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں خواجہ سراؤں نے بھی اپنی سرگرمیاں معطل کردیں اور ناچ گانے کے پروگراموں ، تقریبات میں شرکت بند کردی ہے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق اورصحت کے حوالے سے کام کرنیوالی این جی اوز کی طرف سے خواجہ سراؤں میں کورونا وائرس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد 5 لاکھ کے قریب ہے تاہم مردم شماری کے مطابق ان کی تعداد 10 ہزار سے زائد ظاہر کی گئی ہے۔ خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد پنجاب میں آباد ہے جن کا ذریعہ روزگار شادی بیاہ اورخوشی کی تقریبات میں ناچ گانا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں شادی بیاہ کی تقریبات کے انعقاد پرپابندی عائد کررکھی ہے جس کے بعد خواجہ سراؤں نے بھی اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

لاہور میں خواجہ سراؤں کی مقامی گورو نیلی رانا نے بتایا کہ کوروناوائرس سے ہر شخص متاثر ہورہا ہے، ایسے میں خواجہ سراؤں کو بھی احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خواجہ سراؤں کوہدایات کی گئی ہیں کہ وہ اپنی سرگرمیاں ختم کردیں اورشادی بیاہ سمیت دیگرکسی بھی قسم کی تقریبات میں شریک نہ ہوں ۔ نیلی رانا کا کہنا تھا غربت کی وجہ سے کئی خواجہ سرا بھیک بھی مانگتے ہیں انہیں بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس عمل کوترک کردیں تاہم پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ خواجہ سراؤں کے پاس گھرکا چولہاجلانے کے لئے کوئی متبادل روزگارنہیں ہے۔ حکومت کوچاہیے کہ خواجہ سراؤں کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرے اور انہیں راشن دیا جائے۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ اوران کی صحت سے متعلق آگاہی کے لئے کام کرنیوالی این جی او ساتھی کی رہنما زعنائیہ چوہدری نے ایکسپریس کوبتایا کہ ان کی طرف سے ناصرف خواجہ سراؤں میں آگاہی پیدا کی جارہی ہے بلکہ لاہورسمیت مختلف شہروں میں خواجہ سرا کمیونٹی آباد ہے ان میں ہینڈسینی ٹائزر، ماسک اورجراثیم کش صابن تقسیم کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ان کی تنظیم کی طرف سے خواجہ سراؤں کا ٹمپریچربھی چیک کیا جارہا ہے۔ یہ لوگ چونکہ زیادہ تر گروپس کی شکل میں ہی رہناپسند کرتے ہیں تواس لئے انہیں گائیڈکرنا اوران کا چیک اپ قدرے آسان ہے۔ زعنائیہ چوہدری نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے بھی تک کسی خواجہ سرا میں کورونا کی علامات نہیں پائی گئی ہیں۔اس کے باوجود ہماری کوشش ہے کہ انہیں مختلف سرگرمیوں میں شرکت سے روکا جائے۔

دوسری طرف لاہورکی مختلف شاہراؤں پر بھیک مانگنے والے خواجہ سراؤں کی تعداد میں کمی نظرآئی ہے۔ لاہورکے جناح اسپتال ، برکت مارکیٹ ،مون مارکیٹ سمیت دیگرمقامات پر بھیک مانگنے والے خواجہ سراؤں نے ماسک پہن رکھے تھے۔ ایک خواجہ سرا امبرشہزادی کا کہنا تھا بھیک مانگ کر جوپیسے کماتے ہیں ان سے ہی ان کے گھرکا چولہاجلتا ہے اب اگروہ گھرمیں بیٹھ جائیں تو کھائیں گے کہاں سے ، حکومت ان کے لئے اگر راشن کا بندوبست کردے تووہ بھی گھروں میں بیٹھ سکتے ہیں۔

اس حوالے سے پنجاب سوشل ویلفیئرڈیپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ کورونا سے متاثرہ افراد اوران کے خاندانوں کی امداد کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگر کوئی خواجہ سرامتاثرہوتا ہے توان کی بھی مدد کی جائے اورمشکل کی اس گھڑی میں کسی کوتنہانہیں چھوڑیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں